اپنی محرومی کو طاقت بنائیں

دنیا کا سب سے بڑا جھوٹا وہ شخص ہے جو آپ کو یہ کہتا ہے کہ تم کچھ نہیں کرسکتے۔

نک ایمان کی حد تک مانتا ہے کہ زندگی کے بعض زخم، تکلیفیں اور چوٹیں بہت Lucky ہوتی ہیں۔ فوٹو: فائل

KARACHI:
ہر گزرتے دن کے ساتھ وہ دکھ اور کرب کے سمندر میں ڈوبتا چلا جارہا تھا۔ٹھ برس کی عمر میں اس نے دل برداشتہ ہوکر خودکشی کی کوشش کی لیکن اس میں ناکام رہا۔ دوبارہ خودکشی کرنے کی ٹھانی لیکن اس بار اسے اپنے والدین کا خیال آیا اور اس نے ارادہ ترک کردیا۔

آمیرے لیپ ٹاپ پر اس کی تصویر ہے اور وہ تصویر میری زندگی کو سب سے زیادہ متحرک کرنے والی تصویر ہے۔ سوچئے کسی شخص کے دونوں ہاتھ اور دونوں پائوں نہ ہوں... تو اس کی زندگی کیسی ہوگی؟ یہ تصویر نک وویٔ چیچ (Nick Vujicic) کی ہے۔ وہ جب پیدا ہوا تو اس کے ہاتھ اور پیر نہیں تھے۔ دوسرے لفظوں میں وہ دنیا کا معذور ترین بچہ تھا۔

لیکن آج نک دنیا کے متحرک ترین اور مؤثر ترین لوگوں میں شمار ہوتا ہے۔ لاکھوں لوگ اس کی زندگی بدلنے والی بیسٹ سیلر کتاب Unstoppable سے فائدہ اٹھا چکے ہیں۔ امریکہ میں وہ ایک غیر تجارتی تنظیم Life without limbs کا صدر ہے۔ وہ ایک موٹیویشنل کمپنی Attitude is Attitude کا مالک بھی ہے اور بے شمار ادارے اور یونیورسٹیاں نک کے رہنمائی فراہم کرنے والے لیکچرز سے متاثر ہوکر اپنی کارکردگی بہتر کرچکے ہیں۔ صرف 30 سال کی عمر میں وہ دنیا کے کامیاب ترین لوگوں میں شمار ہوتا ہے۔

سوال یہ ہے کہ کس طرح دنیا کا معذور ترین انسان، دنیا کا کامیاب ترین انسان بنا؟ اس کا مذاق اڑانے والی آوازیں اور لوگوں کا طنز اس کے راستے کی رکاوٹ کیوں نہیں بنا؟ اور کس بات نے اسے اتنا متحرک کیا کہ آج وہ لاکھوں لوگوں کو تحریک دینے کا سبب بن گیا؟ ان سب سوالات کا جواب ہے ''اس کی محرومی اس کی طاقت بن گئی۔'' جی ہاں اس نے اپنی محرومی کو طاقت میں بدل دیا۔ دنیا کا ہر بڑا شخص، ہر بڑا ہیرو، ہر بڑا لیجنڈ، ہر بڑا رہنما اور ہر بڑا فنکار اپنی محرومی کو طاقت میں بدل دیتا ہے کیونکہ وہ یہ جانتا ہے کہ محرومی خدا تعالیٰ کا اس کے ساتھ سپیشل ٹریٹمنٹ کا ثبوت ہے۔ نک نے بھی یہ بات سمجھ لی کہ رب تعالیٰ نے اس کو وہ کمی دی جو دنیا میں کسی شخص کو نہیں دی۔ یہ کمی، یہ محرومی اور یہ کمزوری بغیر کسی وجہ کے نہیں مل سکتی۔

