فتح سے ون ڈے سیریز کیلیے حوصلے بلند ہوگئے حفیظ
اچھی طرح معلوم تھا کہ مجھے صرف ایک بڑی اننگز کی ضرورت ہے، محمدحفیظ
کپتان محمد حفیظ نے اپنی فارم کی بحالی کا سہرا کوچز کو پہنایا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ فارم میں واپسی کیلیے کوچز نے میری رہنمائی کی، مجھے اچھی طرح معلوم تھا کہ مجھے صرف ایک بڑی اننگز کی ضرورت ہے، ہمارا ذہن صاف اور مقصد صرف مثبت کرکٹ کھیلنا تھا، میں نے جتنی بھی محنت کی اس کا مجھے صلہ مل گیا، ٹیسٹ میچز میں ناکامی کی وجہ سے تمام کھلاڑی اچھا پرفارم کرنے کو بیتاب تھے، عمرگل نے بہترین بولنگ کا مظاہرہ کیا، ہمیں کرائوڈ کی سپورٹ پر بھی بہت زیادہ خوشی ہوئی، ہم اچھا کھیل پیش کرنا چاہتے تھے یہ ہماری ٹیم کے لیے ایک خاص موقع ہے، اس فتح سے ہمارے ون ڈے سیریز کے لیے بھی حوصلے بلند ہوگئے ہیں۔
دوسری جانب جنوبی افریقی ٹوئنٹی 20 کپتان فاف ڈوپلیسس نے کہا کہ پاکستان نے مکمل طور پر ہمیں بے بس کردیا، ہمیں مختصر ترین فارمیٹ کی اس خاصیت کا علم ہے کہ صرف ایک کھلاڑی ہی اس میں فتح دلاسکتا ہے، عمرگل کی بولنگ نے اہم کردار ادا کیا جبکہ محمد حفیظ نے 86 رنز کے ساتھ میچ کا نقشہ تبدیل کردیا، جب بھی کوئی ٹیم 200 کے قریب رنز اسکور بورڈ پر سجاتی ہے تو آپ کو اسی وقت علم ہوجاتا ہے کہ صرف غیرمعمولی کھیل ہی آپ کو شکست سے بچاسکتا ہے، اس کیلیے کم سے کم ایک کھلاڑی کو 100 کے آس پاس اسکور کرنا چاہیے مگر ہم ایسا نہیں کرپائے۔
ان کا کہنا ہے کہ فارم میں واپسی کیلیے کوچز نے میری رہنمائی کی، مجھے اچھی طرح معلوم تھا کہ مجھے صرف ایک بڑی اننگز کی ضرورت ہے، ہمارا ذہن صاف اور مقصد صرف مثبت کرکٹ کھیلنا تھا، میں نے جتنی بھی محنت کی اس کا مجھے صلہ مل گیا، ٹیسٹ میچز میں ناکامی کی وجہ سے تمام کھلاڑی اچھا پرفارم کرنے کو بیتاب تھے، عمرگل نے بہترین بولنگ کا مظاہرہ کیا، ہمیں کرائوڈ کی سپورٹ پر بھی بہت زیادہ خوشی ہوئی، ہم اچھا کھیل پیش کرنا چاہتے تھے یہ ہماری ٹیم کے لیے ایک خاص موقع ہے، اس فتح سے ہمارے ون ڈے سیریز کے لیے بھی حوصلے بلند ہوگئے ہیں۔
دوسری جانب جنوبی افریقی ٹوئنٹی 20 کپتان فاف ڈوپلیسس نے کہا کہ پاکستان نے مکمل طور پر ہمیں بے بس کردیا، ہمیں مختصر ترین فارمیٹ کی اس خاصیت کا علم ہے کہ صرف ایک کھلاڑی ہی اس میں فتح دلاسکتا ہے، عمرگل کی بولنگ نے اہم کردار ادا کیا جبکہ محمد حفیظ نے 86 رنز کے ساتھ میچ کا نقشہ تبدیل کردیا، جب بھی کوئی ٹیم 200 کے قریب رنز اسکور بورڈ پر سجاتی ہے تو آپ کو اسی وقت علم ہوجاتا ہے کہ صرف غیرمعمولی کھیل ہی آپ کو شکست سے بچاسکتا ہے، اس کیلیے کم سے کم ایک کھلاڑی کو 100 کے آس پاس اسکور کرنا چاہیے مگر ہم ایسا نہیں کرپائے۔