وکلا امن کانفرنس کراچی میں بلاتفریق جرائم پیشہ افراد کیخلاف آپریشن کا مطالبہ
کراچی میںامن قائم کیے بغیر ملک ترقی نہیں کرسکتا،معراج محمد خان،امن کیلیے سب کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا، یوسف مستی.
KARACHI:
کراچی وکلا امن کانفرنس میں شریک سیاسی جماعتوں اور وکلا تنظیموں کے نمائندوں نے کراچی میں امن وامان کی صورت حال پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے حکومت پر مکمل عدم اعتماد کا اظہار کیا ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ کراچی کو اسلحے سے پاک کیا جائے۔
قانون نافذ کرنے والے ادارے بلاتفریق اور بلارعایت جرائم پیشہ افراد کیخلاف مشترکہ آپریشن کریں،کا نفرنس کے مقررین نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ کراچی شہر کی حدود میں قائم تمام کنٹونمنٹ علاقوں کو سول حکومت کے دائرہ اختیار میں لایا جائے، حکومت کراچی کے شہریوں کے تحفظ کیلیے بھرپور اقدامات کرے اور پولیس کے ادارے کو معاشرے کے سامنے جوابدہ بنانے کیلیے قانون سازی کی جائے، تمام سیاسی اور مذہبی جماعتیں کراچی میں قیام امن کے لیے اپنی ذمے داریاں ادا کریں اور اپنے مسلح ونگز کو نہ صرف ختم کریں بلکہ اس میں شامل افراد کو پولیس کے حوالے کیا جائے،کانفرنس کے شرکا نے متفقہ طور پر اعلان کیا کہ شہر میں قیام امن کے لیے کراچی امن کونسل قائم کی جائے گی جبکہ الیکشن کمیشن کراچی میں صاف وشفاف عام انتخابات کے انعقاد کو یقینی بنانے کے لیے بھرپور اقدامات کرے۔
ان خیالات کا اظہار اتوار کو آرٹس کونسل میں 2 روزہ کراچی وکلا امن کانفرنس کے اختتامی سیشن سے سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر یاسین آزاد، یوسف مستی خان، معراج محمد خان، ڈاکٹر ایس ایم ضمیر، سید عنایت شاہ، رحمت خان وردگ، سندھ ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر مصطفی لاکھانی، سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سیکریٹری جنرل راجہ جاوید، کراچی بار ایسوسی ایشن کے نائب صدر سعیدالزماں صدیقی، ملیر بار ایسوسی ایشن کے صدر اشرف سموں ایڈووکیٹ اور دیگر نے خطاب کرتے ہوئے کیا، بزرگ سیاست دان معراج محمد خان نے کہا کہ کراچی ملک کا معاشی حب ہے یہاں امن قائم کیے بغیر ملک ترقی نہیں کرسکتا ہے، یوسف مستی خان نے کہا کہ کراچی میںقیام امن کیلیے سب کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔
ڈاکٹر ایس ایم ضمیر نے کہا کہ کراچی میں امن وامان کنٹرول کرنے میں حکومت ناکام ہوگئی ہے، یاسین آزاد نے کہا کہ کراچی قیام امن کیلیے وکلااپنا بھرپور کردار ادا کریںگے، سندھ ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر مصطفیٰ لاکھانی نے کہا کہ کراچی ملک کا سب سے بڑا شہر ہے یہاں امن وامان کی صورت حال انتہائی خراب ہے اور حکومت امن وامان کو کنٹرول کرنے کے لیے صرف دعوے کررہی ہے لیکن عملی اقدامات نظر نہیں آرہے ہیں۔
کانفرنس میں موجود تمام شرکا نے ایک مشترکہ اعلامیہ جاری کیا جس میں مطالبہ کیا گیا کہ کراچی میں قتل ہونے والے تمام افراد کے ورثا کو حکومت فوری25 لاکھ روپے فی کس معاوضہ ادا کرے اور ان شہریوں کے قتل میں ملوث ملزمان کو فوری گرفتار کیا جائے اور پولیس کے محکمے کو سیاسی اثر ورسوخ سے آزاد کرایا جائے اور اس ادارے کو مکمل بااختیار بنایا جائے،کانفرنس میں اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ کراچی میں قیام امن کے لیے جو تجاویز پیش کی گئی ہیں ان پر عمل درآمد کیلیے تمام شہریوں کو متحرک اور منظم کیا جائے گا اور ایک ایسی کمیٹی قائم کی جائے گی جو شہر میں تمام اسٹیک ہولڈرز سے رابطہ کرے گی۔