ضرور اس کے پیچھے کوئی حکمت کارفرما ہے۔ نک جان گیا تھا کہ اللہ جو کر رہا تھا صحیح کررہا تھا، اللہ جو کررہا ہے صحیح کررہا ہے اور وہ آئندہ بھی جو کرے گا بالکل صحیح کرے گا۔ سو نک نے فیصلہ کرلیا کہ جس چیز کو وہ نہیں بدل سکتا اس کا گلہ نہیں کرے گا۔ اس دنیا میں اربوں انسان ہیں، جو صحیح سلامت ہیں، لیکن ان اربوں میں نک جیسا کوئی نہیں۔ نک نے 19 سال کی عمر میں پہلی تقریر کی اور اب تک وہ ہزاروں طالب علموں و اساتذہ، بزنس مین، ڈاکٹر، سیاستدانوں اور مذہبی رہنمائوں کو لیکچر دے چکا ہے اور وہ اپنے ہر لیکچر میں ثابت کرتا ہے کہ ''اگر خدا تعالیٰ بغیر ہاتھوں اور پیروں والے شخص سے اتنا بڑا کام لے سکتا ہے تو جن کے ہاتھ اور ٹانگیں سلامت ہیں، ان سے کام کیوں نہیں لے سکتا۔''

نک کہتا ہے کہ دراصل دنیا میں آکر ہمیں ثابت کرنا ہوتا ہے کہ ہم بھی دنیا میں موجود ہیں اور یہ کام کرنے کیلئے ہمیں کچھ کرکے دکھانا پڑتا ہے۔ اس کام کو کیجئے جو دنیا میں آپ کی موجودگی کا اظہار بنے۔ اپنے کام پر اپنی مہر لگائیے کہ یہ کام میں نے کیا ہے۔ نک کا ماننا ہے کہ ہمیں معجزوں کی تلاش کی بجائے خود ایک معجزہ بننا چاہیے تاکہ دنیا حیران ہوجائے کہ اتنی محرومی اور اتنی تکلیفوں کے باوجود بھی کوئی اتنا کامیاب ہوسکتا ہے۔

آپ Google پر جاکر نک کی تصویر دیکھیں یا Youtube پر اس کی ویڈیو ملاحظہ فرمائیں، آپ حیران ہوجائیں گے کہ اپاہج ہونے کے باوجود اس کے چہرے پر خوشی اور آنکھوں میں امید ٹپک رہی ہے کیونکہ نک کا ماننا ہے کہ مقصد والی زندگی میں خود ترسی نہیں ہوتی۔ خود ترسی ایک عذاب ہے اور یہ عذاب ان پر نازل ہوتا ہے جو اپنی محرومی کو گلہ بناکر دوسروں کے سامنے روتے دھوتے رہتے ہیں۔ نک کے احساسات اور جذبات اس کی شخصیت سے چھلک کر دوسروں کو اس کا گرویدہ بنالیتے ہیں۔ نک کی خاموشی بھی بولتی ہے کیونکہ دنیا کی بہترین کمیونیکیشن بغیر الفاظ کے ہوتی ہے۔

نک دراصل ایک شکر گزار انسان ہیں اس لیے وہ اکثر کہتا ہے کہ ''میں نے آج تک کسی شکر گزار کو پریشان نہیں دیکھا اور نہ کسی پریشان کو شکر گزار۔'' شکر گزاری منہ سے ''شکر الحمد اللہ'' کہنے سے نہیں ہوتی، بلکہ یہ احساسات اور عمل سے ظاہر ہوتی ہے۔ شکر گزار انسان خوش ہوتا ہے، اسے زندگی سے محبت ہوتی ہے اور یہی جذبہ وہ دوسروں کو بانٹتا پھرتا ہے۔ نک کا ایک جملہ لوگوں کے لیے بہت بڑی تحریک کا سبب بنتا ہے اور وہ جملہ یہ ہے کہ ''ممکن ہے اس وقت آپ کو کوئی راستہ نظر نہ آرہا ہو لیکن اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ آپ کیلئے راستہ موجود ہی نہیں... یقینا کوئی نہ کوئی راستہ اور کوئی نہ کوئی منزل آپ سے زیادہ آپ کا انتظار کررہی ہے۔''


