بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں لاپتہ نوجوانوں کی اجتماعی قبروں کا اعتراف کرلیا

گمنام قبروں میں موجود لاشوں کے ڈی این اے ٹیسٹ کئے جائیں، سرکاری انسانی حقوق کمیشن کا بھارتی حکومت سے مطالبہ

مقبوضہ کشمیر میں ایل او سی کے قریب 3 ہزار 844 گمنام قبریں موجود ہیں۔ فوٹو: فائل

بھارت کے سرکاری انسانی حقوق کمیشن نے مقبوضہ کشمیر میں 2 ہزار سے زائد گمنام قبروں کی موجودگی کا اعتراف کرتے ہوئے حکومت پر 6 ماہ میں تحقیقات کے لیے زور دیا ہے۔

الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں لاپتہ افراد کے والدین کی تنظیم (اے پی ