مقبوضہ کشمیر پر بھارتی تسلط کے 70 برس
کشمیر کے عوام غاصب بھارت سے چھٹکارا چاہتے ہیں جس کے حصول کے لیے اپنی جانوں کی قربانیاں دے رہے ہیں
کنٹرول لائن کے دونوں جانب اوردنیا بھر میں مقیم کشمیریوں نے 27اکتوبر کو 70واں یوم سیاہ منایا، جس کا مقصد عالمی برادری پر واضح کرنا تھا کہ بھارت نے جموں و کشمیر پر جبری قبضہ کررکھا ہے اوروہ کشمیریوں کو ان کا پیدائشی حق ، حق خود ارادیت دینے سے مسلسل انکار کررہا ہے ۔ یوم سیاہ کے دن کشمیر سمیت دنیا بھرمیں کشمیریوں نے ریلیاں نکالیں اور مظاہرے کیے، مشترکہ حریت قیادت نے وادی کشمیر میں ہڑتال کی کال دی، دکانوں،گھروں کی چھتوں اورگاڑیوں سمیت ہر جگہ سیاہ جھنڈے لہرائے گئے ،اس موقعے پر اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے نام یاداشتیں پیش کی گئیں۔
1947ء میں اس دن بھارتی فوج نے جموں وکشمیر پر چڑھائی کی تھی اوراس پر کشمیریوں کی خواہشات کے خلاف اور برصغیر کی تقسیم کے منصوبے کو پامال کرتے ہوئے زبردستی قبضہ کرلیا تھا ۔ واضح رہے کہ تقسیم ہند کے موقعے پر ایک منظم سازش کے تحت کشمیر پر بھارتی قبضہ جمانے کے لیے گورداس پورکے مسلم اکثریتی علاقے کو بھارت کے نقشے میں شامل کردیا گیا، جس سے بھارت کوکشمیر پر فوج کشی کے لیے زمینی راستہ مل گیا اور 27اکتوبر 1947 کو بھارتی افواج نے کشمیر یوں کی آزادی اور خود مختاری پر شب خون مارتے ہوئے ریاست پر اپنا قبضہ جمالیا ۔ ایشیا میں واقع جغرافیائی اعتبار سے کشمیر انتہائی اہم علاقہ ہے جنوبی اور مشرقی ایشیا سے اس کے تاریخی رابطے ہیں اور یہ پاکستان ، افغا نستان ، چین اور بھارت کے درمیان واقع ہے۔
اس کا رقبہ 222236مربع کلو میٹر 88900) مربع میل ) ہے ایک تہائی شمالی مغربی حصہ پاکستان کے زیر انتظام ہے جس میں پونچھ ، مظفر آباد ، جموں وکشمیر کے علاوہ گلگت اور بلتستان کے علاقے شامل ہیں (شمالی علاقہ جات اورآزاد کشمیر)، بھارت وسطی اور مغربی علاقے ( جموں وکشمیر اور لداخ ) اور چین شمال مشرقی علاقوں (اسکائی چن اور بالائے قراقرم علاقہ ) کا انتظام سنبھالے ہوئے ہیں ۔ بھارت سیاچن گلیشئیرسمیت تمام بلند پہاڑوں پر قابض ہے ، پاکستان کے حصے میں نسبتا کم اونچے پہاڑ ہیں ۔ ہندو مہاراجہ ہری سنگھ کے من مانے فیصلے کے نتیجے میں پہلی جنگ ہوئی مجاہد ین نے آزادی کی جنگ شروع کردی، 1949ء میں اقوام متحدہ نے جنگ بندی کرائی اور قرارداد کے ذریعے استصواب رائے کے لیے کہا ۔ بھارت نے اپنی افواج نکالنے اور ریفرنڈم کرانے کا اقوام متحدہ میں وعدہ کیا مگر اس پر عمل نہ کیا ۔