اتنی بڑی کامیابی حاصل کرنے سے بہت پہلے نک اس حقیقت کو جان چکا تھا کہ ایک بار تو کیا سوبار فیل ہونا بھی آپ کو کامیاب ہونے سے نہیں روک سکتا کیونکہ خدا تعالیٰ نے انسان کو یہ اعزاز دیا ہے کہ وہ اپنی ہار کو جیت میں بدل سکتا ہے۔ نک کہتا ہے کہ آپ ہاتھوں کے بغیر ہوسکتے ہیں اور ٹانگوں کے بغیر بھی، لیکن ولولے کے بغیر آپ کچھ بھی نہیں ہیں کیونکہ ولولہ آپ کی حدود زندگی کو لامحدود حد تک مؤثر بنا دیتا ہے۔ جس طرح ایک بیج میں موجود ہزاروں لاکھوں اور کروڑوں سیب کے درخت اور سیب نہیں گنے جاسکتے، اسی طرح ولولے کے ساتھ کئے گئے کاموں کے نتائج بھی لامحدود ہوجاتے ہیں۔ آپ کو اندازہ ہی نہیں ہوتا کہ آپ کے کام کے اثرات کہاں کہاں تک پہنچ رہے ہیں۔

نک کہتا ہے کہ تبدیلی کا انتظار مت کیجئے بلکہ خود تبدیلی بن جائیے کیونکہ بصیرت کے بغیر، ہمت کے بغیر اور محنت کے بغیر زندگی زندگی نہیں۔ اپنی تقدیر، اپنی محنت اور اپنے ارادے سے بنائیے، نہیں تو دوسرے آپ کی تقدیر کی لگام پکڑ کے آپ کو اُلو بنا دیں گے۔ یاد رکھیے آپ کی تقدیر آپ کے ارادوں کے لمحوں میں بنتی ہے۔ جب آپ کسی بات، کسی شخص، کسی تحریر، کسی کہانی یا کسی واقعہ سے اتنے متاثر ہوں کہ آپ کی آنکھوں میں آنسو آجائیں تو فوراً کچھ کرنے کا عزم کریں، بغیر انتظار کے کچھ کرکے دکھانے کا فیصلہ کریں اور اسی وقت اللہ کریم سے دعا کریں، کبھی نہ بھولیے گا کہ خدا محروم کی زیادہ سنتا ہے، خدا کی اس پر نظر ضرور پڑتی ہے جس کی آنکھوں میں آنسو ہوں۔

جب کوئی اس کا بندہ بے قرار ہوکر پریشان ہوکر آسمان کی طرف نگاہ اٹھاتا ہے تو رب کعبہ کی قسم خدا اس کی طرف ایسے متوجہ ہوتا ہے جیسے ایک ماں اپنے لاڈلے بچے کی طرف متوجہ ہوتی ہے۔ خدا تعالیٰ اس پکار کے اور دعا کے صلے میں اس کے دل میں الہام کرتا ہے کہ وہ ارادہ کرے، عزم کرے کچھ کرکے دکھانے کا، اور پھر خدا تعالیٰ اس کو ہمت کی دولت سے نواز دیتا ہے۔ میاں محمد بخش کے ایک پنجابی شعر کا مفہوم ہے کہ جسے میدان میں خدا تعالیٰ کھڑا کردے اسے کون گرا سکتا ہے۔ نک جانتا تھا کہ خدا صرف محبت ہے اور محبت کبھی بھی تباہی نہیں بن سکتی۔

نک ایمان کی حد تک مانتا ہے کہ زندگی کے بعض زخم، تکلیفیں اور چوٹیں بہت Lucky ہوتی ہیں، یہ آپ کو کیا سے کیا بنادیتی ہیں، آپ کو خبر بھی نہیں ہوتی۔ دراصل ہر مصیبت میں فائدے کے کئی بیج چھپے ہوتے ہیں۔ ہر محرومی دراصل رب تعالیٰ کی عنایت ہوتی ہے، لیکن ہمیں وہ عنایت نظر نہیں آرہی ہوتی۔ اگر ہم اس کو قبول کرلیں اور خدا تعالیٰ کی رضا سمجھ کر گلہ نہ کریں تو وہ رحمت بن جاتی ہیں۔ ہم گلہ کرتے ہیں اور گلہ دوری پیدا کرتا ہے، حالانکہ ہمیں شکر کرنا چاہیے کہ خدا ہم سے کوئی کام لینا چاہ رہا ہے۔

