یکم تا 15 رمضان ٹارگٹ کلنگ اور دیگر واقعات میں 81 افراد ہلاک

پولیس اور رینجرز شہر میں جاری قتل و غارت گری روکنے میں کامیاب نہ ہوسکی

رمضان کے پندرہ روز میں ہونے والی ہلاکتوں کا گراف

KARACHI:
رمضان المبارک کے بابرکت مہینے میں بھی شہر بھر میں ٹارگٹ کلنگ، بھتہ نہ دینے اور اغوا کے بعد قتل کر کے لاشیں پھینکنے کا سلسلہ بدستور جاری ہے، یکم رمضان سے15رمضان تک شہر میں قتل و غارت گری کے دوران رینجرز ، ایکسائز اور پولیس کے اہلکاروں اور خواتین سمیت81افراد کو زندگی سے محروم کر دیا گیا جبکہ درجنوں افراد زخمی ہوگئے۔

پولیس اور پولیس کی اسنیپ چیکنگ و ٹارگٹڈ آپریشن کے باوجود شہر میں درندگی اور سفاکیت کا جو کھیل کھیلا جا رہا ہے اس سے بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ شہر میں پولیس اور رینجرز کی کس حد تک رٹ قائم ہے، پولیس اور رینجرز نہ تو شہر میں جاری قتل و غارت گری روکنے میں کامیاب ہوسکی اور نہ ہی لاشیں پھینکنے والوں کو رنگے ہاتھوں گرفتار کرسکی جس کے باعث شہری شدید خوف و ہراس میں مبتلا ہیں۔

تفصیلات کے مطابق رمضان کے15روز میں قتل و غارت گری کے دوران رینجرز، ایکسائز اور پولیس کے اہلکاروں اور خواتین سمیت81افراد کو موت کی نیند سلا دیا گیا جبکہ درجنوں افراد فائرنگ سے زخمی ہوگئے، پولیس اور اعلیٰ حکومتی شخصیات کی جانب سے شہریوں کی جان و مال کے تحفظ کے لیے نہ صرف بلند و بانگ دعوے کیے گئے بلکہ اس حوالے سے درجنوں اجلاس بھی بلائے گئے اور ان میں کیے جانیوالے فیصلوں پر پولیس کے اعلیٰ افسران عملدرآمد کرانے میں ناکام دکھائی دیتے ہیں۔

اعداد و شمار کے مطابق یکم رمضان کو شہر کے مختلف علاقوں میں9افراد اپنی زندگی کی بازی ہارے،دوسرے رمضان کو مختلف علاقوں میں6افراد کو زندگی سے محروم کر دیا گیا، تیسرے اور چوتھے روزے کو پانچ 5 افراد مارے گئے ، پانچویں روزے کو مختلف علاقوں میں3افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا ، چھٹے روزے کو مختلف علاقوں میں 9 افراد کو زندگی سے محروم کر دیا گیا ، ساتویں اور آٹھویں روزے کو مختلف علاقوں میں تین،3 افراد کو نشانہ بنایا گیا۔


نویں رمضان کو قتل و غارت گری کے واقعات میں ایک بار پھر شدت آگئی اور مختلف علاقوں میں میاں بیوی اور لڑکی سمیت 10 افراد کو ابدی نیند سلا دیا گیا ، دسویں روزے پولیس اہلکار سمیت 4 افراد مارے گئے ، گیارہوں روزے کو3 افراد کو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایا گیا جس میں اورنگی ٹاؤن میں رینجرز کے افسر اور حوالد جبکہ گرومندر پر ایکسائز پولیس کے اہلکار کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا ، بارہویں روزے کو خاتون سمیت 2 افراد ہلاک جس میں سہراب گوٹھ کے علاقے لاسی گوٹھ میں رضیہ بی بی جبکہ جہانگیر روڈ سے متحدہ کے کارکن کی لاش ملی جسے اغوا کے بعد فائرنگ کر کے ہلاک کیا گیا۔

تیرہویں رمضان کو 7 افراد زندگی کی بازی ہار گئے جس میں سائٹ کے علاقے بلدیہ ٹاؤن ٹریفک سیکشن کے قریب خالی پلاٹ سے 2 افراد شاہنواز بلوچ اور رشید بلوچ کی لاشیں ملیں جنھیں اغوا کے بعد فائرنگ کر کے ہلاک کیا گیا ، سہراب گوٹھ کے علاقے میں فائرنگ سے سکندر ، پاکستان بازار کے علاقے اورنگی ٹاؤن رحمت چوک پر فائرنگ سے 2 افراد کو فائرنگ کر کے مار دیا گیا جبکہ نیو کراچی صنعتی ایریا سے خواجہ سرا کی لاش ملی اور گلشن معمار میں فائرنگ سے محمد اصغر ہلاک ہوگیا۔

چودہویں روزے کو شہر کے مختلف علاقوں سے 4 افراد کی لاشیں ملیں جس میں کلری کے علاقے لیاری پرانا ٹرک اڈے کے قریب سے 2 افراد علی حیدر اور فرحان کی لاشیں ملیں جنھیں بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنا کر فائرنگ کر کے ہلاک کیا گیا ، پاک کالونی دھوبی گھاٹ لیاری ندی سے نامعلوم شخص کی لاش ملی جس کے ہاتھ اور پاؤں جسم سے جدا تھے جبکہ سپر ہائی ملک آغا ہوٹل کے قریب سے بھی نامعلوم شخص کی لاش ملی، پندرہویں رمضان کو شہر کے مختلف علاقوں میں 8 افراد کو قتل کر دیا گیا جس میں اولڈ سٹی ایریا کے علاقے بھیم پورہ سے نامعلوم شخص کی بوری بند لاش ملی ، بفرزون میں رکشا سے گلو بلوچ کی لاش ملی جبکہ شیرشاہ کے علاقے میں مزار کے عقب سے نامعلوم نوجوان کی لاش ملی تینوں مقتولین کو فائرنگ کر کے ہلاک کیا گیا۔

جبکہ گلبہار کے علاقے میں فائرنگ سے اقبال غوری ، لانڈھی 89 میں فائرنگ سے منظور علی ، گلبہار میں بھتہ نہ دینے پر دکان کا سیکیورٹی گارڈ ، سکھن کے علاقے بھینس کالونی میں فائرنگ سے سراج علی جبکہ پاک کالونی میں فائرنگ سے جوہر مگسی ہلاک ہوگیا ، رمضان المبارک کے 15 روز کے دوران شہر میں 81 افراد کو موت کی نیند سلا دینے اور فائرنگ کے دیگر واقعات میں درجنوں افراد کو زخمی کرنے کے واقعات نے شہریوں کو شدید خوف و ہراس میں مبتلا کیا ہوا ہے ، شہریوں کا کہنا ہے کہ ماہ صیام کے مقدس مہینے میں بھی جس طرح سے شہریوں کو موت کے گھاٹ اتارا جا رہے ہے اس سے پولیس اور رینجرز کی کارکردگی کا بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔
Load Next Story