1965ء میں مسئلہ کشمیر پر دونوں ممالک ( پاکستان ، بھارت ) کی جنگ ہوئی ، سوویت یونین کی مداخلت سے جنگ بندی ہوئی ، 1971ء میں مشرقی پاکستان کوعلیحٰدہ کرنے کی بھارتی کوشش کے نتیجے میں پاک بھارت جنگ ہوئی جو بنگلہ دیش کے قیا م پر منتج ہوئی ۔ 1972ء میں پاکستان اوربھارت نے شملہ سمجھوتے پر دستخط کیے جس میں تمام معاملات بالخصوص مسئلہ کشمیر کو پرامن طور پر حل کرنے کا عہد کیا گیا ۔ 1989ء میں نام نہاد الیکشن کے بعد کشمیری حریت پسندوں کی سرگرمیاں شروع ہوئیں ۔ 1996ء کے الیکشن کا کشمیریوں نے بائیکاٹ کیا ۔
1999ء میں بھارتی وزیر اعظم واجپائی نے لاہورکا دورہ کیا،اسی سال کارگل کی محاذ پر دونوں ممالک کی جنگ ہوئی،اس واقعے کے بعد کشیدگی بڑھ گئی ، 2000ء میں مسئلہ کشمیر عالمی سطح پر فلیش پوائنٹ بن گیا ۔ 24جولائی 2000ء کو حزب المجاہدین نے جنگ بندی کا اعلان کیا ، 8اگست 2000ء کو بھارتی رویے کے باعث اعلان واپس لے لیا ۔ علاوہ ازیں پاکستان اور بھارت کے مابین متعدد بار مسئلہ کشمیر کے سلسلے میں مذاکرات ہوچکے ہیں جو بھارت کی ہٹ دھرمی کی وجہ سے بے سود ہوئے بھارت نے ہمیشہ کشمیرکو اپنا اٹوٹ انگ قرار دیا ہے جب کہ پاکستان آج بھی بین الاقوامی اصولوں پر قائم ہے اور مسئلہ کشمیر کو ہر سطح پر ، پرامن طریقے سے حل کرنے کا خواہ ہے لیکن بھارت ہر بارچا لاکی و عیاری کا مظاہرہ کرتا رہا ہے ایک طرف بھارت امن کی نام نہاد باتیں کرتا رہا ہے تو دوسری طرف کشمیریوں پر ظلم و بربریت کا بازار گرم کرتا رہا ہے اور الزام پاکستان کو دیتا ہے کہ وہ حریت پسندوں کی مدد کر رہا ہے جو سراسر 21ویں صدی کا سب سے بڑا جھوٹ ہے۔
کشمیر کے عوام غاصب بھارت سے چھٹکارا چاہتے ہیں جس کے حصول کے لیے اپنی جانوں کی قربانیاں دے رہے ہیں اوران کے بہتے ہوئے خون کے اثرات کی وجہ سے عالمی برادری بھی کشمیر کو ایک خطرناک مسئلہ سمجھ رہی ہے اور بھارت پر زور دیا جارہا ہے کہ وہ پاکستان اورکشمیریوں سے مذاکرات کریں لیکن بھارت ہمیشہ کی طرح ہربار کسی نہ کسی بہانے پرمذاکرات کی میز سے فرار ہوتا رہا ہے جو اب اس کا وطیرہ بن چکا ہے ۔
گزشتہ 70برسوں سے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی دہشت گردی عروج پر ہے جس کی مختصر تفصیل کچھ اس طرح ہے کہ بھارتی افواج اور فورسزکی جانب سے روزانہ 17زیر حراست افراد کو قتل کرنا ، ہزاروں لوگوں کو لاپتہ کردینا، بھارت اور مقبوضہ کشمیر کی جیلوں میں ہزاروں کی تعداد میں کشمیریوں کو نظربندکرنا ، بھارتی ایجنٹوں کا کشمیریوں کے گھروں میں گھس کر انھیں ذبح کرنا،کشمیری نوجوانوں کو اغواء کرنے کے