چاول کی ذخیرہ اندوزی عروج پر 3 ارب ڈالر کا برآمدی ہدف دشوار ہوگیا

ایکسپورٹرز کی جانب سے معیار کی خلاف ورزی کی وجہ سے چین کی منڈی میں پاکستانی چاول پر اعتماد متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔

معیارکی شکایات کے بعد ممکنہ وسیع منڈی محدود رہنے کا خدشہ بڑھ گیا۔ فوٹو: فائل

چاول کی بڑے پیمانے پر ذخیرہ اندوزی کے سبب رواں مالی سال چاول کی برآمدات کے لیے 3ارب ڈالر کا ہدف دشوار ہوگیا ہے۔

ابھرتی ہوئی چین کی وسیع منڈی سے بھی وزن میں کمی اور معیار کے بارے میں شکایات ملنے کے بعد پاکستان کی ممکنہ وسیع منڈی بھی محدود رہنے کا خدشہ بڑھ گیا ہے۔ رائس ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے سابق چیئرمین انور میاں نور نے ''ایکسپریس'' کو بتایا کہ چاول کی ذخیرہ اندوزی عروج پر پہنچ چکی ہے ایکسپورٹرز کے بجائے سٹہ مافیا اور دیگر شعبوں کے سرمایہ کاروں نے بھی چاول کی ذخیرہ اندوزی میں سرمایہ لگادیا ہے جس سے ایکسپورٹرز کے لیے چاول کا حصول اور برآمدات میں مسابقت مشکل ہوگئی ہے۔


باسمتی چاول کی قیمت 2200سے 2500روپے من تھی جو اب بڑھ کر 3500سے 3600روپے من تک پہنچ چکی ہے اسی طرح نان باسمتی چاول بھی ایک ہزار روپے اضافے سے 2500روپے من تک پہنچ گیا ہے۔ چاول کی برآمدات میں سب سے بڑی رکاوٹ نان پروفیشنل سرمایہ کاروں کی یلغار ہے رئیل اسٹیٹ، ٹریڈنگ اور آئل سیکٹر سمیت ڈیری سیکٹر کے سرمایہ کار بھی اب چاول میں سرمایہ کاری کررہے ہیں۔ سٹہ بازی اور ذخیرہ اندوزی کے سبب پاکستان کے لیے باسمتی چاول میں بھارت کا مقابلہ جبکہ نان باسمتی میں ویتنام اور تھائی لینڈ کا مقابلہ دشوار ہوگیا ہے ۔

انہوں نے بتایا کہ بعض ایکسپورٹرز نے چین کے لیے ایکسپورٹ میں معیار اور وزن کی خلاف ورزی کی ہے جس سے چین کی منڈی میں پاکستانی چاول پر اعتماد متاثر ہونے کا خدشہ ہے چین نے ڈیڑھ سال میں پاکستان سے 8لاکھ ٹن چاول کی خریداری کی ہے اور مزید 3لاکھ ٹن چاول کی خریداری میں دلچسپی کا اظہار کیا ہے چین میں اری سکس سلکی فائیو پرسنٹ 42سے 44کیٹ پالش چاول کی بہت ڈیمانڈ ہے چین کی منڈی سے بہت اچھی قیمت مل رہی تھی تاہم وقت کے ساتھ چین کے خریداروں کی جانب سے شکایات میں بھی اضافہ ہورہا ہے چین کی مارکیٹ بھی نئے اور ناتجربہ کار ایکسپورٹرز نے خراب کردی اور وقت کے ساتھ معیار اور قیمت دونوں میں کمی کردی جس کے خاتمے کے لیے رائس ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن اور حکومت کو فوری اقدامات کرناہوں گے۔
Load Next Story