پشاور کے ضمنی انتخاب میں پی ٹی آئی کی جیت
2013ء کے الیکشن میں اس حلقہ سے تحریک انصاف کے ٹکٹ ہولڈر نے فتح حاصل کی تھی
تحریک انصاف نے پشاور کے قومی اسمبلی کے حلقہ4میں واضح اکثریت سے فتح حاصل کر لی' عوامی نیشنل پارٹی اور مسلم لیگ ن بالترتیب دوسرے اور تیسرے نمبر پر رہیں۔ مجموعی طور پر پولنگ پرامن رہی۔ قومی اسمبلی کے اس حلقے کے الیکشن پر ملک بھر کی نظریں تھیں' تحریک انصاف کے لیے یہ حلقہ ٹیسٹ کیس تھا' اگر وہ یہ الیکشن ہار جاتی تو اس کی ساکھ بری طرح متاثر ہوئی۔ 2013ء کے الیکشن میں اس حلقہ سے تحریک انصاف کے ٹکٹ ہولڈر نے فتح حاصل کی تھی' اب یہ نشست اس حلقے سے منتخب ہونے والے امیدوار کی وفات کے بعد خالی ہوئی تھی۔
یوں یہ تحریک انصاف کی ہی سیٹ تھی' حالیہ الیکشن میں مسلم لیگ ن کے امیدوار کو جے یو آئی (ف) اور جمہوری وطن پارٹی کی حمایت حاصل تھی' اس کے باوجود مسلم لیگ ن کا امید وار ہار گیا جب کہ عوامی نیشنل پارٹی نے 2013ء کے الیکشن کے مقابل میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا اور دوسرے نمبر پر رہی' گزشتہ روز مسلم لیگ ن کے رہنما امیر مقام نے الیکشن میں دھاندلی کا الزام عائد کیا' پاکستان میں دھاندلی کلچر سیاست میں بری طرح سرایت کر گیا ہے۔ جیتنے والا الیکشن کو شفاف اور منصفانہ قرار دیتا ہے جب کہ ہارنے والا دھاندلی کا الزام عائد کرتا ہے۔ لاہور میں این اے 120کے نتائج پر تحریک انصاف نے عدم اعتمادکیا اور اب این اے 4پشاور کے الیکشن نتائج پر مسلم لیگ ن نے تحفظات کا اظہار کر دیا۔
اصولی طور پر الزام تراشی کے اس کلچر کا خاتمہ ہونا چاہیے۔ سیاسی جماعتوں کو بالغ نظری کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔ دھاندلی کے الزامات عائد کرنے کے بجائے الیکشن کمیشن کو بااختیار بنانے اور پولنگ سسٹم کو فول پروف بنانے کے لیے تجاویز تیار کریں اور اسے پارلیمنٹ سے منظور کرائیں۔ ملک میں جمہوری نظام کی مضبوطی کے لیے مضبوط اور بااختیار الیکشن کمیشن اور فول پروف پولنگ سسٹم کی ضرورت ہے۔
یوں یہ تحریک انصاف کی ہی سیٹ تھی' حالیہ الیکشن میں مسلم لیگ ن کے امیدوار کو جے یو آئی (ف) اور جمہوری وطن پارٹی کی حمایت حاصل تھی' اس کے باوجود مسلم لیگ ن کا امید وار ہار گیا جب کہ عوامی نیشنل پارٹی نے 2013ء کے الیکشن کے مقابل میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا اور دوسرے نمبر پر رہی' گزشتہ روز مسلم لیگ ن کے رہنما امیر مقام نے الیکشن میں دھاندلی کا الزام عائد کیا' پاکستان میں دھاندلی کلچر سیاست میں بری طرح سرایت کر گیا ہے۔ جیتنے والا الیکشن کو شفاف اور منصفانہ قرار دیتا ہے جب کہ ہارنے والا دھاندلی کا الزام عائد کرتا ہے۔ لاہور میں این اے 120کے نتائج پر تحریک انصاف نے عدم اعتمادکیا اور اب این اے 4پشاور کے الیکشن نتائج پر مسلم لیگ ن نے تحفظات کا اظہار کر دیا۔
اصولی طور پر الزام تراشی کے اس کلچر کا خاتمہ ہونا چاہیے۔ سیاسی جماعتوں کو بالغ نظری کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔ دھاندلی کے الزامات عائد کرنے کے بجائے الیکشن کمیشن کو بااختیار بنانے اور پولنگ سسٹم کو فول پروف بنانے کے لیے تجاویز تیار کریں اور اسے پارلیمنٹ سے منظور کرائیں۔ ملک میں جمہوری نظام کی مضبوطی کے لیے مضبوط اور بااختیار الیکشن کمیشن اور فول پروف پولنگ سسٹم کی ضرورت ہے۔