ایسا نہ ہو لوگ عدم تحفۃ پر اقوام متحدہ سے رجوع کر لیں ارکان سینیٹ
حکومت ناکام ہوچکی،مشہدی،لاشوں کاریٹ مقررہے،ظفرعلیشاہ، ایم کیو ایم اور جے یوآئی کا واک آئوٹ، سانحہ عباس ٹاؤن پر احتجاجس
سینیٹ میں اپوزیشن جماعتوں کے ارکان نے سانحہ عباس ٹاؤن پر شدید احتجاج کیا۔
ایم کیوایم اور جے یوآئی نے اجلاس سے واک آؤٹ کیا جبکہ ایوان نے سرکاری ہاؤسنگ اسکیموں میں تمام صوابدیدی کوٹے کے خاتمہ کیلیے قانون وضع کرنیکا بل اتفاق رائے سے منظور کرلیا اور غیر سرکاری اداروں کے ذریعے غیرملکی امداد کو منضبط کرنیکا بل متعلقہ کمیٹی کے سپرد کردیا۔ ایوان بالا کا اجلاس پیر کی شام 4بج کر 34 منٹ پر چیئرمین سید نیئر حسین بخاری کی صدارت میں شروع ہوا۔
اجلاس میں سانحہ عباس ٹاؤن کے شہداء اور رکن قومی اسمبلی مہرالنسا آفریدی کیلیے فاتحہ خوانی کرائی گئی ۔ ایم کیوایم اور جے یوآئی کے ارکان نے واقعہ پر احتجاجاً ایوان سے واک آؤٹ کیا ۔ قبل ازیں ایم کیوایم کے رکن طاہر مشہدی نے نکتہ اعتراض پر کہا کہ عباس ٹاؤن کے دھماکے میں 50 لوگ شہید ہوئے ، پولیس 3 گھنٹے بعد جائے وقوع پر پہنچی ، فائر بریگیڈ کی گاڑی نہیں آئی، بم ڈسپوزل اسکواڈ کا عملہ بھی ڈیڑھ گھنٹہ تاخیر سے پہنچا، رینجرز اور پولیس وی آئی پی ڈیوٹی پر مامور تھی، حکومت ناکام ہوچکی ہے، دہشتگردی کیخلاف ایک نکتے پر متفق ہونا ہوگا۔
پیپلزپارٹی کے سینیٹرسعید غنی نے کہاہے کہ یہ تاثر غلط ہے کہ پولیس جائے وقوع پر نہیں پہنچی۔ (ن) لیگ کے رکن ظفرعلی شاہ نے کہا کہ حکومت امن وامان کے قیام میں ناکام ہوچکی ہے، صرف لاشوں کا ریٹ مقرر کیا ہے ، شہید ہونے پر 15 سے 20 اور زخمی ہونے پر 5 سے 10 لاکھ کااعلان کیا جاتا ہے۔ جے یوآئی (ف) کے مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا کہ وزیر داخلہ دہشتگردی کی پیشگی اطلاع دے کر قوم کو خوف زدہ تو کردیتے ہیں مگر اس کا سد باب نہیں کرتے ، بلوچستان کے لوگ تحفظ اور انصاف کیلئے اقوام متحدہ تک پہنچ چکے ہیں ، ایسا نہ ہو پنجاب ، سندھ اور خیبرپختونخوا کے عوام بھی اقوام متحدہ سے رابطہ کرلیں ۔ قائد حزب اختلاف اسحاق ڈار نے کہا کہ وزیر داخلہ نے ان کیمرہ بریفنگ دینے کا وعدہ ابھی تک پورا نہیں کیا۔
اے این پی کے سینٹر شاہی سید نے ترقیاتی فنڈ نہ ملنے اور سینیٹر عبدالنبی بنگش نے ٹل میں سوئی گیس فراہم نہ کرنے پر احتجاج کیا۔ دریں اثناء قائد حزب اختلاف اسحق ڈار نے سرکاری شعبہ میں ہاؤسنگ اسکیموں میں تمام صوابدیدی کوٹے کے خاتمہ کیلیے قانون وضع کرنیکا بل پیش کیا جسے ایوان نے متفقہ طور پر منظور کرلیا۔ قائد حزب اختلاف سینیٹر اسحاق ڈار نے غیر سرکاری اداروں کے ذریعے غیر ملکی امداد کو قبول کرنے اور اس سے استفادہ کرنے کے انضباط کے قانون کو مربوط بنانے اور قومی مفادات سے وابستہ معاملات سے متعلق سرگرمیوں کیلئے غیر ملکی امداد کو منضبط کرنے کا بل بھی پیش کیا ۔ علاوہ ازیں صحافیوں کے قتل اور سیکیورٹی تحفظات پر میڈیا کے نمائندوں نے پریس گیلری سے واک آؤٹ کیا اور پارلیمنٹ کے باہر دھرنا دیا ۔ پیپلزپارٹی کے سینیٹر فرحت اللہ بابر نے صحافیوں کو یقین دلایا کہ ان کے مطالبات سے وزیراعظم کو آگاہ کیا جائیگا۔
