دورہ جنوبی افریقہ قومی کرکٹرز پر سخت ضابطہ اخلاق لاگو
ڈے اینڈ نائٹ کی صورت میں 11بجے تک پلیئرز کا کمروں میں ہونا لازمی ہے.
دورئہ جنوبی افریقہ میں قومی کرکٹرز سے ضابطہ اخلاق کی سختی سے پابندی کرائی جا رہی ہے۔
میچ سے قبل اور بعد کے الگ الگ کرفیو ٹائم مقرر کیے گئے ہیں، خلاف ورزی کرنے والا جرمانے کی زد میں آ جاتا ہے، یہاں بھی کسی کو کھلاڑیوں کے کمروں میں جانے کی اجازت نہیں البتہ منیجر کی اجازت سے پلیئرز دوستوں کے ساتھ کھانا کھانے کیلیے باہر جا سکتے ہیں۔ نمائندہ ''ایکسپریس'' کو ذرائع نے بتایا کہ اگر اگلے روز میچ نہ ہو تو کرفیو ٹائم رات12بجے تک کا ہے، میچ سے گذشتہ شب 10بجے جبکہ ڈے اینڈ نائٹ کی صورت میں 11بجے تک پلیئرز کا کمروں میں ہونا لازمی ہے، چونکہ سب پر نظر رکھی جا رہی ہوتی ہے اس لیے خلاف ورزی کرنے والا فوراً پکڑ میں آجاتا ہے، ایسے میں منیجر جرمانہ اور تنبیہ کر کے چھوڑ دیتے ہیں۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ اب ٹیم میں بڑے سپراسٹارز موجود نہیں سب کو اپنی پوزیشن بچانے کی پڑی ہے ایسے میں خود بھی کوئی کھلاڑی ''ایڈونچر'' نہیں کرتا، جنوبی افریقہ میں جرائم کی زیادہ شرح کی وجہ سے ویسے بھی رات گئے باہر جانا خطرے سے خالی نہیں ہوتا، ماضی میں بطور کرکٹر یہاں آنے والے موجودہ بولنگ کوچ محمداکرم اور سابق اسپنر ثقلین مشتاق کی نائٹ کلب کے باہر پٹائی بھی ہوئی تھی۔
حالیہ ٹور میں کھلاڑیوں کو باہر جانے کی اجازت تاہم مقام اور میزبان دونوں کی تفصیل سے آگاہ کرنا پڑتا ہے، کمروں میں کسی کو نہیں بلایا جا سکتا البتہ لابی میں دوستوں سے ملاقات ہو سکتی ہے، ٹیم کے ہوٹل فلور پر ایک غیر مسلح پولیس اہلکار معاملات پر نظر رکھنے کیلیے موجود رہتا ہے، پاکستانی کرکٹرز کو موبائل فون کی سمز ٹیم منیجر نے ہی فراہم کی ہیں اور ان کی تمام کالز کا ریکارڈ رکھا جاتا ہے۔
میچ سے قبل اور بعد کے الگ الگ کرفیو ٹائم مقرر کیے گئے ہیں، خلاف ورزی کرنے والا جرمانے کی زد میں آ جاتا ہے، یہاں بھی کسی کو کھلاڑیوں کے کمروں میں جانے کی اجازت نہیں البتہ منیجر کی اجازت سے پلیئرز دوستوں کے ساتھ کھانا کھانے کیلیے باہر جا سکتے ہیں۔ نمائندہ ''ایکسپریس'' کو ذرائع نے بتایا کہ اگر اگلے روز میچ نہ ہو تو کرفیو ٹائم رات12بجے تک کا ہے، میچ سے گذشتہ شب 10بجے جبکہ ڈے اینڈ نائٹ کی صورت میں 11بجے تک پلیئرز کا کمروں میں ہونا لازمی ہے، چونکہ سب پر نظر رکھی جا رہی ہوتی ہے اس لیے خلاف ورزی کرنے والا فوراً پکڑ میں آجاتا ہے، ایسے میں منیجر جرمانہ اور تنبیہ کر کے چھوڑ دیتے ہیں۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ اب ٹیم میں بڑے سپراسٹارز موجود نہیں سب کو اپنی پوزیشن بچانے کی پڑی ہے ایسے میں خود بھی کوئی کھلاڑی ''ایڈونچر'' نہیں کرتا، جنوبی افریقہ میں جرائم کی زیادہ شرح کی وجہ سے ویسے بھی رات گئے باہر جانا خطرے سے خالی نہیں ہوتا، ماضی میں بطور کرکٹر یہاں آنے والے موجودہ بولنگ کوچ محمداکرم اور سابق اسپنر ثقلین مشتاق کی نائٹ کلب کے باہر پٹائی بھی ہوئی تھی۔
حالیہ ٹور میں کھلاڑیوں کو باہر جانے کی اجازت تاہم مقام اور میزبان دونوں کی تفصیل سے آگاہ کرنا پڑتا ہے، کمروں میں کسی کو نہیں بلایا جا سکتا البتہ لابی میں دوستوں سے ملاقات ہو سکتی ہے، ٹیم کے ہوٹل فلور پر ایک غیر مسلح پولیس اہلکار معاملات پر نظر رکھنے کیلیے موجود رہتا ہے، پاکستانی کرکٹرز کو موبائل فون کی سمز ٹیم منیجر نے ہی فراہم کی ہیں اور ان کی تمام کالز کا ریکارڈ رکھا جاتا ہے۔