پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی

اب پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی کے اشارے مل رہے ہیں

اب پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی کے اشارے مل رہے ہیں . فوٹو : فائل

پاکستان نے سری لنکا کو ٹی ٹوئنٹی میچ میں شکست دے کر سیریز3صفر سے جیت لی' اس میچ میں فتح و شکست سے زیادہ اہمیت یہ تھی کہ اس سے پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ بحال ہوئی ہے۔ سری لنکا کی ٹیم پر2009 میں لاہور میں دہشت گردوں نے حملہ کیا تھا' اسی سری لنکا کی کرکٹ ٹیم نے 8 برس بعد لاہور میں پاکستان کے ساتھ انٹرنیشنل میچ کھیل کر دوستی و محبت کا حق ادا کر دیا اور دنیا پر یہ بھی ثابت کر دیا کہ سری لنکا کے کھلاڑی بہادری اور دلیری میں بھی اپنی مثال آپ ہیں، ورنہ ایک ایسا ملک جس کے کھلاڑیوں پر دہشت گردوں کا حملہ ہو چکا ہو' اس کا دوبارہ آ کر کرکٹ میچ کھیلنا تقریباً نا ممکن سی بات ہے' بہرحال اس معاملے میں سری لنکا کی حکومت، وہاں کا کرکٹ بورڈ اور کھلاڑی مبارکباد کے حق دار ہیں۔ پاکستان تو ضرورت مند ہے' اس کی تو ضرورت ہے کہ پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ بحال ہو لہٰذا کریڈٹ ان کو جاتا ہے جو یہاں کرکٹ کھیلنے آئے۔

پاکستان کو دہشت گردوں نے جو نقصان پہنچایا ہے' وہ سب کے سامنے ہے' سری لنکا کی کرکٹ ٹیم پر حملے کا مقصد بھی دنیا بھر میں یہ پیغام پہنچانا تھا کہ یہ ملک پرامن نہیں ہے' اب پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی کے اشارے مل رہے ہیں۔ زمبابوے کی ٹیم بھی پاکستان میں میچ کھیل چکی ہے' حقیقی معنوں میں پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ اس وقت بحال ہو گی جب انگلینڈ' آسٹریلیا' نیوزی لینڈ اور ساؤتھ افریقہ کی کرکٹ ٹیمیں یہاں آ کر میچ کھیلیں گی۔ اب تو سری لنکا نے صرف ایک میچ کھیلا ہے اور وہ بھی 20اوورز کا محدود میچ ہے' کرکٹ کو اس وقت بحال تصور کیا جائے گا جب یہاں ٹیسٹ میچوں اور ون ڈے میچوں کی سیریز کھیلی جائیں گی۔ پورے ملک کے اسٹیڈیم آباد ہو جائیں گے۔


یہ منزل دور ضرور ہے لیکن ایسا نہیں ہے کہ یہاں تک پہنچا نہیں جا سکتا۔ پاکستان کے ارباب اختیار کو اس حوالے سے حکمت عملی تیار رکھنی چاہیے۔ بلاشبہ سری لنکا اور پاکستان کے درمیان ٹی ٹوئنٹی میچ انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ لاہور میں اس سے پہلے بھی کئی میچ ہو چکے ہیں لیکن ہمیں یہ بھی یاد رکھنا چاہیے کہ یہ میچ غیرمعمولی سیکیورٹی کے حصار میں ہوئے ہیں' اس کا مطلب یہی ہے کہ ملک میں دہشت گرد تنظیموں کا وجود موجود ہے۔جب تک دہشت گرد تنظیموں کا وجود برقرار رہے گا' پاکستان خطرات سے دوچار رہے گا۔ پاکستان کے پالیسی سازوں کو دہشت گردی کے خاتمے کے لیے ابھی بہت کچھ کرنا ہے' اس کے لیے شارٹ ٹرم اور لانگ ٹرم حکمت عملی کی ضرورت ہے۔

شارٹ ٹرم حکمت عملی کے تحت آپریشن ردالفساد جاری ہے اور نیشنل ایکشن پلان پر بھی کام ہو رہا ہے۔ دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کے مثبت نتائج سامنے آئے ہیں' کئی دہشت گردوں کو پھانسی بھی دی گئی ہے' قبائلی علاقوں اور سوات سے دہشت گردوں کا اقتدار ختم ہو چکا ہے اور وہاں امن بحال ہو گیا ہے' کراچی میں بھی رینجرز کے آپریشن کے مثبت نتائج نکلے ہیں' اس کے پورے ملک پر اثرات مرتب ہوئے ہیں' آج پاکستان میں جو کرکٹ بحال ہوئی ہے' یہ اسی کا نتیجہ ہے ۔ دہشت گردوں کے خلاف آپریشن جاری رہنا چاہیے' جیسے جیسے دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کا خاتمہ ہوتا جائے گا' ملک کے حالات بہتر ہوتے چلے جائیں گے' یہ تو شارٹ ٹرم حکمت عملی کے فوائد ہیں لیکن اصل مسئلہ انتہا پسندی کا مائنڈ سیٹ ہے' جب تک مائنڈ سیٹ میں تبدیلی نہیں آتی' انتہا پسندی کا خاتمہ ممکن نہیں ہے' اگر انتہا پسندی کا مائنڈ سیٹ موجود رہتا ہے تو دہشت گرد دوبارہ اپنی جگہ بنا سکتے ہیں۔

اس لیے ضروری ہے کہ لانگ ٹرم حکمت عملی کے تحت کام کیا جائے' اس میں نظام تعلیمی اور نصاب تعلیمی میں تبدیلی لانا انتہائی ضروری ہے' نظام تعلیم کے تحت گورنمنٹ سیکٹر میں زیادہ سے زیادہ تعلیمی ادارے قائم کیے جانے چاہئیں۔ نصاب تعلیم کے تحت ایسی تبدیلیاں لائی جائیں' جس کے ذریعے روشن خیال ذہن کی نشوونما ہو سکے۔ اس میں معاشرتی علوم' تاریخ کے علوم میں مثبت تبدیلیاں لائی جائیں۔ طلبہ کو دیگر مذاہب کے بارے میں بھی مثبت انداز میں آگاہ کیا جائے اور سرکاری اور نجی تعلیمی اداروں میں ایک ہی نصاب پڑھایا جائے۔ یہ کم از کم 20سالہ منصوبہ ہے جس پر مسلسل عمل کرنے کی ضرورت ہے۔ یوں شارٹ ٹرم اور لانگ ٹرم پالیسیاں جاری رکھی جائیں تو وہ دن دور نہیں جب پاکستان میں انگلینڈ' آسٹریلیا' نیوزی لینڈ' ویسٹ انڈیز' جنوبی افریقہ اور بھارت جیسی کرکٹ ٹیمیں ٹیسٹ میچ بھی کھیلیں گی ، ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی کا میلہ بھی سجتا رہے گا' غیر ملکی سیاح بھی آنا شروع ہو جائیں گے'کاروباری سرگرمیاں بڑھیں گی اور معیشت مستحکم ہوگی، یہی اصل پاکستان ہو گا۔
Load Next Story