اسکالر شپ پر باہر جانیوالے 8 فیصد طلبہ کے غائب ہونے کا انکشاف
2002 سے 12ہزار طلبہ کو ایچ ای سی کے تحت بیرون ملک بھجوایا گیا
ہائر ایجوکیشن کمیشن کے تحت اسکالر شپ پر بیرون ملک جانے والے طلبا و طالبات میں سے 8 فیصد کا وہیں غائب ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔
100 کے قریب اسکالرز غائب ہونے کے خلاف ہائر ایجوکیشن کمیشن قانونی چارہ جوئی میں مشغول ہے جبکہ زرضمانت ضبطی کے ساتھ ساتھ لاکھوں روپے کی واپسی کیلیے کوششیں جاری ہیں، دوسری جانب حکومتی عدم توجہ کے باعث دیگر مد میں بیرون ملک جانے ولے لاکھوں طلبا تعلیمی اخراجات پورے کرنے کیلیے انتہائی کم معاوضے پر نوکریاں کرنے پر مجبور ہیں۔
ہائرایجوکیشن کمیشن کے تحت 2002 سے اب تک 12 ہزار کے قریب طلبا و طالبات کو مختلف فیلڈز میں بیرون ملک بھجوایا گیا ہے جن میں سے 92فیصد لوگ واپس آئے ہیں تاہم 8 فیصد اسکالرز واپس آنے کے بجائے وہیں غائب ہو چکے ہیں جن کے خلاف قانونی چارہ جوئی کی جا رہی ہے۔
ذرائع کے مطابق ہائرایجوکیشن کمیشن کے قانون کے تحت بیرون ملک جانے والوں سے زرضمانت کے بانڈز بھروائے جاتے ہیں تاہم ایک اسکالرپر کم ازکم 95 لاکھ پاکستانی روپے اخراجات آتے ہیں، ان اسکالرز کے لیے ضروری ہوتا ہے کہ تعلیم مکمل کرنے کے بعد کم ازکم 2 سال تک پاکستان میں خدمات انجام دینے کے بعد یہ کہیں بھی جا سکتے ہیں لیکن اکثر اسکالرز وہیں پر ہی غائب ہو جاتے ہیں۔
دوسری جانب یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ امریکا، برطانیہ، جرمنی، چین، آسٹریلیا اور یورپ سمیت دیگر ملکوں میں حصول تعلیم کیلیے جانے والے2لاکھ سے زائد پاکستانی طلبا اخراجات پورے کرنے کیلیے انتہائی کم پیسوں میں نوکری کرنے پر مجبور ہیں۔
گزشتہ 5 برسوں کے دوران صرف انگلینڈ میں 58ہزار سے زائد پاکستانی طلبا حصول تعلیم کیلیے گئے، اسی طرح امریکا میں 6 ہزار سے زائد ، چین میں 20ہزار سے زائد، آسٹریلیا میں 17ہزار سے زائد، جرمنی میں10ہزار سے زائد،کیوبا میں 10ہزار سے زائد اسی طرح کرغیزستان وسطی ایشائی ریاستوں کے علاوہ خلیجی ممالک ، سنگاپور اور حتیٰ کہ بنگلہ دیش میں بھی پاکستانی طلبا کی بڑی تعداد حصول تعلیم کیلیے موجود ہے، اکثر ملکوں میں غیر ملکی طلبا کو پارٹ ٹائم ملازمت دینے کی پالیسیاں اور قانون موجود ہیں تاہم ان قوانین پر حقیقی معنوں میں عمل نہیں ہوتا اور کم پیسوں میں ملازمت دے کر طلبا کی حق تلفی کی جاتی ہے۔
روزنامہ ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے چیئرمین ہائر ایجوکیشن کمیشن کا کہنا تھاکہ بیرون ملک غائب ہونے والے اسکالرز کی تعداد انتہائی کم ہے تاہم یہ ہمارے معاشرے کا المیہ ہے کہ لوگ بہتری کی امید میں وعدہ خلافی کرتے ہیں، انھوں نے کہاکہ بیرون ملک غائب ہونے والے اسکالرز کے خلاف قانونی کارروائی کی جا رہی ہے اور کسی کوبھی پاکستانی قوانین سے کھیلنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
100 کے قریب اسکالرز غائب ہونے کے خلاف ہائر ایجوکیشن کمیشن قانونی چارہ جوئی میں مشغول ہے جبکہ زرضمانت ضبطی کے ساتھ ساتھ لاکھوں روپے کی واپسی کیلیے کوششیں جاری ہیں، دوسری جانب حکومتی عدم توجہ کے باعث دیگر مد میں بیرون ملک جانے ولے لاکھوں طلبا تعلیمی اخراجات پورے کرنے کیلیے انتہائی کم معاوضے پر نوکریاں کرنے پر مجبور ہیں۔
ہائرایجوکیشن کمیشن کے تحت 2002 سے اب تک 12 ہزار کے قریب طلبا و طالبات کو مختلف فیلڈز میں بیرون ملک بھجوایا گیا ہے جن میں سے 92فیصد لوگ واپس آئے ہیں تاہم 8 فیصد اسکالرز واپس آنے کے بجائے وہیں غائب ہو چکے ہیں جن کے خلاف قانونی چارہ جوئی کی جا رہی ہے۔
ذرائع کے مطابق ہائرایجوکیشن کمیشن کے قانون کے تحت بیرون ملک جانے والوں سے زرضمانت کے بانڈز بھروائے جاتے ہیں تاہم ایک اسکالرپر کم ازکم 95 لاکھ پاکستانی روپے اخراجات آتے ہیں، ان اسکالرز کے لیے ضروری ہوتا ہے کہ تعلیم مکمل کرنے کے بعد کم ازکم 2 سال تک پاکستان میں خدمات انجام دینے کے بعد یہ کہیں بھی جا سکتے ہیں لیکن اکثر اسکالرز وہیں پر ہی غائب ہو جاتے ہیں۔
دوسری جانب یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ امریکا، برطانیہ، جرمنی، چین، آسٹریلیا اور یورپ سمیت دیگر ملکوں میں حصول تعلیم کیلیے جانے والے2لاکھ سے زائد پاکستانی طلبا اخراجات پورے کرنے کیلیے انتہائی کم پیسوں میں نوکری کرنے پر مجبور ہیں۔
گزشتہ 5 برسوں کے دوران صرف انگلینڈ میں 58ہزار سے زائد پاکستانی طلبا حصول تعلیم کیلیے گئے، اسی طرح امریکا میں 6 ہزار سے زائد ، چین میں 20ہزار سے زائد، آسٹریلیا میں 17ہزار سے زائد، جرمنی میں10ہزار سے زائد،کیوبا میں 10ہزار سے زائد اسی طرح کرغیزستان وسطی ایشائی ریاستوں کے علاوہ خلیجی ممالک ، سنگاپور اور حتیٰ کہ بنگلہ دیش میں بھی پاکستانی طلبا کی بڑی تعداد حصول تعلیم کیلیے موجود ہے، اکثر ملکوں میں غیر ملکی طلبا کو پارٹ ٹائم ملازمت دینے کی پالیسیاں اور قانون موجود ہیں تاہم ان قوانین پر حقیقی معنوں میں عمل نہیں ہوتا اور کم پیسوں میں ملازمت دے کر طلبا کی حق تلفی کی جاتی ہے۔
روزنامہ ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے چیئرمین ہائر ایجوکیشن کمیشن کا کہنا تھاکہ بیرون ملک غائب ہونے والے اسکالرز کی تعداد انتہائی کم ہے تاہم یہ ہمارے معاشرے کا المیہ ہے کہ لوگ بہتری کی امید میں وعدہ خلافی کرتے ہیں، انھوں نے کہاکہ بیرون ملک غائب ہونے والے اسکالرز کے خلاف قانونی کارروائی کی جا رہی ہے اور کسی کوبھی پاکستانی قوانین سے کھیلنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