افغان سرحد پار سے دہشت گردانہ حملے جاری تدارک ناگزیر
پاک افغان سرحد سے دہشت گردوں کی آمد و رفت اور شرپسندانہ حملے جاری ہیں
پاک افغان سرحد سے دہشت گردوں کی آمد و رفت اور شرپسندانہ حملے جاری ہیں جس کے سدباب کے لیے فوری اور موثر کارروائی ازحد ضروری ہوگئی ہے۔ بلاشبہ ڈیورنڈ لائن پر باڑ لگانے کی باتیں ہورہی ہیں اور پاک افغان سرحد پر آمدو رفت پر چیک اینڈ بیلنس رکھنے کا اعادہ کیا گیا ہے لیکن ایک طویل غیر محفوظ سرحد سے دہشت گرد باآسانی ملک میں حملہ کرکے فرار ہوجاتے ہیں۔ گزشتہ روز بھی خیبر ایجنسی کی تحصیل لنڈی کوتل کے علاقہ بازار زخہ خیل میں امن لشکر کے مورچوں پر افغانستان سے دہشت گردوں نے حملہ کیا تھا، سیکیورٹی ذرایع کے مطابق دہشت گردوں نے امن لشکر کے مورچوں پر سرحد پار سے فائرنگ کی، مارٹر گولے اور راکٹ فائر کیے۔
امن لشکر کے رضاکاروں جراتمندی اور بہادری کا مظاہرہ کرتے ہوئے نہ صرف دہشت گردوں کا حملہ پسپا کردیا بلکہ جوابی کارروائی میں 2 دہشت گرد بھی مارے گئے۔ وطن دشمن اور امن و امان کو سبوتاژ کرنے والے ان شرپسندوں کے حملے وقتاً فوقتاً جاری ہیں، پاکستانی حکومت بارہا واضح کرچکی ہے کہ افغانستان میں موجود دہشت گرد عناصر سرحد کے اس پار ہونے والی کارروائیوں میں ملوث ہیں لیکن افغان حکومت کی جانب سے کوئی اقدام نہیں کیا جارہا۔ یہ دہشت گرد عناصر صرف پاکستان ہی نہیں بلکہ خطے کے امن و امان کے بھی دشمن ہیں، افغان حکومت کو ہوش کے ناخن لینا چاہئیں، اگر یہ شرپسندوں کے خلاف فوری اور صائب کارروائی نہیں کی گئی تو افغانستان میں بھی امن عمل مستحکم نہیں ہوسکتا۔ قابل افسوس امر یہ ہے کہ افغانستان نے ہمیشہ پاکستان کی نیک خواہشات کا مثبت جواب نہیں دیا، نتیجتاً خود افغانستان میں یہ دہشت گرد عناصر قوت پکڑ چکے ہیں۔
پاکستان میں ایک جانب سرحد پار سے آنے والے دہشت گردوں کا خطرہ ہے تو ملک میں پوشیدہ کالعدم جماعتوں کے شرپسند بھی مذمومانہ کارروائیوں میں مصروف ہیں۔ گزشتہ روز سی ٹی ڈی پشاور نے تباہی کا بڑا منصوبہ ناکام بناتے ہوئے 4 عسکریت پسندوں کو گرفتار کرکے ان کے قبضے سے 3,3 کلوگرام وزنی دیسی ساختہ 2 بم اور 9 ایم ایم پستول برآمد کرلیے۔ ملزمان کا تعلق کالعدم تنظیم سے بتایا جاتا ہے۔ وقت آگیا ہے کہ نہ صرف ملک میں موجود دہشت گردوں کا مکمل خاتمہ کیا جائے بلکہ افغان حکومت پر بھی زور دیا جائے کہ وہ سرحد پار موجود دہشت گردوں کے خلاف صائب کارروائی کرے۔ دہشت گردی کا تدارک ناگزیر اور امن کا مکمل قیام ہی خطے کے وسیع تر مفاد میں ہے۔
امن لشکر کے رضاکاروں جراتمندی اور بہادری کا مظاہرہ کرتے ہوئے نہ صرف دہشت گردوں کا حملہ پسپا کردیا بلکہ جوابی کارروائی میں 2 دہشت گرد بھی مارے گئے۔ وطن دشمن اور امن و امان کو سبوتاژ کرنے والے ان شرپسندوں کے حملے وقتاً فوقتاً جاری ہیں، پاکستانی حکومت بارہا واضح کرچکی ہے کہ افغانستان میں موجود دہشت گرد عناصر سرحد کے اس پار ہونے والی کارروائیوں میں ملوث ہیں لیکن افغان حکومت کی جانب سے کوئی اقدام نہیں کیا جارہا۔ یہ دہشت گرد عناصر صرف پاکستان ہی نہیں بلکہ خطے کے امن و امان کے بھی دشمن ہیں، افغان حکومت کو ہوش کے ناخن لینا چاہئیں، اگر یہ شرپسندوں کے خلاف فوری اور صائب کارروائی نہیں کی گئی تو افغانستان میں بھی امن عمل مستحکم نہیں ہوسکتا۔ قابل افسوس امر یہ ہے کہ افغانستان نے ہمیشہ پاکستان کی نیک خواہشات کا مثبت جواب نہیں دیا، نتیجتاً خود افغانستان میں یہ دہشت گرد عناصر قوت پکڑ چکے ہیں۔
پاکستان میں ایک جانب سرحد پار سے آنے والے دہشت گردوں کا خطرہ ہے تو ملک میں پوشیدہ کالعدم جماعتوں کے شرپسند بھی مذمومانہ کارروائیوں میں مصروف ہیں۔ گزشتہ روز سی ٹی ڈی پشاور نے تباہی کا بڑا منصوبہ ناکام بناتے ہوئے 4 عسکریت پسندوں کو گرفتار کرکے ان کے قبضے سے 3,3 کلوگرام وزنی دیسی ساختہ 2 بم اور 9 ایم ایم پستول برآمد کرلیے۔ ملزمان کا تعلق کالعدم تنظیم سے بتایا جاتا ہے۔ وقت آگیا ہے کہ نہ صرف ملک میں موجود دہشت گردوں کا مکمل خاتمہ کیا جائے بلکہ افغان حکومت پر بھی زور دیا جائے کہ وہ سرحد پار موجود دہشت گردوں کے خلاف صائب کارروائی کرے۔ دہشت گردی کا تدارک ناگزیر اور امن کا مکمل قیام ہی خطے کے وسیع تر مفاد میں ہے۔