ایم کیوایم اور جے یوآئی نے اجلاس سے واک آؤٹ کیا جبکہ ایوان نے سرکاری ہاؤسنگ اسکیموں میں تمام صوابدیدی کوٹے کے خاتمہ کیلیے قانون وضع کرنیکا بل اتفاق رائے سے منظور کرلیا اور غیر سرکاری اداروں کے ذریعے غیرملکی امداد کو منضبط کرنیکا بل متعلقہ کمیٹی کے سپرد کردیا۔ ایوان بالا کا اجلاس پیر کی شام 4بج کر 34 منٹ پر چیئرمین سید نیئر حسین بخاری کی صدارت میں شروع ہوا۔
اجلاس میں سانحہ عباس ٹاؤن کے شہداء اور رکن قومی اسمبلی مہرالنسا آفریدی کیلیے فاتحہ خوانی کرائی گئی ۔ ایم کیوایم اور جے یوآئی کے ارکان نے واقعہ پر احتجاجاً ایوان سے واک آؤٹ کیا ۔ قبل ازیں ایم کیوایم کے رکن طاہر مشہدی نے نکتہ اعتراض پر کہا کہ عباس ٹاؤن کے دھماکے میں 50 لوگ شہید ہوئے ، پولیس 3 گھنٹے بعد جائے وقوع پر پہنچی ، فائر بریگیڈ کی گاڑی نہیں آئی، بم ڈسپوزل اسکواڈ کا عملہ بھی ڈیڑھ گھنٹہ تاخیر سے پہنچا، رینجرز اور پولیس وی آئی پی ڈیوٹی پر مامور تھی، حکومت ناکام ہوچکی ہے، دہشتگردی کیخلاف ایک نکتے پر متفق ہونا ہوگا۔
پیپلزپارٹی کے سینیٹرسعید غنی نے کہاہے کہ یہ تاثر غلط ہے کہ پولیس جائے وقوع پر نہیں پہنچی۔ (ن) لیگ کے رکن ظفرعلی شاہ نے کہا کہ حکومت امن وامان کے قیام میں ناکام ہوچکی ہے، صرف لاشوں کا ریٹ مقرر کیا ہے ، شہید ہونے پر 15 سے 20 اور زخمی ہونے پر 5 سے 10 لاکھ کااعلان کیا جاتا ہے۔ جے یوآئی (ف) کے مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا کہ وزیر داخلہ دہشتگردی کی پیشگی اطلاع دے کر قوم کو خوف زدہ تو کردیتے ہیں مگر اس کا سد باب نہیں کرتے ، بلوچستان کے لوگ تحفظ اور انصاف کیلئے اقوام متحدہ تک پہنچ چکے ہیں ، ایسا نہ ہو پنجاب ، سندھ اور خیبرپختونخوا کے عوام بھی اقوام متحدہ سے رابطہ کرلیں ۔ قائد حزب اختلاف اسحاق ڈار نے کہا کہ وزیر داخلہ نے ان کیمرہ بریفنگ دینے کا وعدہ ابھی تک پورا نہیں کیا۔
اے این پی کے سینٹر شاہی سید نے ترقیاتی فنڈ نہ ملنے اور سینیٹر عبدالنبی بنگش نے ٹل میں سوئی گیس فراہم نہ کرنے پر احتجاج کیا۔ دریں اثناء قائد حزب اختلاف اسحق ڈار نے سرکاری شعبہ میں ہاؤسنگ اسکیموں میں تمام صوابدیدی کوٹے کے خاتمہ کیلیے قانون وضع کرنیکا بل پیش کیا جسے ایوان نے متفقہ طور پر منظور کرلیا۔ قائد حزب اختلاف سینیٹر اسحاق ڈار نے غیر سرکاری اداروں کے ذریعے غیر ملکی امداد کو قبول کرنے اور اس سے استفادہ کرنے کے انضباط کے قانون کو مربوط بنانے اور قومی مفادات سے وابستہ معاملات سے متعلق سرگرمیوں کیلئے غیر ملکی امداد کو منضبط کرنے کا بل بھی پیش کیا ۔ علاوہ ازیں صحافیوں کے قتل اور سیکیورٹی تحفظات پر میڈیا کے نمائندوں نے پریس گیلری سے واک آؤٹ کیا اور پارلیمنٹ کے باہر دھرنا دیا ۔ پیپلزپارٹی کے سینیٹر فرحت اللہ بابر نے صحافیوں کو یقین دلایا کہ ان کے مطالبات سے وزیراعظم کو آگاہ کیا جائیگا۔