کراچی عباس ٹاؤن میں بم دھماکا 2 عمارتیں تباہ 45 افراد شہید 150 زخمی
قانون نافذ کرنے والے ادارے کافی دیر بعد پہنچے ،150کلو دھماکا خیز مواد کار میں رکھا گیا تھا
سچل تھانے کی حدود ابوالحسن اصفہانی روڈ اقرا سٹی اپارٹمنٹ اور رابعہ فلاور کے درمیان میں واقع عباس ٹاؤن کے داخلی دروازے کے قریب اتوار کی شام خوفناک بم دھماکے سے فلیٹوں اور دکانوں میں لگنے والی آگ سے2رہائشی عمارتیں مکمل طور پر تباہ ہوگئیں جس کے نتیجے میں کم ازکم45 افراد شہید اور150 افراد زخمی ہوگئے۔
دھماکوں سے200فلیٹ اور150 دکانیںشدید متاثر ہوئیں، درجنوں فلیٹ اور دکانیں تباہ ہوگئیں۔ دھماکے سے اقرا سٹی اپارٹمنٹ اور رابعہ فلاور کے فلیٹوں اور دکانوں میں آگ لگ گئی۔ دھماکے کی شدت سے جاں بحق ہونے والوں کے اعضا دور دور تک جا گرے ، دھماکا اتنا شدید تھا کہ اس کی آواز کئی کلومیٹر تک سنی گئی۔ دھماکے کی شدت سے درجنوں عمارتیں لرز اٹھیں اور ان کی دیواروں اور چھتوں میں دراڑیں پڑ گئیں جبکہ اطراف کی درجنوں عمارتوں کی کھڑکیوں کے شیشے بھی ٹوٹ گئے، بم دھماکے کے چند لمحوں بعد قریب واقع پی ایم ٹی بھی ایک دھماکے سے پھٹ گئی ، ان دھماکوں کے بعد پورے علاقے میں افرا تفری پھیل گئی چیخ و پکار سے قیامت صغریٰ کا منظر دیکھا گیا ، علاقے میں سوئی سدرن کے عملے نے گیس کی سپلائی بند کر دی۔
قانون نافذ کرنے والے ادارے واقعے کے کافی دیر بعد موقع پر پہنچے ،150کلو گرام دھماکہ خیز مواد سبارو کار میں رکھا گیا تھا ، دھماکے کے نتیجے میں4 فٹ گہرا ، 8 فٹ چوڑا ، اور10فٹ لمبا گڑھا پڑ گیا ،50میٹر اطراف کی دکانیں اور فلیٹ تباہ ہو گئے۔ موقع پر موجود لوگوں نے پشاور کے رہائشی ایک شخص کو پکڑ کر تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد پولیس کے حوالے کر دیا ۔
دھماکے کے نتیجے میں20 سالہ امتیاز ولد مہربان ، ٹریفک پولیس کا کانسٹیبل35 سالہ منور عباس ولد سعید عباس ، 45 سالہ محسن رضوی ولد احمد رضوی ، 40 سالہ اقبال عالم ولد محمد عالم ، 28 سالہ سید باقر زیدی ولد سید یوسف زیدی ،10سالہ فرحان ولد منظور، اس کا بھائی16سالہ رضوان ، 28 سالہ سید عامر کاظمی ولد سید ہادی حسین کاظمی ، سید جعفر عباس عرف بھورا ولد مبارک حسین عباس ،55 سالہ احمد شاہ شگری ولد حسین شگری ،40 سالہ عابد ولد انور ، کاشف عباس ولد جعفر عباس ، محمد حسین ، عبد الستار ، محمد غنی ، علی احمد ، محمد نواز ، صفدر علی ، برکت علی اور20 سالہ سحر سلطانہ دختر صالح محمد سمیت45 افراد جاں بحق اور150 سے زائد زخمی ہو گئے۔