کراچی وکلا امن کانفرنس میں شریک سیاسی جماعتوں اور وکلا تنظیموں کے نمائندوں نے کراچی میں امن وامان کی صورت حال پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے حکومت پر مکمل عدم اعتماد کا اظہار کیا ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ کراچی کو اسلحے سے پاک کیا جائے۔
قانون نافذ کرنے والے ادارے بلاتفریق اور بلارعایت جرائم پیشہ افراد کیخلاف مشترکہ آپریشن کریں،کا نفرنس کے مقررین نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ کراچی شہر کی حدود میں قائم تمام کنٹونمنٹ علاقوں کو سول حکومت کے دائرہ اختیار میں لایا جائے، حکومت کراچی کے شہریوں کے تحفظ کیلیے بھرپور اقدامات کرے اور پولیس کے ادارے کو معاشرے کے سامنے جوابدہ بنانے کیلیے قانون سازی کی جائے، تمام سیاسی اور مذہبی جماعتیں کراچی میں قیام امن کے لیے اپنی ذمے داریاں ادا کریں اور اپنے مسلح ونگز کو نہ صرف ختم کریں بلکہ اس میں شامل افراد کو پولیس کے حوالے کیا جائے،کانفرنس کے شرکا نے متفقہ طور پر اعلان کیا کہ شہر میں قیام امن کے لیے کراچی امن کونسل قائم کی جائے گی جبکہ الیکشن کمیشن کراچی میں صاف وشفاف عام انتخابات کے انعقاد کو یقینی بنانے کے لیے بھرپور اقدامات کرے۔
ان خیالات کا اظہار اتوار کو آرٹس کونسل میں 2 روزہ کراچی وکلا امن کانفرنس کے اختتامی سیشن سے سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر یاسین آزاد، یوسف مستی خان، معراج محمد خان، ڈاکٹر ایس ایم ضمیر، سید عنایت شاہ، رحمت خان وردگ، سندھ ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر مصطفی لاکھانی، سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سیکریٹری جنرل راجہ جاوید، کراچی بار ایسوسی ایشن کے نائب صدر سعیدالزماں صدیقی، ملیر بار ایسوسی ایشن کے صدر اشرف سموں ایڈووکیٹ اور دیگر نے خطاب کرتے ہوئے کیا، بزرگ سیاست دان معراج محمد خان نے کہا کہ کراچی ملک کا معاشی حب ہے یہاں امن قائم کیے بغیر ملک ترقی نہیں کرسکتا ہے، یوسف مستی خان نے کہا کہ کراچی میںقیام امن کیلیے سب کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔
ڈاکٹر ایس ایم ضمیر نے کہا کہ کراچی میں امن وامان کنٹرول کرنے میں حکومت ناکام ہوگئی ہے، یاسین آزاد نے کہا کہ کراچی قیام امن کیلیے وکلااپنا بھرپور کردار ادا کریںگے، سندھ ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر مصطفیٰ لاکھانی نے کہا کہ کراچی ملک کا سب سے بڑا شہر ہے یہاں امن وامان کی صورت حال انتہائی خراب ہے اور حکومت امن وامان کو کنٹرول کرنے کے لیے صرف دعوے کررہی ہے لیکن عملی اقدامات نظر نہیں آرہے ہیں۔
کانفرنس میں موجود تمام شرکا نے ایک مشترکہ اعلامیہ جاری کیا جس میں مطالبہ کیا گیا کہ کراچی میں قتل ہونے والے تمام افراد کے ورثا کو حکومت فوری25 لاکھ روپے فی کس معاوضہ ادا کرے اور ان شہریوں کے قتل میں ملوث ملزمان کو فوری گرفتار کیا جائے اور پولیس کے محکمے کو سیاسی اثر ورسوخ سے آزاد کرایا جائے اور اس ادارے کو مکمل بااختیار بنایا جائے،کانفرنس میں اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ کراچی میں قیام امن کے لیے جو تجاویز پیش کی گئی ہیں ان پر عمل درآمد کیلیے تمام شہریوں کو متحرک اور منظم کیا جائے گا اور ایک ایسی کمیٹی قائم کی جائے گی جو شہر میں تمام اسٹیک ہولڈرز سے رابطہ کرے گی۔