پاک بھارت امن عمل پٹری سے اترناخطرناک ہو گا سلمان خورشید
بھارتی میڈیا ذمے داری کا مظاہرہ کرے، پاکستان سے امن کی کوشش ملکی پالیسی کیخلاف نہیں
LONDON:
بھارتی وزیرخارجہ سلمان خورشید نے پاکستان کے ساتھ خوشگوار تعلقات کی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے خبردارکیا ہے کہ دونوں پڑوسی ممالک کے درمیان عمل امن کو پٹری سے اترنے کی کوشش انتہائی خطرناک ثابت ہوگی، آگے بڑھنے کا راستہ صرف مذاکرات ہیں۔
بھارتی میڈیا ذمے داری کا مظاہرہ کرے پاکستان سے امن کی کوشش ملکی پالیسی کیخلاف نہیں۔ ایک بھارتی جریدے کو انٹرویودیتے ہوئے وزیرخارجہ نے کہا کہ بھارت نے امن عمل کے لیے بہت محنت اور سرمایہ کاری کی ہے اور اس میں اب حقیقتا تیزی اور نتیجہ آنا چاہیے ہم بطور قوم کسی کے ساتھ جنگ کے خواہاں نہیں ہیں اگرجنگ کے بعد ہم پاکستان سے مذاکرات کرسکتے ہیں تو یقینا ہم اس وقت بھی پڑوسی ملک سے بات چیت کرسکتے ہیں جب حالات معمول کے مطابق آگے نہیں بڑھ رہے ہوں۔ ان کا کہنا تھا کہ واقعی امن عمل کے پٹٹری سے اترنے کا خطرہ رہے گا تاہم اگرایسا ہوا تو یہ کسی کے مفاد میں نہیں ہوگا۔
اس سوال پر کہ پاکستان سے بات چیت کہاں تک پہنچی ہے وزیر خارجہ سلمان خورشید نے کہا کہ یہ فیصلہ دونوں ملکوں کے عوام کرینگے کہ ہم کہاں کھڑے ہیں ہم نے اپنے عوام کی سلامتی کے لیے ہوش اور صبر و تحمل کا مظاہرہ کیا ہے ہم بدستور تحمل کا مظاہرہ کر رہے ہیں کیونکہ ہمارا یقین ہے کہ امن عمل کے لیے بہت محنت اور یقینا کچھ حاصل بھی کیا گیا ہے۔ لائن آف کنٹرول پر دو بھارتی فوجی اہلکاروں کو ہلاک اور ان کے سرقلم کرنے کے واقعے کے تناظر میں میڈیا کے کردار بارے سوال پر سلمان خورشید نے کہا کہ میڈیا کو احتیاط کا مظاہرہ کرنا چاہیے جب ہم اپنے پڑوسی ملک یا کسی دوسرے ملک پر ایک پوزیشن لیں تو اس صورت میں قومی مفادات کو ترجیح دی جانی چاہیے نہ کہ اس وقت کی حکومت کی پسند یا ناپسند کو، قومی مفاد کے معاملات مکالمہ کسی کالم یا چند منٹوں میں طے نہیں ہوسکتے۔
بھارتی وزیرخارجہ سلمان خورشید نے پاکستان کے ساتھ خوشگوار تعلقات کی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے خبردارکیا ہے کہ دونوں پڑوسی ممالک کے درمیان عمل امن کو پٹری سے اترنے کی کوشش انتہائی خطرناک ثابت ہوگی، آگے بڑھنے کا راستہ صرف مذاکرات ہیں۔
بھارتی میڈیا ذمے داری کا مظاہرہ کرے پاکستان سے امن کی کوشش ملکی پالیسی کیخلاف نہیں۔ ایک بھارتی جریدے کو انٹرویودیتے ہوئے وزیرخارجہ نے کہا کہ بھارت نے امن عمل کے لیے بہت محنت اور سرمایہ کاری کی ہے اور اس میں اب حقیقتا تیزی اور نتیجہ آنا چاہیے ہم بطور قوم کسی کے ساتھ جنگ کے خواہاں نہیں ہیں اگرجنگ کے بعد ہم پاکستان سے مذاکرات کرسکتے ہیں تو یقینا ہم اس وقت بھی پڑوسی ملک سے بات چیت کرسکتے ہیں جب حالات معمول کے مطابق آگے نہیں بڑھ رہے ہوں۔ ان کا کہنا تھا کہ واقعی امن عمل کے پٹٹری سے اترنے کا خطرہ رہے گا تاہم اگرایسا ہوا تو یہ کسی کے مفاد میں نہیں ہوگا۔
اس سوال پر کہ پاکستان سے بات چیت کہاں تک پہنچی ہے وزیر خارجہ سلمان خورشید نے کہا کہ یہ فیصلہ دونوں ملکوں کے عوام کرینگے کہ ہم کہاں کھڑے ہیں ہم نے اپنے عوام کی سلامتی کے لیے ہوش اور صبر و تحمل کا مظاہرہ کیا ہے ہم بدستور تحمل کا مظاہرہ کر رہے ہیں کیونکہ ہمارا یقین ہے کہ امن عمل کے لیے بہت محنت اور یقینا کچھ حاصل بھی کیا گیا ہے۔ لائن آف کنٹرول پر دو بھارتی فوجی اہلکاروں کو ہلاک اور ان کے سرقلم کرنے کے واقعے کے تناظر میں میڈیا کے کردار بارے سوال پر سلمان خورشید نے کہا کہ میڈیا کو احتیاط کا مظاہرہ کرنا چاہیے جب ہم اپنے پڑوسی ملک یا کسی دوسرے ملک پر ایک پوزیشن لیں تو اس صورت میں قومی مفادات کو ترجیح دی جانی چاہیے نہ کہ اس وقت کی حکومت کی پسند یا ناپسند کو، قومی مفاد کے معاملات مکالمہ کسی کالم یا چند منٹوں میں طے نہیں ہوسکتے۔