خواتین اپنے بچے اور دیگر رشتے داروںکو ڈھونڈنے کے لیے ننگے پیر اور بغیر دوپٹے کے ادھر ادھر بھاگتی نظر آئیں۔ دھماکے کے بعد اقرا سٹی اپارٹمنٹ کے2 درجن سے زائد فلیٹوں اور40 سے زائد دکانوں میں آگ بھڑک تھی، متعدد فلیٹوں اور دکانوں کی چھتیں گر گئی جن کے ملبے تلے متعدد افراد دب کر زخمی ہو گئے۔ دھماکے کی شدت سے500 میٹر اطراف کی عمارتیں لرز اٹھیں جبکہ متعدد رہائشی اور دیگر عمارتوں کی چھتوں اور دیواروں میں دراڑیں پڑ گئیں اور کھڑکیوں اور الماریوں کے شیشے ٹوٹ گئے۔ دھماکے کے وقت متعدد افراد متاثرہ عمارتوں میں واقع اپنے اپارٹمنٹس کی بالکونیوں میں موجود تھے، عینی شاہدین کے مطابق دھماکے کی شدت اتنی زیادہ تھی کہ متاثرہ اپارٹمنٹس کی بالکونیاں مکمل طور پر منہدم ہوگئیں اور بالکونیوں میں موجود افراد جن میں بچے بھی شامل تھے ملبے کے ساتھ نیچے گرگئے جن میں پہلی سے چوتھی منزل پر موجود افراد شامل تھے۔
عینی شاہدین کا کہنا تھا کہ ایسا لگتا تھا کہ بھونچال آگیا ہو، دھماکے کے بعد گلشن اقبال اور اس کے اطراف میں بارود کی بو فضا میں پھیل گئی۔ دھماکے کی اطلاع جنگل کی آگ کی طرح شہر میں پھیل گئی بیشتر علاقوں میں دکانیں اور دیگر کاروبار بند ہو گیا شہر بھر میں خوف پھیل گیااور ہر شخص کو گھر پہنچنے کی جلدی تھی۔ پبلک ٹرانسپورٹ روڈ سے غائب ہو گئی جس کے باعث شہریوں کو گھر پہنچنے میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ دھماکے فوری بعد علاقہ مکینوں نے اپنی مدد آپ کے تحت ہلاک و زخمی ہونے والوں کو قریب واقع نجی اسپتال پہنچایا، بعد ازاں فلاحی اداروں کی درجنوں ایمبولینسیں موقع پر پہنچ گئیں۔ موقع پر موجود مشتعل افراد کے باعث فلاحی اداروں کے رضا کاروں کو امدادی کاموں میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
دھماکے کافی دیر بعد قانون نافذ کرنے والے ادارے جائے وقوع پر پہنچے تاہم پولیس نے مشتعل افراد کے ارادے بھانپتے ہوئے دھماکے والی جگہ جانے سے گریز کیا ، بم ڈسپوزل یونٹ کے عملے نے موقع پر پہنچ کر جائے وقوع کا معائنہ کیا اور پورے علاقے کی تلاشی لی۔ ذرائع نے بتایا کہ دھماکے کے لیے تقریباً 150کلو گرام بارودی مواد اور بال بیرنگ اور نٹ بولٹ کا استعمال کیا گیا ، دھماکا ٹائم ڈیوائس سے گیا ، دھماکے کے نتجے میں50میٹر سے زائد کے علاقے کی دکانوں مکانوں اور دیگر عمارتوں کو شدید نقصان پہنچا ۔
دھماکا خیز مواد جس گاڑی میں رکھا گیا تھا وہ مکمل طور پر تباہ ہوگئی ، قانون نافذ کرنے والے ادارے کے اہلکاروں نے گاڑی کا انجن قبضے میں لے کر اس کے نمبر سے مالک کا پتہ لگا لیا اور اس کی گرفتاری کے لیے پارٹی روانہ کر دی گئی ہے ۔ بم دھماکے میں ہلاک ہونے والے افراد کی لاشیں اور اعضا متاثرہ عمارتوں کے ملبے سے نکالنے کا سلسلہ رات گئے تک جاری تھا، درمیانی رات تقریبا ایک بجے قریبی پی ایم ٹی پر سے ایک انسانی دھڑ ملا جسے فوری طور پر ایمبولینس کے ذریعے اسپتال روانہ کیا گیا جبکہ ملبے میں سے انسانی اعضا آخری اطلاعات آنے تک نکالے جارہے تھے۔
