رواں سال ایک بھی کیس فوجی عدالتوں کو نہیں بھیجا گیا آرمی چیف کا وزیراعظم کو خط
وزیراعظم کے رپورٹ طلب کرنے پر وزارت داخلہ نے 90 سے زائد کیس فوجی عدالتوں میں بھیجنے کی سفارش تیار کرلی۔
آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو خط لکھا جس میں ان کا کہنا تھا کہ جنوری 2017 سے ایک بھی دہشت گرد کا کیس فوجی عدالتوں میں نہیں بھیجا گیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو خط لکھا جس میں انہوں نے دہشت گردوں کے کیس فوجی عدالتوں میں نہ بھجوائے جانے کی طرف توجہ دلاتے ہوئے کہا کہ حکومت کی جانب سے جنوری 2017 سے ایک بھی کیس فوجی عدالتوں میں نہیں بھیجا گیا۔
پاک فوج کے سربراہ کا کہنا تھا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ حکومت نیشنل ایکشن پلان پر سنجیدہ ہے تاہم کئی ماہ سے ایک بھی کیس فوجی عدالتوں کو نہیں بھجوایا گیا۔
دوسری جانب آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے خط پر وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے وزارت داخلہ سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے اب تک فوجی عدالتوں کو بھجوائے گئے کیسوں کی رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔
وزیراعظم کے نوٹس پر وزارت داخلہ بھی جاگ اٹھی اور 90 سے زائد کیسز فوجی عدالتوں میں بھیجنے کی سفارش تیار کرلی۔ ذرائع کے مطابق یہ 90 کیس وفاقی کابینہ کے آئندہ اجلاس میں منظوری کے لیے پیش کیے جائیں گے۔
واضح رہے دہشت گردی کے کیسز فوجی عدالتوں کو بھجوانے سے پہلے وفاقی حکومت کی منظوری ضروری ہے اور وزارت داخلہ کواس معاملے میں فوکل منسٹری بنا یا گیا تھا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو خط لکھا جس میں انہوں نے دہشت گردوں کے کیس فوجی عدالتوں میں نہ بھجوائے جانے کی طرف توجہ دلاتے ہوئے کہا کہ حکومت کی جانب سے جنوری 2017 سے ایک بھی کیس فوجی عدالتوں میں نہیں بھیجا گیا۔
پاک فوج کے سربراہ کا کہنا تھا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ حکومت نیشنل ایکشن پلان پر سنجیدہ ہے تاہم کئی ماہ سے ایک بھی کیس فوجی عدالتوں کو نہیں بھجوایا گیا۔
دوسری جانب آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے خط پر وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے وزارت داخلہ سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے اب تک فوجی عدالتوں کو بھجوائے گئے کیسوں کی رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔
وزیراعظم کے نوٹس پر وزارت داخلہ بھی جاگ اٹھی اور 90 سے زائد کیسز فوجی عدالتوں میں بھیجنے کی سفارش تیار کرلی۔ ذرائع کے مطابق یہ 90 کیس وفاقی کابینہ کے آئندہ اجلاس میں منظوری کے لیے پیش کیے جائیں گے۔
واضح رہے دہشت گردی کے کیسز فوجی عدالتوں کو بھجوانے سے پہلے وفاقی حکومت کی منظوری ضروری ہے اور وزارت داخلہ کواس معاملے میں فوکل منسٹری بنا یا گیا تھا۔