امن کیلیے سیاسی جماعتیں عسکری ونگز ختم کریں مقررین
بد امنی کی وجہ عدم برداشت ہے، وکلا تنظیموں کی جانب سے ’’امن کانفرنس‘‘ کاانعقاد۔
کراچی میں امن کے قیام کیلیے سیاسی جماعتیں اپنے عسکری ونگز ختم کریں۔
کراچی میں بد امنی کی بڑی وجہ سیاسی جماعتوں میں عدم برداشت ہے، یہ بات مقررین نے ہفتے کو وکلا تنظیموں کی جانب سے شروع ہونے والے 2روزہ ''امن کانفرنس''سے خطاب کرتے ہوئے کہی، وکلا کی جانب سے منعقدہ کانفرنس میں ہفتے کو وکلا نمائندوں کے علاوہ متحدہ قومی موومنٹ کے رکن قومی اسمبلی اقبال محمد علی قادری، رکن صوبائی اسمبلی مقیم عالم، اے این پی کے صوبائی جنرل سیکریٹری بشیرجان، نیشنل پیپلز پارٹی کے ضیا عباس، عوامی مسلم لیگ کے محفوظ یارخان، مزدورپاٹی کے رہنما میر محمد، اقلیتی برادری کے سلیم کھوکھر، جسقم کے خالد جونیجو، جمعیت علما پاکستان کے صدیق راٹھور، عوامی ورکروزپارٹی کے عثمان بلوچ سمیت دیگر سیاسی، مذہبی جماعتوںاور مختلف سول سوسائٹی کے نمائندوں نے شرکت کی۔
کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اقبال محمد علی قادری نے کہا کہ متحدہ کراچی اور صوبہ سندھ کو امن کا گہوارہ بنانا چاہتی ہے اور سمجھتی ہے کہ شہر میں ہر طبقہ فکر کو آزادی رائے کا اختیار ہونا چاہیے، شہر سے دہشت گردی اور ٹارگٹ کلنگ کا خاتمہ متحدہ کی ترجیحات میں شامل ہیں، انھوں نے کہا کہ میرے حلقے کے 2 ارکان صوبائی اسمبلی منظر امام اور رضا حیدر کو ٹارگٹ کرکے قتل کیا گیا، امن کے لیے قانون موجود ہے، امن بحال کرنے کے لیے اقدامات ہونے چاہیئں، بشیر جان نے کہا کہ کراچی میں امن کے لیے شفاف الیکشن ہونے چاہیئں۔
سپریم کورٹ کی ہدایت پر عمل کرکے ہی کراچی کا امن بحال کیا جاسکتا ہے، جرائم پیشہ کسی بھی جماعت میں ہوں انکا خاتمہ ضروری ہے، امن بحال کرنے کے لیے خصوصی انسداد دہشت گردی ایکٹ بنایا جائے، انھوںنے کہا کہ امن کے قیام کے لیے ذاتی مفادات کو بالائے طاق رکھنا ہوگا ، اے این پی امن کی خاطر ہر جماعت کے ساتھ تعاون کرنے کو تیار ہے۔
اس موقع پر سندھ ہائیکورٹ بارایسوسی ایشن کے صدر مصطفی لاکھانی، کراچی بار ایسوسی ایشن کے صدر نعیم قریشی سندھ بار کونسل کے ممبر صلاح الدین گنڈا پور، ملیر بارایسوسی ایشن کے صدر اشرف سموں ایڈووکیٹ سمیت دیگر وکلا رہنمائوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ وکلا تحریک کے باعث ملک سے ایک آمر گیا اور آزاد عدلیہ کا قیام ممکن ہوسکا، انھوںنے مطالبہ کیا کہ شہر اور صوبے کی سطح پر ٹارگٹ کلنگ اور دہشت گردی کا خاتمہ کیا جائے، امن کانفرنس اتوار کو بھی جاری رہے گی جس میں مختلف سیاسی جماعتوں کے نمائندے شرکت کرینگے ۔
کراچی میں بد امنی کی بڑی وجہ سیاسی جماعتوں میں عدم برداشت ہے، یہ بات مقررین نے ہفتے کو وکلا تنظیموں کی جانب سے شروع ہونے والے 2روزہ ''امن کانفرنس''سے خطاب کرتے ہوئے کہی، وکلا کی جانب سے منعقدہ کانفرنس میں ہفتے کو وکلا نمائندوں کے علاوہ متحدہ قومی موومنٹ کے رکن قومی اسمبلی اقبال محمد علی قادری، رکن صوبائی اسمبلی مقیم عالم، اے این پی کے صوبائی جنرل سیکریٹری بشیرجان، نیشنل پیپلز پارٹی کے ضیا عباس، عوامی مسلم لیگ کے محفوظ یارخان، مزدورپاٹی کے رہنما میر محمد، اقلیتی برادری کے سلیم کھوکھر، جسقم کے خالد جونیجو، جمعیت علما پاکستان کے صدیق راٹھور، عوامی ورکروزپارٹی کے عثمان بلوچ سمیت دیگر سیاسی، مذہبی جماعتوںاور مختلف سول سوسائٹی کے نمائندوں نے شرکت کی۔
کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اقبال محمد علی قادری نے کہا کہ متحدہ کراچی اور صوبہ سندھ کو امن کا گہوارہ بنانا چاہتی ہے اور سمجھتی ہے کہ شہر میں ہر طبقہ فکر کو آزادی رائے کا اختیار ہونا چاہیے، شہر سے دہشت گردی اور ٹارگٹ کلنگ کا خاتمہ متحدہ کی ترجیحات میں شامل ہیں، انھوں نے کہا کہ میرے حلقے کے 2 ارکان صوبائی اسمبلی منظر امام اور رضا حیدر کو ٹارگٹ کرکے قتل کیا گیا، امن کے لیے قانون موجود ہے، امن بحال کرنے کے لیے اقدامات ہونے چاہیئں، بشیر جان نے کہا کہ کراچی میں امن کے لیے شفاف الیکشن ہونے چاہیئں۔
سپریم کورٹ کی ہدایت پر عمل کرکے ہی کراچی کا امن بحال کیا جاسکتا ہے، جرائم پیشہ کسی بھی جماعت میں ہوں انکا خاتمہ ضروری ہے، امن بحال کرنے کے لیے خصوصی انسداد دہشت گردی ایکٹ بنایا جائے، انھوںنے کہا کہ امن کے قیام کے لیے ذاتی مفادات کو بالائے طاق رکھنا ہوگا ، اے این پی امن کی خاطر ہر جماعت کے ساتھ تعاون کرنے کو تیار ہے۔
اس موقع پر سندھ ہائیکورٹ بارایسوسی ایشن کے صدر مصطفی لاکھانی، کراچی بار ایسوسی ایشن کے صدر نعیم قریشی سندھ بار کونسل کے ممبر صلاح الدین گنڈا پور، ملیر بارایسوسی ایشن کے صدر اشرف سموں ایڈووکیٹ سمیت دیگر وکلا رہنمائوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ وکلا تحریک کے باعث ملک سے ایک آمر گیا اور آزاد عدلیہ کا قیام ممکن ہوسکا، انھوںنے مطالبہ کیا کہ شہر اور صوبے کی سطح پر ٹارگٹ کلنگ اور دہشت گردی کا خاتمہ کیا جائے، امن کانفرنس اتوار کو بھی جاری رہے گی جس میں مختلف سیاسی جماعتوں کے نمائندے شرکت کرینگے ۔