قذافی اسٹیڈیم میں پاک سری لنکا مقابلوں پر ایک نظر
7 ون ڈے مقابلوں میں 5 میں مہمان ٹیم کامیاب رہی جبکہ 2 میں پاکستان کو فتح ملی۔
پاکستان اور سری لنکا کی ٹیمیں قذافی اسٹیڈیم میں مجموعی طور پر 11 میچز میں مدمقابل آ چکی ہیں، 4ٹیسٹ میچز میں دونوں ٹیمیں ایک ایک مرتبہ کامیاب رہیں جبکہ 2 مقابلے ڈرا ہوئے، 7 ون ڈے مقابلوں میں 5 میں مہمان ٹیم کامیاب رہی جبکہ 2 میں پاکستان کو فتح ملی۔
لاہور میں دونوں ٹیموں کے مابین پہلا ٹیسٹ میچ مارچ 1982 میں کھیلا گیا جس میں گرین کیپس نے اننگز اور 102 رنز سے فتح پائی، عمران خان نے اپنے کیریئر کی بہترین بولنگ کرتے ہوئے 116 رنز کے عوض 14 وکٹیں حاصل کیں جبکہ محسن خان اور ظہیر عباس نے سنچریز سکور کیں، اسی ٹور میں دونوں ٹیموں کے مابین قذافی سٹیڈیم میں پہلا ایک روزہ مقابلہ ہوا جس میں پاکستان کو ڈک ورتھ لوئیس میتھڈ پر 30 رنز سے شکست کا سامنا کرنا پڑا، ظہیر عباس کی سنچری رائیگاں گئی۔ اکتوبر 1985ء میں کھیلے گئے ون ڈے میچ میں گرین شرٹس 5 وکٹ سے فتحیاب رہے، جاوید میانداد نے 91 رنز کی ناقابل شکست اننگز کھیلتے ہوئے ٹیم کی فتح میں اہم کردار اداکیا، طاہر نقاش نے 3شکار کیے۔
تقریباً 12 سال بعد دونوں ٹیمیں نومبر 1997ء میں دوبارہ قذافی سٹیڈیم میں آمنے سامنے آئیں، ایک روزہ مقابلے میں جے سوریا اور اروندا ڈی سلوا کی ناقابل شکست سنچریز کی بدولت مہمان ٹیم 8 وکٹ سے کامیاب رہی۔ مارچ 1999ء میں کھیلا گیا ٹیسٹ میچ بے نتیجہ رہا، وجاہت اللہ واسطی نے دونوں اننگز میں سنچریز سکور کیں، وسیم اکرم نے 5 وکٹیں حاصل کیں۔ آئی لینڈرز کی جانب سے رسل آرنلڈ اور کالو وردنا نے تھری فیگر اننگز سجائیں، وکراما سنگھے نے 6شکار کیے۔
فروری 2000ء میں ہونے والا ایک روزہ مقابلہ مہمان ٹیم نے 104 رنز سے جیتا، 242 رنز کے ہدف کے تعاقب میں گرین شرٹس 137پر ڈھیر ہوگئے، زوئیسا اور جے سوریا نے 2،2 وکٹیں حاصل کیں جبکہ 2 بیٹسمین رن آئوٹ ہوئے۔ مارچ 2002ء میں پانچ روزہ میچ میں آئی لینڈرز نے 8وکٹ سے میدان مارا، مرلی دھرن نے 8 اور چمندا واس نے 6 شکار کیے، انضمام الحق99 پر آئوٹ ہوئے، محمد سمیع نے 5 وکٹیں حاصل کیں۔
اکتوبر 2004ء میں سہ ملکی ون ڈے کپ کے دوران قذافی سٹیڈیم میں کھیلے گئے میچ میں پاکستان نے سری لنکا کو 6 وکٹ سے ہرایا، انضمام الحق نے76 رنز کی فتح گر اننگز کھیلی، مہمان کپتان مارون اتاپتو کی سنچری رائیگاں گئی تاہم اسی میدان پر منعقدہ فائنل میچ میں سری لنکا نے 119 رنز سے فتح حاصل کی، سنگاکارا اور اتاپتو نے ففٹیز کیں، جے سوریا نے 5 وکٹیں اڑائیں۔
جنوری 2009ء میں سری لنکن ٹیم نے آخری بار پاکستان کا دورہ کیا، قذافی اسٹیڈیم میں کھیلا گیا 3ون ڈے میچز کی سیریز کا فیصلہ کن میچ آئی لینڈرز نے 234 رنز کے بڑے مارجن سے جیتا، 310 رنز کے ہدف کے تعاقب میں گرین شرٹس صرف 75 رنز پر ڈھیر ہو گئے جو قذافی سٹڈیم پر قومی ٹیم کی کم ترین سکور رہا، اوپنر تلکارتنے دلشان 137 رنز پر ناقابل شکست رہے، سنگا کارا نے ففٹی سکور کی، میزبان ٹیم کے صرف 2بیٹسمین ڈبل فیگرز میں داخل ہوئے جبکہ 4 بیٹسمین بغیر کوئی رن بنائے پویلین لوٹے، کولاسیکرا اور تھشارا نے3،3 جبکہ مرلی دھرن نے 2 شکار کیے۔