بعد ہلاک کرکے برہنہ لاش کو درختوں سے لٹکا دینا ، کشمیری انسانوں کی ناک ، زبان اورکان کاٹنا ، عورتوں کی عزتوں کو پامال کرنا ، جعلی مقابلوں میں نوجوانوں کو شہید کرنا ، کشمیری چرواہا بچوں کو جاسوس قرار دے کر ان پر گولیاں برسا کرقتل کرنا،کشمیری خاندانوں کو دیوارکے ساتھ جمع کرکے ان پر برسٹ کے برسٹ چلاکر ان کی زندگیاں چھین لینا ، راہ چلتے کشمیریوں کو تلاشی کے بہانے ہراساں کرنا، ان پر تشدد کرنا ، کشمیری لیڈروں کے گھروں پر گرینیڈ بم سے حملہ کرنا،کشمیری انسانوں کو ان کے گھروں سمیت بم سے اڑدینا، آگ لگاکر خاکسترکردینا ، بلڈوزر کے ذریعے مسمارکرنا،گھرگھر تلاشی کی آڑ میں شہریوں کو حراست میں لینا انھیں گھروں سے اٹھا کر غائب کردینا۔
بعدازاں قتل کرکے لاشوں کو کھیتوں میں پھینک دینا،کشمیری نوجوانوں کوگرفتارکرکے انھیں پاکستانی ایجنٹ قرار دے کر شہید کرنا،کشمیری شہریوںکوگائے کی طرح ذبح کرنا، نام نہاد قتل کے الزام میں گرفتاریاں کرنا،کریک ڈاؤن کرکے جھڑپوں میں کشمیریوں کو حراست میں لے کر شہیدکرنا، صحافیوں کو دوران ڈیوٹی تشدد کا نشانہ بنا کر زخمی کرنا، متعدد خواتین اوربچوں کو شہید کرنا ،علاقوں میں خوف و دہشت پھیلانا ، جیلوں میں کشمیری قیدیوں کے ساتھ انسانیت سوز مظالم ڈھانا، بستیوں کا محاصرہ کرکے اندھا دھند فائرنگ کرکے دہشت پھیلانا، گھروں میں گھس کر خواتین کو ہراساں کرکے گھروں میں توڑ پھوڑکرنا،کشمیری رہنماؤں کو قتل کرکے الزام کشمیریوں پر لگا دینا،کشمیری قائدین مابین دوریاں پیدا کرکے کشمیرکازکوکمزور کرنے کی کوشش کرنا ، طلبا وطالبات کو تشدد کا نشانہ بناکر انھیں شہید وزخمی کرنا ، نوجوانوں کوگرفتارکرکے انھیں جنگ بندی لائن پر لاکر شہید کرکے درانداز قرار دینا ، مساجد کے پیش اماموں ، دکانداروں اور ان کے ملازمین کو شک کی بنیاد پر گرفتار کرکے بعد ازاں انھیں قاتل قراردینا اور شہید کرنا،کشمیری رہنماؤں کو شہداء کے جنازؤں میں شرکت سے روکنے کے لیے انھیں نظر بند کرنا، آئے روزکنٹرول لائن کی خلاف ورزی کرتے ہوئے گولہ باری کرنا جس سے اب تک بے شمار پاکستانی شہری شہید وزخمی ہوچکے ہیں۔
ایسے میں ظالمانہ کارروائیوں کے خلاف مظاہروں پر ظلم و ستم ڈھانا ، قتل وغارت گری ،دہشت گردی ا ور انسانیت سوز انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر مبنی یہ وہ بھارتی فوجیوں اور سیکیورٹی فورسزکی کھلی فائل ہے جو وادی کشمیر جنت نظیر میں رقصاں ہیں ۔ کشمیر پاکستان اور بھارت کے درمیان تنازعے کی اہم ترین وجہ ہے کیونکہ بھارت سارے کشمیر کے وسائل لوٹنا چاہتا ہے اور پاکستان کشمیرکو آزادی دلوانا چاہتا ہے ۔ پاکستان اور بھارت جوہری طاقتیں ہیں اگر خدانخواستہ ان کے درمیان جنگ چھڑجائے تو پورے جنوبی ایشیا جنگ کی لپٹ میں آسکتا ہے اس لیے عالمی برادری خاص طور پر اقوام متحدہ اپنا کردار ادا کرتے ہوئے پورے کشمیر میں اپنے پاس کردہ قراردادوں پر عمل درآمد کراتے ہوئے رائے شماری کرائے تاکہ خطے میں امن وسلامتی پروان چڑھے ۔
1947ء میں اس دن بھارتی فوج نے جموں وکشمیر پر چڑھائی کی تھی اوراس پر کشمیریوں کی خواہشات کے خلاف اور برصغیر کی تقسیم کے منصوبے کو پامال کرتے ہوئے زبردستی قبضہ کرلیا تھا ۔ واضح رہے کہ تقسیم ہند کے موقعے پر ایک منظم سازش کے تحت کشمیر پر بھارتی قبضہ جمانے کے لیے گورداس پورکے مسلم اکثریتی علاقے کو بھارت کے نقشے میں شامل کردیا گیا، جس سے بھارت کوکشمیر پر فوج کشی کے لیے زمینی راستہ مل گیا اور 27اکتوبر 1947 کو بھارتی افواج نے کشمیر یوں کی آزادی اور خود مختاری پر شب خون مارتے ہوئے ریاست پر اپنا قبضہ جمالیا ۔ ایشیا میں واقع جغرافیائی اعتبار سے کشمیر انتہائی اہم علاقہ ہے جنوبی اور مشرقی ایشیا سے اس کے تاریخی رابطے ہیں اور یہ پاکستان ، افغا نستان ، چین اور بھارت کے درمیان واقع ہے۔
اس کا رقبہ 222236مربع کلو میٹر 88900) مربع میل ) ہے ایک تہائی شمالی مغربی حصہ پاکستان کے زیر انتظام ہے جس میں پونچھ ، مظفر آباد ، جموں وکشمیر کے علاوہ گلگت اور بلتستان کے علاقے شامل ہیں (شمالی علاقہ جات اورآزاد کشمیر)، بھارت وسطی اور مغربی علاقے ( جموں وکشمیر اور لداخ ) اور چین شمال مشرقی علاقوں (اسکائی چن اور بالائے قراقرم علاقہ ) کا انتظام سنبھالے ہوئے ہیں ۔ بھارت سیاچن گلیشئیرسمیت تمام بلند پہاڑوں پر قابض ہے ، پاکستان کے حصے میں نسبتا کم اونچے پہاڑ ہیں ۔ ہندو مہاراجہ ہری سنگھ کے من مانے فیصلے کے نتیجے میں پہلی جنگ ہوئی مجاہد ین نے آزادی کی جنگ شروع کردی، 1949ء میں اقوام متحدہ نے جنگ بندی کرائی اور قرارداد کے ذریعے استصواب رائے کے لیے کہا ۔ بھارت نے اپنی افواج نکالنے اور ریفرنڈم کرانے کا اقوام متحدہ میں وعدہ کیا مگر اس پر عمل نہ کیا ۔
1965ء میں مسئلہ کشمیر پر دونوں ممالک ( پاکستان ، بھارت ) کی جنگ ہوئی ، سوویت یونین کی مداخلت سے جنگ بندی ہوئی ، 1971ء میں مشرقی پاکستان کوعلیحٰدہ کرنے کی بھارتی کوشش کے نتیجے میں پاک بھارت جنگ ہوئی جو بنگلہ دیش کے قیا م پر منتج ہوئی ۔ 1972ء میں پاکستان اوربھارت نے شملہ سمجھوتے پر دستخط کیے جس میں تمام معاملات بالخصوص مسئلہ کشمیر کو پرامن طور پر حل کرنے کا عہد کیا گیا ۔ 1989ء میں نام نہاد الیکشن کے بعد کشمیری حریت پسندوں کی سرگرمیاں شروع ہوئیں ۔ 1996ء کے الیکشن کا کشمیریوں نے بائیکاٹ کیا ۔
