فاطمہ قتل کیس میں ملزموں کے خلاف کوئی ثبوت نہیں ملا پولیس

فاطمہ قتل کیس میں عدالت کی ملزمان کی ضمانت میں مشروط توثیق

ڈیفنس کے علاقے سے 18 سالہ فاطمہ کی پھندا لگی لاش ملی تھی۔ فوٹو: اسکرین گریب

NEW YORK:
پولیس نے ڈیفنس میں قتل کی گئی گھریلو ملازمہ فاطمہ کے مقدمے میں مالک جوڑے کو بے قصور قرار دے دیا ہے۔

کراچی سٹی کورٹ میں جواں سال گھریلو ملازمہ فاطمہ کے قتل سے متعلق مقدمے کی سماعت ہوئی۔ اس موقع پر مقتولہ کے قتل میں نامزد حسن مظہر اور اس کی اہلیہ نگہت بھی موجود تھے۔

سماعت کے دوران پولیس نے میڈیکل رپورٹ، فنگر پرنٹس ریکارڈ اور فاطمہ کا موبائل ڈیٹا عدالت میں پیش کیا جس پرعدالت نے تفتیشی افسر سے مقتولہ کے دوپٹے سے متعلق دریافت کیا، جس پر تفیشی افسرنے عدالت کو بتایا کہ دوپٹے پر موجود فنگر پرنٹس ملزمان سے مماثلت نہیں رکھتے، کسی بھی رپورٹ میں میاں بیوی کے ملوث ہونے کا کوئی ثبوت نہیں ملا۔


ملزمان کا دفاع کرتےہوئے وکیل صفائی کاکہنا تھا کہ دو دن تک لاش لواحقین کے پاس تھی پہلے تشدد کے نشان نہیں تھے جبکہ دودن بعد لاش پرتشدد کے نشانات پائے گئے۔

عدالت نے تفتیشی افسر کو متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر کیمیکل رپورٹس میں ملزمان کے ملوث ہونے کا کوئی ثبوت ملا تو ملزمان کوعدالت میں پیش ہونا پڑے گا۔ عدالت نے ملزمان کی ضمانت میں مشروط توثیق کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔

یادرہے گزشتہ ستمبرمیں ڈیفنس کے علاقے سے 18 سالہ فاطمہ کی پھندا لگی لاش ملی تھی تاہم پوسٹ مارٹم کے بعد ڈاکٹرز نے قتل کی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ فاطمہ نے خود کشی نہیں کی بلکہ اسے قتل کیا گیا، لڑکی کے چہرے، ہونٹوں اور سینے پر تشدد کے نشانات تھے۔

 
Load Next Story