نئی حلقہ بندیوں کیلئے پارلیمانی رہنماؤں کا اجلاس آج ہوگا

قومی اسمبلی کی موجودہ 272 نشستوں کو صوبوں میں ازسر نو تقسیم کرنے کا فیصلہ، پنجاب کی 9 نشستیں کم ہوجائیں گی۔

حکومت نے مردم شماری کے بعد قومی اسمبلی کی نشستوں میں اضافہ نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ فوٹو : فائل

SWABI/PESHAWAR:
قومی اسمبلی کی نئی حلقہ بندیوں پر غور کیلئے پارلیمانی رہنماؤں کا اجلاس آج ہوگا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق قومی اسمبلی کے اسپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت تمام جماعتوں کے پارلیمانی رہنماؤں کا اجلاس آج دوپہر دو بجے پارلیمنٹ ہاوٴس اسلام آباد میں ہوگا۔ اجلاس میں 2017ء کی مردم شماری کے نتائج کی روشنی میں قومی اسمبلی کی نئی حلقہ بندیوں پر غور کیا جائیگا۔

ذرائع کے مطابق حکومت نے مردم شماری کے بعد قومی اسمبلی کی نشستوں میں اضافہ نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور موجودہ 272 جنرل نشستوں کو صوبوں کے درمیان ازسر نو تقسیم کیا جائیگا۔ نئے فارمولے کے تحت پنجاب سے قومی اسمبلی کی 9 نشستیں کم ہوجائیں گی جس کے بعد مردم شماری کے عبوری نتائج کے مطابق پنجاب سے قومی اسمبلی کی جنرل نشستوں کی تعداد 148 سے کم ہوکر 141 رہ جائے گی، خواتین کی مخصوص نشستیں بھی کم ہوکر 33 رہ جائیں گی۔

خیبرپختونخوا سے قومی اسمبلی کی جنرل نشستیں 35 سے بڑھ کر 39 ہوجائیں گی۔ صوبے سے مخصوص نشستیں بھی 8 سے بڑھ کر 9 ہوجائیں گی۔ بلوچستان سے قومی اسمبلی کی جنرل نشستیں 14 سے بڑھ کر 16 جبکہ خواتین کی مخصوص نشستیں 3 سے بڑھ کر 4 ہو جائیںگی۔ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی بھی ایک نشست بڑھے گی۔ سندھ اور فاٹا کی جنرل نشستوں میں کوئی کمی بیشی نہیں ہوگی۔


قومی اسمبلی سیکریٹریٹ کے مطابق آج اجلاس میں وزیر قانون زاہد حامد کے علاوہ وزیر داخلہ احسن اقبال، وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کے علاوہ قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ، نوید قمر، شاہ محمود قریشی، ڈاکٹر فاروق ستار، مولانا فضل الرحمان، غوث بخش مہر، محمود اچکزئی، صاحبزادہ طارق اللہ، غلام مرتضیٰ جتوئی، حاجی غلام احمد بلور، چوہدری پرویز الٰہی، آفتاب شیرپاؤ، شیخ رشید احمد، ناصر خان، اعجازالحق، سردار کمال خان بنگلزئی، افتخار الدین اور سید عیسیٰ نوری شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: نئی حلقہ بندیوں کے عمل میں شفافیت ناگزیر

تجزیہ کاروں کے مطابق 2017ء کی مردم شماری کے اعداد و شمار کے تناظر میں آئندہ عام انتخابات 2018ء کے حوالے سے نئی حلقہ بندیاں کرانا ازحد ضروری ہے کیونکہ ایک طویل عرصے بعد ہونے والی مردم شماری سے آبادی کے نتائج حد درجہ بدل چکے ہیں۔

اس وقت قومی اسمبلی 342 نشستوں پر مشتمل ہے جس میں سے 272 نشستوں پر اراکین براہ راست انتخاب کے ذریعے منتخب ہوتے ہیں۔ علاوہ ازیں مذہبی اقلیتوں کے لیے 10 اور خواتین کے لیے 60 نشستیں بھی مخصوص ہیں، جنہیں 5 فیصد سے زائد ووٹ حاصل کرنے والی جماعتوں کے درمیان نمائندگی کے تناسب سے تقسیم کیا جاتا ہے۔
Load Next Story