1999ء میں بھارتی وزیر اعظم واجپائی نے لاہورکا دورہ کیا،اسی سال کارگل کی محاذ پر دونوں ممالک کی جنگ ہوئی،اس واقعے کے بعد کشیدگی بڑھ گئی ، 2000ء میں مسئلہ کشمیر عالمی سطح پر فلیش پوائنٹ بن گیا ۔ 24جولائی 2000ء کو حزب المجاہدین نے جنگ بندی کا اعلان کیا ، 8اگست 2000ء کو بھارتی رویے کے باعث اعلان واپس لے لیا ۔ علاوہ ازیں پاکستان اور بھارت کے مابین متعدد بار مسئلہ کشمیر کے سلسلے میں مذاکرات ہوچکے ہیں جو بھارت کی ہٹ دھرمی کی وجہ سے بے سود ہوئے بھارت نے ہمیشہ کشمیرکو اپنا اٹوٹ انگ قرار دیا ہے جب کہ پاکستان آج بھی بین الاقوامی اصولوں پر قائم ہے اور مسئلہ کشمیر کو ہر سطح پر ، پرامن طریقے سے حل کرنے کا خواہ ہے لیکن بھارت ہر بارچا لاکی و عیاری کا مظاہرہ کرتا رہا ہے ایک طرف بھارت امن کی نام نہاد باتیں کرتا رہا ہے تو دوسری طرف کشمیریوں پر ظلم و بربریت کا بازار گرم کرتا رہا ہے اور الزام پاکستان کو دیتا ہے کہ وہ حریت پسندوں کی مدد کر رہا ہے جو سراسر 21ویں صدی کا سب سے بڑا جھوٹ ہے۔
کشمیر کے عوام غاصب بھارت سے چھٹکارا چاہتے ہیں جس کے حصول کے لیے اپنی جانوں کی قربانیاں دے رہے ہیں اوران کے بہتے ہوئے خون کے اثرات کی وجہ سے عالمی برادری بھی کشمیر کو ایک خطرناک مسئلہ سمجھ رہی ہے اور بھارت پر زور دیا جارہا ہے کہ وہ پاکستان اورکشمیریوں سے مذاکرات کریں لیکن بھارت ہمیشہ کی طرح ہربار کسی نہ کسی بہانے پرمذاکرات کی میز سے فرار ہوتا رہا ہے جو اب اس کا وطیرہ بن چکا ہے ۔
گزشتہ 70برسوں سے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی دہشت گردی عروج پر ہے جس کی مختصر تفصیل کچھ اس طرح ہے کہ بھارتی افواج اور فورسزکی جانب سے روزانہ 17زیر حراست افراد کو قتل کرنا ، ہزاروں لوگوں کو لاپتہ کردینا، بھارت اور مقبوضہ کشمیر کی جیلوں میں ہزاروں کی تعداد میں کشمیریوں کو نظربندکرنا ، بھارتی ایجنٹوں کا کشمیریوں کے گھروں میں گھس کر انھیں ذبح کرنا،کشمیری نوجوانوں کو اغواء کرنے کے بعد ہلاک کرکے برہنہ لاش کو درختوں سے لٹکا دینا ، کشمیری انسانوں کی ناک ، زبان اورکان کاٹنا ، عورتوں کی عزتوں کو پامال کرنا ، جعلی مقابلوں میں نوجوانوں کو شہید کرنا ، کشمیری چرواہا بچوں کو جاسوس قرار دے کر ان پر گولیاں برسا کرقتل کرنا،کشمیری خاندانوں کو دیوارکے ساتھ جمع کرکے ان پر برسٹ کے برسٹ چلاکر ان کی زندگیاں چھین لینا ، راہ چلتے کشمیریوں کو تلاشی کے بہانے ہراساں کرنا، ان پر تشدد کرنا ، کشمیری لیڈروں کے گھروں پر گرینیڈ بم سے حملہ کرنا،کشمیری انسانوں کو ان کے گھروں سمیت بم سے اڑدینا، آگ لگاکر خاکسترکردینا ، بلڈوزر کے ذریعے مسمارکرنا،گھرگھر تلاشی کی آڑ میں شہریوں کو حراست میں لینا انھیں گھروں سے اٹھا کر غائب کردینا۔
