بااثرقیدی اسپتال میں اورغریب بخار کی گولی سے بھی محروم ہیں سندھ ہائیکورٹ
عدالتیں ملزمان کو سزا کے لیے جیل بھیجتی ہیں لیکن جیل والے ملزمان کو اسپتال بھیج دیتے ہیں، چیف جسٹس
چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ کا کہنا ہے کہ جیلوں میں غریب قیدی کو بخار کی ایک گولی تک نہیں ملتی اور بااثر لوگوں کو بغیر بتائے اسپتال بھجوا دیا جاتا ہے۔
ایکسپریس نیوزکے مطابق نیشنل بینک کرپشن کیس میں گرفتار سابق صدرنیشنل بینک علی رضا، ریجنل منیجر محمد وسیم، زبیر احمد اور عمران بٹ کی درخواستِ ضمانت کی سماعت ہوئی، سماعت کے دوران چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ نے استفسار کیا کہ علی رضا کن بنیادوں ضمانت حاصل کرنا چاہتے ہیں جس پر حیدر وحید ایڈووکیٹ نے کہا کہ علی رضا شدید علیل ہیں، میڈیکل بورڈ نے علی رضا کا انتہائی نگہداشت میں علاج تجویز کیا ہے، بیماری کی وجہ سے ضمانت منظور کی جائے۔
چیف جسٹس نے استفسارکیا کہ کس کے کہنے پرمیڈیکل بورڈ بنایا گیا، ایک ملزم جیل جاتا ہے، اس کے لئے میڈیکل بورڈ بنا دیاجاتا ہے اور عدالتوں کو پتا ہی نہیں ہوتا، عدالتیں ملزمان کو سزا کے لیے جیل بھیجتی ہیں، جیل والے ملزمان کو اسپتال بھیج دیتے ہیں، غریب قیدی کو جیل میں بخارکی گولی تک نہیں ملتی اور بڑے لوگوں کو بغیر بتائے اسپتال منتقل کردیا جاتا ہے، جو جرم کرتا ہے اسے جیل جانا چاہیئے۔
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ اگرہرمجرم جیل جانے کے بجائے بیگناہ بن جاتا ہے تو جیلوں کے دروازے کھول دیتے ہیں۔ عدالت نے عدالت نے علی رضا کی درخواست پر مزید قانونی دلائل طلب کرلیے سماعت ملتوی کردی۔
ایکسپریس نیوزکے مطابق نیشنل بینک کرپشن کیس میں گرفتار سابق صدرنیشنل بینک علی رضا، ریجنل منیجر محمد وسیم، زبیر احمد اور عمران بٹ کی درخواستِ ضمانت کی سماعت ہوئی، سماعت کے دوران چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ نے استفسار کیا کہ علی رضا کن بنیادوں ضمانت حاصل کرنا چاہتے ہیں جس پر حیدر وحید ایڈووکیٹ نے کہا کہ علی رضا شدید علیل ہیں، میڈیکل بورڈ نے علی رضا کا انتہائی نگہداشت میں علاج تجویز کیا ہے، بیماری کی وجہ سے ضمانت منظور کی جائے۔
چیف جسٹس نے استفسارکیا کہ کس کے کہنے پرمیڈیکل بورڈ بنایا گیا، ایک ملزم جیل جاتا ہے، اس کے لئے میڈیکل بورڈ بنا دیاجاتا ہے اور عدالتوں کو پتا ہی نہیں ہوتا، عدالتیں ملزمان کو سزا کے لیے جیل بھیجتی ہیں، جیل والے ملزمان کو اسپتال بھیج دیتے ہیں، غریب قیدی کو جیل میں بخارکی گولی تک نہیں ملتی اور بڑے لوگوں کو بغیر بتائے اسپتال منتقل کردیا جاتا ہے، جو جرم کرتا ہے اسے جیل جانا چاہیئے۔
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ اگرہرمجرم جیل جانے کے بجائے بیگناہ بن جاتا ہے تو جیلوں کے دروازے کھول دیتے ہیں۔ عدالت نے عدالت نے علی رضا کی درخواست پر مزید قانونی دلائل طلب کرلیے سماعت ملتوی کردی۔