یکم سے 5مارچ تک قذافی اسٹیڈیم میں شیڈول ٹیسٹ سیریز کے دوسرے میچ مہمان ٹیم نے سمارا ویرا کی ڈبل سنچری ، دلشان اور سنگاکارا کی سنچریز کی بدولت 606 رنز کا بڑا مجموعہ حاصل کیا، عمر گل نے 6 وکٹیں حاصل کیں۔ پاکستان نے ایک وکٹ پر 110رنز بنائے، تیسرے روز ہوٹل سے گرائونڈ آتے ہوئے سری لنکن ٹیم پر حملہ کے بعد میچ بے نتیجہ ختم ہوا۔
لاہور میں دونوں ٹیموں کے مابین پہلا ٹیسٹ میچ مارچ 1982 میں کھیلا گیا جس میں گرین کیپس نے اننگز اور 102 رنز سے فتح پائی، عمران خان نے اپنے کیریئر کی بہترین بولنگ کرتے ہوئے 116 رنز کے عوض 14 وکٹیں حاصل کیں جبکہ محسن خان اور ظہیر عباس نے سنچریز سکور کیں، اسی ٹور میں دونوں ٹیموں کے مابین قذافی سٹیڈیم میں پہلا ایک روزہ مقابلہ ہوا جس میں پاکستان کو ڈک ورتھ لوئیس میتھڈ پر 30 رنز سے شکست کا سامنا کرنا پڑا، ظہیر عباس کی سنچری رائیگاں گئی۔ اکتوبر 1985ء میں کھیلے گئے ون ڈے میچ میں گرین شرٹس 5 وکٹ سے فتحیاب رہے، جاوید میانداد نے 91 رنز کی ناقابل شکست اننگز کھیلتے ہوئے ٹیم کی فتح میں اہم کردار اداکیا، طاہر نقاش نے 3شکار کیے۔
تقریباً 12 سال بعد دونوں ٹیمیں نومبر 1997ء میں دوبارہ قذافی سٹیڈیم میں آمنے سامنے آئیں، ایک روزہ مقابلے میں جے سوریا اور اروندا ڈی سلوا کی ناقابل شکست سنچریز کی بدولت مہمان ٹیم 8 وکٹ سے کامیاب رہی۔ مارچ 1999ء میں کھیلا گیا ٹیسٹ میچ بے نتیجہ رہا، وجاہت اللہ واسطی نے دونوں اننگز میں سنچریز سکور کیں، وسیم اکرم نے 5 وکٹیں حاصل کیں۔ آئی لینڈرز کی جانب سے رسل آرنلڈ اور کالو وردنا نے تھری فیگر اننگز سجائیں، وکراما سنگھے نے 6شکار کیے۔
فروری 2000ء میں ہونے والا ایک روزہ مقابلہ مہمان ٹیم نے 104 رنز سے جیتا، 242 رنز کے ہدف کے تعاقب میں گرین شرٹس 137پر ڈھیر ہوگئے، زوئیسا اور جے سوریا نے 2،2 وکٹیں حاصل کیں جبکہ 2 بیٹسمین رن آئوٹ ہوئے۔ مارچ 2002ء میں پانچ روزہ میچ میں آئی لینڈرز نے 8وکٹ سے میدان مارا، مرلی دھرن نے 8 اور چمندا واس نے 6 شکار کیے، انضمام الحق99 پر آئوٹ ہوئے، محمد سمیع نے 5 وکٹیں حاصل کیں۔
اکتوبر 2004ء میں سہ ملکی ون ڈے کپ کے دوران قذافی سٹیڈیم میں کھیلے گئے میچ میں پاکستان نے سری لنکا کو 6 وکٹ سے ہرایا، انضمام الحق نے76 رنز کی فتح گر اننگز کھیلی، مہمان کپتان مارون اتاپتو کی سنچری رائیگاں گئی تاہم اسی میدان پر منعقدہ فائنل میچ میں سری لنکا نے 119 رنز سے فتح حاصل کی، سنگاکارا اور اتاپتو نے ففٹیز کیں، جے سوریا نے 5 وکٹیں اڑائیں۔
جنوری 2009ء میں سری لنکن ٹیم نے آخری بار پاکستان کا دورہ کیا، قذافی اسٹیڈیم میں کھیلا گیا 3ون ڈے میچز کی سیریز کا فیصلہ کن میچ آئی لینڈرز نے 234 رنز کے بڑے مارجن سے جیتا، 310 رنز کے ہدف کے تعاقب میں گرین شرٹس صرف 75 رنز پر ڈھیر ہو گئے جو قذافی سٹڈیم پر قومی ٹیم کی کم ترین سکور رہا، اوپنر تلکارتنے دلشان 137 رنز پر ناقابل شکست رہے، سنگا کارا نے ففٹی سکور کی، میزبان ٹیم کے صرف 2بیٹسمین ڈبل فیگرز میں داخل ہوئے جبکہ 4 بیٹسمین بغیر کوئی رن بنائے پویلین لوٹے، کولاسیکرا اور تھشارا نے3،3 جبکہ مرلی دھرن نے 2 شکار کیے۔
یکم سے 5مارچ تک قذافی اسٹیڈیم میں شیڈول ٹیسٹ سیریز کے دوسرے میچ مہمان ٹیم نے سمارا ویرا کی ڈبل سنچری ، دلشان اور سنگاکارا کی سنچریز کی بدولت 606 رنز کا بڑا مجموعہ حاصل کیا، عمر گل نے 6 وکٹیں حاصل کیں۔ پاکستان نے ایک وکٹ پر 110رنز بنائے، تیسرے روز ہوٹل سے گرائونڈ آتے ہوئے سری لنکن ٹیم پر حملہ کے بعد میچ بے نتیجہ ختم ہوا۔