ہفتہ رفتہ پاکستان سمیت دنیا بھر میں روئی کی قیمتوں میں تیزی کا رجحان 6800 روپے من ہوگئی

گزشتہ ہفتے کے دوران پاکستان سمیت دنیا بھر میں روئی کی قیمتوں میں تیزی کا رجحان رہا۔

نئے ٹیکسز سے کپاس کی برآمدی لاگت میں اضافہ ہوگا، پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن۔ فوٹو: فائل

تسلسل پر مبنی پالیسیوں کے فقدان سے مقامی وغیرملکی سرمایہ کاروں میں اعتماد کے فقدان اور ایف بی آر کی جانب سے اپنے ریونیوشارٹ فال کو پورا کرنے کی غرض سے قبل ازبجٹ یکطرفہ اقدامات نے دیگر شعبوں کی طرح کاٹن اینڈ جننگ سیکٹر پر بھی منفی اثرات کا سبب بن رہے ہیں اور گزشتہ ہفتے کے دوران مقامی کاٹن مارکیٹس میں اگرچہ پھٹی کی رسد کم رہی لیکن ٹیکسٹائل واسپننگ ملوں کی جانب سے اپنی ضروریات کے لیے خریداری سرگرمیاں برقرار رہیں۔

پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن(پی سی جی اے) کے سابق ایگزیکٹو ممبر احسان الحق نے ''ایکسپریس''کوبتایا کہ بجلی اور گیس کی مستقل عدم فراہمی اورامن وامان کی سنگین صورتحال اورگزشتہ ہفتے ایف بی آرکی جانب سے روئی کی درآمد پر5 فیصد ودہولڈنگ ٹیکس کے نفاذ اورسوتی دھاگے کی فروخت پر2 فیصد سیلز ٹیکس عائد ہونے کے نوٹیفکیشن سے اس بات کا خدشہ ہوگیا ہے کہ بیشتر پاکستانی ٹیکسٹائل ملیں سوتی دھاگے کی پہلے سے کیے گئے برآمدی معاہدوں کی پاسداری نہیں کرسکیں گے کیونکہ مزکورہ نئے اقدامات کے باعث ان کی برآمدی لاگت میں2 فیصد کا اضافہ ہوجائے گا اور معاہدوں کی عدم تکمیل کے پیش نظرزرعی معیشت پر براہ راست منفی اثرات مرتب ہونے کے ساتھ پاکستان کی کاٹن ایکسپورٹس بھی متاثر ہوں گی۔

احسان الحق نے خدشہ ظاہرکیا ہے کہ ایف بی آر کے تازہ ترین اقدامات کے ثمرات بھارت کو منتقل ہوجائیں گے کیونکہ بھارت نے اپنی روئی کے برآمدی ہدف 70لاکھ گانٹھوں سے بڑھاکر 80لاکھ گانٹھ کردی ہے، انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کو چاہیے کہ وہ اپنے اقتدار کے باقی ماندہ چند روزہ مدت کے دوران بیوروکریسی کے منفی ہتھکنڈوں بچاؤ کی کوششیں کرے کیونکہ بیوروکریسی کے حالیہ اقدامات موجودہ حکومت کی ساکھ کو براہ راست متاثر کررہے ہیں اور ان اقدامات کے ذریعے یہ ظاہرکرنے کی کوشش کی جارہی ہے کہ موجودہ حکومت یومیہ بنیادوں پر پالیسیاں تبدیل کررہی ہے جس کی وجہ سے تجارت وصنعتی شعبے کے ساتھ غیرملکی سرمایہ کاروں کا اعتماد بھی مجروح ہورہا ہے۔




انہوں نے بتایاکہ گزشتہ ہفتے کے دوران پاکستان سمیت دنیا بھر میں روئی کی قیمتوں میں تیزی کا رجحان رہا جبکہ نیو یار ک کاٹن ایکس چینج میں روئی کی قیمتیں گزشتہ 9ماہ کے بلند ترین سطح پر پہنچ گئیں تھیں جس کے بعد یہ توقع کی جارہی تھی کہ پاکستان میں بھی اسی تناسب سے روئی کی قیمتوں میں تیزی کا رجحان سامنے آئے گالیکن ایف بی آر کی جانب سے روئی کی درآمد اورسوتی دھاگے کی فروخت پریکطرفہ بنیادوں پرودہولڈنگ اور سیلز ٹیکس عائد ہونے سے دیگر شعبوں کی طرح پوری ٹیکسٹائل کی صنعت میںغیر یقینی کا تاثر قائم ہوا، انہوں نے بتایا کہ پاکستانی ٹیکسٹائل ایکسپورٹ میں اضافے کیلیے ایف بی آر کوچاہیے کہ وہ فوری طور پرمذکورہ نئے ٹیکسزواپس لینے کا نوٹیفکیشن جاری کرے تاکہ تجارت وصنعتی حلقوں اور کاٹن سیکٹر میں اضطراب کی کیفیت کا خاتمہ ہوسکے۔

انہوںنے بتایاکہ گزشتہ ہفتے پاکستان میں نقد ادئیگی پرروئی کی فی من قیمت 100روپے اضافے سے 6ہزار 800روپے جبکہ دوتا تین ماہ کی موخرادائیگی پرفی من روئی کے 7ہزار تا7ہزار 100 روپے پر بھی سودے ریکارڈ کیے گئے ہیں، احسان الحق نے بتایاکہ گذشتہ ہفتے نیو یار ک کاٹن ایکس چینج میں حاضر ڈلیوری روئی کے سودے 1.50سینٹ فی پائونڈ اضافے کے ساتھ 91.40سینٹ فی پائونڈ نئی ڈلیوری روئی کے سودے 0.54 سینٹ فی پائونڈ اضافے کے ساتھ 85.40فی پائونڈ' بھارت میں روئی کی قیمتیں ریکارڈ1233 روپے اضافے کے ساتھ 37ہزار 800روپے، کراچی کاٹن ایسوسی ایشن میں روئی کی سپاٹ ریٹ 50 روپے اضافے کے ساتھ 6ہزار 450 روپے، کاٹن کمشنرکے اعلامیے کے مطابق سیزن 2013-14 کے دوران 76لاکھ 48ہزار ایکڑ رقبے پر کپاس کاشت کی جائیگی جس سے ایک کروڑ 41لاکھ گانٹھوں کی پیداوار متوقع ہے، ماہرین کا کہنا ہے 2013-14 کے دوران کم از کم 90لاکھ ایکڑرقبے پر کپاس کاشت کی جائیگی جس سے ایک کروڑ 60لاکھ سے زائد روئی کی گانٹھوں کی پیداوار متوقع ہے۔
Load Next Story