دھماکوں سے200فلیٹ اور150 دکانیںشدید متاثر ہوئیں، درجنوں فلیٹ اور دکانیں تباہ ہوگئیں۔ دھماکے سے اقرا سٹی اپارٹمنٹ اور رابعہ فلاور کے فلیٹوں اور دکانوں میں آگ لگ گئی۔ دھماکے کی شدت سے جاں بحق ہونے والوں کے اعضا دور دور تک جا گرے ، دھماکا اتنا شدید تھا کہ اس کی آواز کئی کلومیٹر تک سنی گئی۔ دھماکے کی شدت سے درجنوں عمارتیں لرز اٹھیں اور ان کی دیواروں اور چھتوں میں دراڑیں پڑ گئیں جبکہ اطراف کی درجنوں عمارتوں کی کھڑکیوں کے شیشے بھی ٹوٹ گئے، بم دھماکے کے چند لمحوں بعد قریب واقع پی ایم ٹی بھی ایک دھماکے سے پھٹ گئی ، ان دھماکوں کے بعد پورے علاقے میں افرا تفری پھیل گئی چیخ و پکار سے قیامت صغریٰ کا منظر دیکھا گیا ، علاقے میں سوئی سدرن کے عملے نے گیس کی سپلائی بند کر دی۔
قانون نافذ کرنے والے ادارے واقعے کے کافی دیر بعد موقع پر پہنچے ،150کلو گرام دھماکہ خیز مواد سبارو کار میں رکھا گیا تھا ، دھماکے کے نتیجے میں4 فٹ گہرا ، 8 فٹ چوڑا ، اور10فٹ لمبا گڑھا پڑ گیا ،50میٹر اطراف کی دکانیں اور فلیٹ تباہ ہو گئے۔ موقع پر موجود لوگوں نے پشاور کے رہائشی ایک شخص کو پکڑ کر تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد پولیس کے حوالے کر دیا ۔
دھماکے کے نتیجے میں20 سالہ امتیاز ولد مہربان ، ٹریفک پولیس کا کانسٹیبل35 سالہ منور عباس ولد سعید عباس ، 45 سالہ محسن رضوی ولد احمد رضوی ، 40 سالہ اقبال عالم ولد محمد عالم ، 28 سالہ سید باقر زیدی ولد سید یوسف زیدی ،10سالہ فرحان ولد منظور، اس کا بھائی16سالہ رضوان ، 28 سالہ سید عامر کاظمی ولد سید ہادی حسین کاظمی ، سید جعفر عباس عرف بھورا ولد مبارک حسین عباس ،55 سالہ احمد شاہ شگری ولد حسین شگری ،40 سالہ عابد ولد انور ، کاشف عباس ولد جعفر عباس ، محمد حسین ، عبد الستار ، محمد غنی ، علی احمد ، محمد نواز ، صفدر علی ، برکت علی اور20 سالہ سحر سلطانہ دختر صالح محمد سمیت45 افراد جاں بحق اور150 سے زائد زخمی ہو گئے۔