بعدازاں قتل کرکے لاشوں کو کھیتوں میں پھینک دینا،کشمیری نوجوانوں کوگرفتارکرکے انھیں پاکستانی ایجنٹ قرار دے کر شہید کرنا،کشمیری شہریوںکوگائے کی طرح ذبح کرنا، نام نہاد قتل کے الزام میں گرفتاریاں کرنا،کریک ڈاؤن کرکے جھڑپوں میں کشمیریوں کو حراست میں لے کر شہیدکرنا، صحافیوں کو دوران ڈیوٹی تشدد کا نشانہ بنا کر زخمی کرنا، متعدد خواتین اوربچوں کو شہید کرنا ،علاقوں میں خوف و دہشت پھیلانا ، جیلوں میں کشمیری قیدیوں کے ساتھ انسانیت سوز مظالم ڈھانا، بستیوں کا محاصرہ کرکے اندھا دھند فائرنگ کرکے دہشت پھیلانا، گھروں میں گھس کر خواتین کو ہراساں کرکے گھروں میں توڑ پھوڑکرنا،کشمیری رہنماؤں کو قتل کرکے الزام کشمیریوں پر لگا دینا،کشمیری قائدین مابین دوریاں پیدا کرکے کشمیرکازکوکمزور کرنے کی کوشش کرنا ، طلبا وطالبات کو تشدد کا نشانہ بناکر انھیں شہید وزخمی کرنا ، نوجوانوں کوگرفتارکرکے انھیں جنگ بندی لائن پر لاکر شہید کرکے درانداز قرار دینا ، مساجد کے پیش اماموں ، دکانداروں اور ان کے ملازمین کو شک کی بنیاد پر گرفتار کرکے بعد ازاں انھیں قاتل قراردینا اور شہید کرنا،کشمیری رہنماؤں کو شہداء کے جنازؤں میں شرکت سے روکنے کے لیے انھیں نظر بند کرنا، آئے روزکنٹرول لائن کی خلاف ورزی کرتے ہوئے گولہ باری کرنا جس سے اب تک بے شمار پاکستانی شہری شہید وزخمی ہوچکے ہیں۔
ایسے میں ظالمانہ کارروائیوں کے خلاف مظاہروں پر ظلم و ستم ڈھانا ، قتل وغارت گری ،دہشت گردی ا ور انسانیت سوز انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر مبنی یہ وہ بھارتی فوجیوں اور سیکیورٹی فورسزکی کھلی فائل ہے جو وادی کشمیر جنت نظیر میں رقصاں ہیں ۔ کشمیر پاکستان اور بھارت کے درمیان تنازعے کی اہم ترین وجہ ہے کیونکہ بھارت سارے کشمیر کے وسائل لوٹنا چاہتا ہے اور پاکستان کشمیرکو آزادی دلوانا چاہتا ہے ۔ پاکستان اور بھارت جوہری طاقتیں ہیں اگر خدانخواستہ ان کے درمیان جنگ چھڑجائے تو پورے جنوبی ایشیا جنگ کی لپٹ میں آسکتا ہے اس لیے عالمی برادری خاص طور پر اقوام متحدہ اپنا کردار ادا کرتے ہوئے پورے کشمیر میں اپنے پاس کردہ قراردادوں پر عمل درآمد کراتے ہوئے رائے شماری کرائے تاکہ خطے میں امن وسلامتی پروان چڑھے ۔