ہمارا مذہب تلوار والا نہیں جنگیں دفاع میں لڑیں سپریم کورٹ

دین کو ایسے پیش کرنا ہے، فتح مکہ کے بعد معافی دینے سے اسلام پھیلا، جسٹس دوست محمد

ملزم کا ذہنی توازن درست ہے تو دنیا میں نہیں ہونا چاہیے، توہین رسالت کے مجرم کی پٹیشن پر ریمارکس۔ فوٹو : فائل

سپریم کورٹ نے توہین رسالت کے مرتکب مجرم انور کینیتھ کی جیل پٹیشن کی سماعت کے دوران آبزرویشن دیتے ہوئے کہا کہ مدینہ ہجرت کے بعد میثاق مدینہ یہی پیغام تھا اور فتح مکہ کے بعد بھی کیسے کیسے لوگوں کو معافی دی گئی، اسی وجہ سے دنیا میں اسلام پھیلا، ہمارا مذہب ڈنڈے اور تلواروالا مذہب نہیں، جتنی جنگیں لڑی گئیں اپنے دفاع میں لڑی گئیں۔

عدالت نے پٹیشن کی سماعت کے دوران آبزرویشن دی کہ اگر اس مجرم کا دماغی توازن درست ہے تویہ سخت ترین سزا کا مستحق ہے، اگر قانون کا درست استعمال ہو تو دوبارہ کوئی ایسی ہمت نہیں کرے گا۔ عدالت نے قرار دیا موت کی سخت ترین سزا دینے سے قبل دیکھنا ہو گا کہ کیا اس کا دماغی توازن درست ہے یا نہیں، ضرورت پڑنے پر طبی معائنہ کیلیے میڈیکل بورڈ تشکیل دیا جا سکتا ہے۔ جسٹس مشیر عالم کی سربراہی میں ڈویژن بینچ نے سماعت کی۔

ڈپٹی پراسیکیوٹرپنجاب محمدجعفر نے سزائے موت کے فیصلے کا بھرپور دفاع کرتے ہوئے کہا کہ مقدمے میں کوئی ایک نقطہ بھی مجرم کے حق میں نہیں، کسی سمجھوتے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، متعلقہ قانون کی شق295سی کے تحت مجرم کو صرف سزائے موت دی جا سکتی ہے۔ملزم انتہائی چالاک،اعلیٰ تعلیم یافتہ ہے، جیل پٹیشن بھی اس نے خود تیار کی۔


ڈپٹی پراسیکیوٹرکا کہناتھا کہ ذہنی معائنے کی نوبت اس وقت آتی ہے جب عدالت یہ سمجھے کہ ملزم فاترالعقل ہے ، کسی عدالت نے ایسا محسوس نہیں کیا اسی لیے ذہنی معائنہ نہیں کرایاگیا ۔ جسٹس دوست محمدخان نے کہا ہمارا مذہب اسلام امن، پیاراور محبت کا پیغام دیتا ہے۔ مدینہ ہجرت کے بعد میثاق مدینہ یہی پیغام تھا اور فتح مکہ کے بعد بھی کیسے کیسے لوگوں کو معافی دی گئی، اسی وجہ سے دنیا میں اسلام پھیلا، ہمارا مذہب ڈنڈے اور تلواروالا مذہب نہیں، جتنی جنگیں لڑی گئیں اپنے دفاع میںلڑی گئیں، دین کو ہم نے ایسے پیش کرنا ہے جس میں سزاوجزاکا اچھا نظام موجود ہے اس نظام کو مٹنے نہیں دیا جاناچاہیے۔

جسٹس دوست محمد خان کا کہنا تھا اگر مجرم کا ذہنی توازن درست ہے تو پھر اسے دنیا میں نہیں ہونا چاہیے لیکن انصاف کے منصب پر بیٹھ کر ہم نے اللہ کو جواب دینا ہے۔ عدالت نے سپرنٹنڈنٹ ٹوبہ ٹیک سنگھ جیل سے ملزم کی ہسٹری طلب کرتے ہوئے سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کردی۔

یاد رہے کہ مجرم انورکینیتھ کیخلاف تھانہ گوالمنڈی لاہور میں2001ء میں مقدمہ درج کیا گیا تھا، ٹرائل کورٹ نے8 جولائی 2002ء کو سزائے موت اور 5لاکھ روپے جرمانہ کی سزا سنائی تھی اور لاہور ہائی کورٹ نے30 جون 2014 کو مجرم کی سزا برقرار رکھتے ہوئے اپیل مستردکردی تھی۔
Load Next Story