پی آئی اے و دیگر اداروں کی نجکاری دوبارہ شروع کرنے کا فیصلہ

پہلے مرحلے میں بجلی بنانے اور تقسیم کرنے والی کمپنیوں کو نجی شعبے کے حوالے کیا جائے گا

پی آئی اے اور پاور سیکٹر کی نجکاری آئی ایم ایف کے پاکستان کیلیے 6.2 بلین ڈالر کے بیل آؤٹ پیکیج کا نامکمل ایجنڈا ہے۔ فوٹو: فائل

حکومتی پالیسی میں ایک بڑی تبدیلی کے تحت قومی ایئر لائن پی آئی اے اور دیگر اداروں کی نجکاری کا عمل دوبارہ شروع کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے۔

پرائیویٹائزیشن کمیشن بورڈ نے قومی ایئر لائن پی آئی اے اور دیگر اداروں کی نجکاری کا عمل دوبارہ شروع کردیا ہے۔ پی آئی اے کے ساتھ بجلی بنانے والی اور بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کو نجی شعبے کے حوالے کرنے کا کام شروع کیا جارہا ہے۔

پرائیویٹائزیشن کمیشن بورڈ نے پاکستان اسٹیل ملز کے ملازمین کو مختلف مد میں ادائیگیوں اور دیگر بقایا جات کیلیے 141.4 ارب روپے کے ایک پلان (Liabilities Settlement Plan) کی بھی منظوری دے دی ہے جبکہ پاکستان اسٹیل ملز کی زمین کے حوالے سے نیشنل بینک آف پاکستان اور سوئی سدرن گیس کمپنی لمیٹڈ کے لیے بھی اقدامات زیر غور ہیں۔ مری پٹرولیم لمیٹڈمیں حکومتی شیئرز کے حوالے سے مشیران کی تقرری کے لیے بھی نئے سرے سے کام کی منظوری دی گئی ہے۔

اگر کابینہ کی نجکاری کمیٹی نے ان فیصلوں کی توثیق کردی تو 2015 کے وسط میں رک جانے والے نجکاری پروگرام کو نئی زندگی مل جائے گی، یہ پروگرام اس وقت وزیر اعظم نوازشریف نے سیاسی اور یونین رہنماؤں کے دباؤ کی وجہ سے روک دیا تھا۔پرائیویٹائزیشن کمیشن بورڈ کا اجلاس وفاقی وزیر دانیال عزیز کی سربراہی میں ہوا جس میں حکومت کی باقی مدت کے دوران نجکاری کے مرحلے کی رفتار تیز کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔


پرائیویٹائزیشن کمیشن بورڈ کے فیصلوں کو وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کی گائیڈلائنز ملی ہوئی ہیں۔ اگر ان فیصلوں کو کابینہ کمیٹی نے بھی منظور کرلیا جو ن لیگی حکومت کا اصل ایجنڈا بھی ہے تو اس سے حکومت کو عالمی مالیاتی اداروں خاص طور پر آئی ایم ایف سے معاشی و اقتصادی مذاکرات میں آسانی ہوگی۔ پی آئی اے اور پاور سیکٹر کی نجکاری آئی ایم ایف کی جانب سے پاکستان کے لیے 6.2 بلین ڈالر کے بیل آؤٹ پیکیج کا نامکمل ایجنڈا ہے۔

پاور سیکٹر کے حوالے سے فیصلہ کیا گیا ہے کہ گوجرانوالہ الیکٹرک پاور کمپنی کو پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں لانے کا منصوبہ منسوخ کردیا جائے۔ تمام پاور سیکٹر کمپنیوں اور اداروں کی نجکاری اس طرح کی جائے گی کہ ان کی انتظامیہ نجی شعبے کے حوالے کردی جائے گی۔

یہ بھی فیصلہ کیا گیا ہے کہ نجکاری کے پہلے مرحلے میں ناردرن پاور جنریشن کمپنی لمیٹیڈ (NPGCL)، فیصل آباد الیکٹریسٹی سپلائی کمپنی اور اسلام آباد الیکٹریسٹی سپلائی کمپنی کو نجی شعبے کے حوالے کیے جانے کا امکان ہے۔ اکتوبر 2013 میں پاکستان مسلم لیگ ن کی حکومت نے پاور سیکٹر کو نجی شعبے کے حوالے کرنے اور تکنیکی معاملات کے تعین کے لیے مشیران کی تقرری کا فیصلہ کیا تھا لیکن نومبر 2015 میں وزیر اعظم نے نجکاری کے مراحل کو روک دیا تھا۔

اس حوالے سے ایکسپریس ٹریبیون سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر دانیال عزیز نے کہا کہ پرائیویٹائزیشن بورڈ نے حکومت کو تجویز دی ہے کہ نجکاری کا عمل دوبارہ شروع کیا جانا چاہیے۔ پی آئی اے کے حوالے نجکاری بورڈ کی تجویز ہے کہ اس کے زیادہ شیئرز نجی شعبے کے حوالے کیے جائیں اور اس حوالے سے رکاوٹ بننے والی آئینی شقوں کو ختم کیا جائے۔

وفاقی وزیر نجکاری کا کہنا تھا کہ پرائیویٹائزیشن بورڈ نے پاکستان اسٹیل ملز کے بقایاجات اور ادائیگیوں کے معاملات کو بھی حل کرنے کیلیے موثر اقدامات کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ رواں سال جنوری میں پرائیویٹائزیشن بورڈ نے فیصلہ کیا تھا کہ پاکستان اسٹیل ملز کو 30 سال کی لیز پر دے دیا جائے لیکن اس سے قبل تمام بقایاجات اور ادائیگیوں کے مسائل کو حل کرنا ضروری ہے۔ پاکستان اسٹیل ملز کو معاشی معاملات طے کرنیا ور تمام بقایاجات کی ادائیگی کیلیے 47.8بلین روپے کی ضرورت ہے۔
Load Next Story