میرا پسندیدہ ناول نگار پائیلو کو ہولو کہتا ہے کہ ''آپ کی زندگی میں آنے والا ہر شخص (اچھا یا برا)... ہونے والا ہر واقعہ (اچھا یا برا) دراصل آپ کے فائدے کے لیے ہوتا ہے۔ آپ مانیں یا نہ مانیں اس میں آپ کا کوئی نہ کوئی بھلا چھپا ہوتا ہے۔'' اس لیے محرومی اور کمی کو سامنے رکھتے ہوئے یقین کرلیجئے گا کہ اس میں ہمارا کوئی نہ کوئی فائدہ ہے۔ محرومی کسی بھی طرح کی ہو، ممکن ہے آپ ایک غریب گھر میں پیدا ہوئے ہوں، آپ کی شکل خوبصورت نہ ہو، آپ کا قد بہت چھوٹا ہو، آپ بہت ذہین نہ ہوں، آپ جسمانی طور پر معذور ہوں یا آپ بہت سخت حالات کا سامنا کررہے ہوں۔ یہ یاد رکھیے اس میں کوئی نہ کوئی فائدہ موجود ہے، جو آپ کو نظر نہیں آرہا۔ اسے تلاش کیجئے اور اس محرومی کو طاقت بنائیے۔ آپ لوگوں کی لسٹ بنائیے جو محرومی کا سامنا کرچکے ہیں اور اس محرومی کے باوجود کامیاب ہیں۔ ان کی کہانی کو سامنے رکھیے۔ یہ آپ کے لیے ایک تحریک بن جائے گی۔

نک کو بہت سے لوگ برا بھلا کہتے تھے، لیکن نک جانتا تھا کہ ''جن کی وجہ سے دنیا میں کوئی فرق پڑتا ہے وہ برا نہیں مناتے اور جو برا مناتے ہیں ان کی وجہ سے دنیا میں کوئی خاص فرق نہیں پڑتا۔ ہمیں کامیاب ہونے کیلئے اپنی برداشت بڑھانی ہوتی ہے کیونکہ دنیا کے عظیم لوگوں میں برداشت کرنے کی طاقت عام لوگوں سے زیادہ ہوتی ہے۔ وہ لوگوں کے مذاق اور آوازوں کے جواب زبان سے نہیں دیتے، بلکہ وہ اپنے کام سے ثابت کردیتے ہیں کہ تم نہیں جانتے میں کتنا سپیشل انسان ہوں۔''

اپنے اردگرد نظر دوڑائیے، آپ کو بے شمار صحیح سلامت لوگ سڑکوں پر بھیک مانگتے نظر آئیں گے۔ لیکن آپ کو اپنی ہی سوسائٹی میں نک جیسے چند خوددار اور باہمت لوگ بھی ملیں گے، جو نیچے والا ہاتھ نہیں بنتے بلکہ اوپر والا ہاتھ بن کر ایک مثال قائم کرتے ہیں اور دنیا والوں کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر کہتے ہیں کہ ''ہاں میں محروم تھا... ہاں میرے پاس یونیفارم نہیں تھا... ہاں مجھے میلوں پیدل چل کر سکول جانا پڑتا تھا... ہاں میرے بیگ میں کتابیں بھی مکمل نہیں ہوتی تھیں اور نہ ہی میرے پاس دینے کیلئے فیس ہوتی تھی، مگر آج تم میری تحریر پڑھ کر ہمت لے رہے ہو اور یہی میری کامیابی ہے۔''

میرے دوستو، اگر آپ کو اپنی محرومی کو طاقت میں بدلنا ہے تو آپ کو نک کے انداز میں سوچنا ہوگا۔ آپ کو ماننا پڑے گا کہ نک صحیح کہتا ہے کہ ''دنیا کا سب سے بڑا جھوٹا وہ شخص ہے جو آپ کو یہ کہتا ہے کہ تم کچھ نہیں کرسکتے کیونکہ خدا تعالیٰ نے کسی بڑے کام کیلئے تمہیں دنیا میں بھیجا ہے... تمہارے بغیر دنیا نامکمل تھی، تم آئے تو آج یہ مکمل ہوئی... کتنا بڑا جھوٹا ہوگا وہ شخص جو خدا تعالیٰ کو سچا نہیں مان رہا۔''

 
Load Next Story