خواتین اپنے بچے اور دیگر رشتے داروںکو ڈھونڈنے کے لیے ننگے پیر اور بغیر دوپٹے کے ادھر ادھر بھاگتی نظر آئیں۔ دھماکے کے بعد اقرا سٹی اپارٹمنٹ کے2 درجن سے زائد فلیٹوں اور40 سے زائد دکانوں میں آگ بھڑک تھی، متعدد فلیٹوں اور دکانوں کی چھتیں گر گئی جن کے ملبے تلے متعدد افراد دب کر زخمی ہو گئے۔ دھماکے کی شدت سے500 میٹر اطراف کی عمارتیں لرز اٹھیں جبکہ متعدد رہائشی اور دیگر عمارتوں کی چھتوں اور دیواروں میں دراڑیں پڑ گئیں اور کھڑکیوں اور الماریوں کے شیشے ٹوٹ گئے۔ دھماکے کے وقت متعدد افراد متاثرہ عمارتوں میں واقع اپنے اپارٹمنٹس کی بالکونیوں میں موجود تھے، عینی شاہدین کے مطابق دھماکے کی شدت اتنی زیادہ تھی کہ متاثرہ اپارٹمنٹس کی بالکونیاں مکمل طور پر منہدم ہوگئیں اور بالکونیوں میں موجود افراد جن میں بچے بھی شامل تھے ملبے کے ساتھ نیچے گرگئے جن میں پہلی سے چوتھی منزل پر موجود افراد شامل تھے۔
عینی شاہدین کا کہنا تھا کہ ایسا لگتا تھا کہ بھونچال آگیا ہو، دھماکے کے بعد گلشن اقبال اور اس کے اطراف میں بارود کی بو فضا میں پھیل گئی۔ دھماکے کی اطلاع جنگل کی آگ کی طرح شہر میں پھیل گئی بیشتر علاقوں میں دکانیں اور دیگر کاروبار بند ہو گیا شہر بھر میں خوف پھیل گیااور ہر شخص کو گھر پہنچنے کی جلدی تھی۔ پبلک ٹرانسپورٹ روڈ سے غائب ہو گئی جس کے باعث شہریوں کو گھر پہنچنے میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ دھماکے فوری بعد علاقہ مکینوں نے اپنی مدد آپ کے تحت ہلاک و زخمی ہونے والوں کو قریب واقع نجی اسپتال پہنچایا، بعد ازاں فلاحی اداروں کی درجنوں ایمبولینسیں موقع پر پہنچ گئیں۔ موقع پر موجود مشتعل افراد کے باعث فلاحی اداروں کے رضا کاروں کو امدادی کاموں میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
دھماکے کافی دیر بعد قانون نافذ کرنے والے ادارے جائے وقوع پر پہنچے تاہم پولیس نے مشتعل افراد کے ارادے بھانپتے ہوئے دھماکے والی جگہ جانے سے گریز کیا ، بم ڈسپوزل یونٹ کے عملے نے موقع پر پہنچ کر جائے وقوع کا معائنہ کیا اور پورے علاقے کی تلاشی لی۔ ذرائع نے بتایا کہ دھماکے کے لیے تقریباً 150کلو گرام بارودی مواد اور بال بیرنگ اور نٹ بولٹ کا استعمال کیا گیا ، دھماکا ٹائم ڈیوائس سے گیا ، دھماکے کے نتجے میں50میٹر سے زائد کے علاقے کی دکانوں مکانوں اور دیگر عمارتوں کو شدید نقصان پہنچا ۔
دھماکا خیز مواد جس گاڑی میں رکھا گیا تھا وہ مکمل طور پر تباہ ہوگئی ، قانون نافذ کرنے والے ادارے کے اہلکاروں نے گاڑی کا انجن قبضے میں لے کر اس کے نمبر سے مالک کا پتہ لگا لیا اور اس کی گرفتاری کے لیے پارٹی روانہ کر دی گئی ہے ۔ بم دھماکے میں ہلاک ہونے والے افراد کی لاشیں اور اعضا متاثرہ عمارتوں کے ملبے سے نکالنے کا سلسلہ رات گئے تک جاری تھا، درمیانی رات تقریبا ایک بجے قریبی پی ایم ٹی پر سے ایک انسانی دھڑ ملا جسے فوری طور پر ایمبولینس کے ذریعے اسپتال روانہ کیا گیا جبکہ ملبے میں سے انسانی اعضا آخری اطلاعات آنے تک نکالے جارہے تھے۔