سائنسدان تحقیقی فوائد مارکیٹ تک پہنچانے سے قاصر ہیںماہرین
تعلیم اور تحقیق کے میدان میں طلبا کو انتظامیہ کا بھرپور تعاون حاصل ہوگا،ڈاکٹر ظفر اقبال.
وفاقی اردو یونیورسٹی کے شعبہ خرد حیاتیات کے تحت ڈائی مینشن ریسرچ اور میڈ یکل ما ئیکرو بائیولوجی ایسوسی ایشن آف پاکستان کے تعاون سے کلینکل ریسرچ اور پاکستان میں اس کی اہمیت کے موضوع پر منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ظفر اقبال نے کہا کہ اساتذہ اور طلبا کو تعلیم اورتحقیق کے لیے ان کا مکمل تعاون حاصل ہوگا۔
وہ جامعہ کو مضبوط سے مضبوط تر دیکھنا چاہتے ہیں اور ان کی دیرینہ خواہش ہے کہ جامعہ اردو جلد سے جلدملک اور پھر دنیا بھر کی جامعات کی رینکنگ میں نما یاں مقام حاصل کرے ، ڈاکٹر عارف زبیر نے کہا کہ طلبا کے لیے صرف ماسٹرز تک کی تعلیم کافی نہیں ہے ، اس کے ساتھ انھیں تحقیق اوردیگر اسکلز پر بھی بھرپور توجہ دینا ہوگی، آج کا طالب سیکھنے کی جستجو اور طلب رکھتا ہے اور طالبات بھی کسی طرح ان سے کم نہیں۔
پروفیسر عطیہ نعیم نے کہا کہ شعبہ مائیکروبائیولوجی زیادہ سے زیادہ تحقیقی سیمینار کرانے میں خصوصی دلچسپی رکھتا ہے اس سے جدید تحقیق کے حصول میں مدد ملتی ہے ڈاکٹر سکندر شیروانی نے کہا کہ تحقیقی اداروں اور صنعت میں موثر رابطہ نہ ہونے کے باعث سائنسدان اپنی تحقیق کے فوائد مارکیٹ تک پہنچانے سے قاصر ہیں سائنسدان نت نئی ایجاد ہونے والی ادویات کو حکومتی سطح پر متعارف کرائیں تاکہ اسکا فائدہ عام لوگوں کو بھی حاصل ہوسائنسدانوں کو اس سلسلے میں عملی رہنمائی حاصل نہیں جس کے باعث ان کی تحقیق لیب تک ہی محدود ہوکر رہ جاتی ہے ،ڈاکٹر خرم ذکی نے کہا کہ پاکستان میں طبی تحقیق پر خرچ کیا جانے والا بجٹ نہایت کم ہے ۔
وہ جامعہ کو مضبوط سے مضبوط تر دیکھنا چاہتے ہیں اور ان کی دیرینہ خواہش ہے کہ جامعہ اردو جلد سے جلدملک اور پھر دنیا بھر کی جامعات کی رینکنگ میں نما یاں مقام حاصل کرے ، ڈاکٹر عارف زبیر نے کہا کہ طلبا کے لیے صرف ماسٹرز تک کی تعلیم کافی نہیں ہے ، اس کے ساتھ انھیں تحقیق اوردیگر اسکلز پر بھی بھرپور توجہ دینا ہوگی، آج کا طالب سیکھنے کی جستجو اور طلب رکھتا ہے اور طالبات بھی کسی طرح ان سے کم نہیں۔
پروفیسر عطیہ نعیم نے کہا کہ شعبہ مائیکروبائیولوجی زیادہ سے زیادہ تحقیقی سیمینار کرانے میں خصوصی دلچسپی رکھتا ہے اس سے جدید تحقیق کے حصول میں مدد ملتی ہے ڈاکٹر سکندر شیروانی نے کہا کہ تحقیقی اداروں اور صنعت میں موثر رابطہ نہ ہونے کے باعث سائنسدان اپنی تحقیق کے فوائد مارکیٹ تک پہنچانے سے قاصر ہیں سائنسدان نت نئی ایجاد ہونے والی ادویات کو حکومتی سطح پر متعارف کرائیں تاکہ اسکا فائدہ عام لوگوں کو بھی حاصل ہوسائنسدانوں کو اس سلسلے میں عملی رہنمائی حاصل نہیں جس کے باعث ان کی تحقیق لیب تک ہی محدود ہوکر رہ جاتی ہے ،ڈاکٹر خرم ذکی نے کہا کہ پاکستان میں طبی تحقیق پر خرچ کیا جانے والا بجٹ نہایت کم ہے ۔