فاروق ستار اور عامر خان کیخلاف جے آئی ٹی بنانے کا فیصلہ

پولیس نے 22 اگست کیس کے ضمنی چالان میں ایم کیو ایم پاکستان کے دونوں رہنماؤں کو ملزم قرار دے دیا۔

فاروق ستار اور عامر خان کے خلاف ٹھوس شواہد موجود ہیں، پولیس۔ فوٹو: فائل

قانون نافذ کرنے والے اداروں نے 22 اگست کے مقدمے میں ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما فاروق ستار اور عامر خان کے خلاف جے آئی ٹی بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔

کراچی میں اشتعال انگیز تقریر اور ہنگامہ آرائی کیس میں فاروق ستار اور عامر خان کے خلاف مشترکہ تحقیقاتی ٹیم بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ تفتیشی ذرائع کے مطابق پولیس نے جے آئی ٹی بنانے کے لئے خط ارسال کردیا ہے اور جیسے ہی محکمہ داخلہ کی جانب سے اجازت ملے گی تحقیقاتی ٹیم بنادی جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں: ملک مخالف تقریر؛ ایم کیوایم پاکستان کے رہنماؤں نے جواب جمع کرادیا

انسدادِ دہشتگردی کی خصوصی عدالت میں اشتعال انگیز تقریر کے 29 مقدمات کی سماعت ہوئی۔ ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ فاروق ستار اور سینئر ڈپٹی کنوینئر عامر خان، اپوزیشن لیڈر خواجہ اظہار سمیت دیگر ملزمان عدالت میں پیش ہوئے۔ عدالت نے 3 مقدمات میں ایم کیو ایم کے بانی الطاف حسین، رکن قومی اسمبلی رشید گوڈیل کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیئے۔


عدالت نے ایم کیو ایم کے دیگر رہنماؤں سلمان مجاہد، خالد مقبول، خوش بخت شجاعت سمیت دیگر رہنماؤں کے بھی ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے مقدمات کی سماعت 25 نومبرتک ملتوی کردی۔

کراچی پولیس نے 22 اگست کیس کے ضمنی چالان میں فاروق ستار اور عامر خان کو ملزم قرار دیتے ہوئے کہا کہ فاروق ستار اور عامر خان کا الطاف حسین کی تقریر سے لاتعلقی کا بیان جھوٹا ہے، عامر خان نے ایم کیو ایم بانی کی ملک مخالف تقریر کی مکمل تائید کی، ویڈیو شواہد کے مطابق عامر خان نے کہا کہ بانی ایم کیو ایم کے حکم پر مکمل عمل درآمد ہوگا اور تقریر کے فوری بعد فاروق ستار اور دیگر رہنما تالیاں بجاتے رہے۔

پولیس کے مطابق اگر فاروق ستار اور عامر خان کارکنوں کو اشتعال نہ دلاتے تو میڈیا ہاؤس پر حملہ بھی نہ ہوتا اور اگرغیر قانون حکم کی تائید نہ ہوتی تو ہنگامہ آرائی اور ایک شخص کا قتل بھی نہ ہوتا، فاروق ستار اور عامر خان کے خلاف ٹھوس شواہد موجود ہیں۔

Load Next Story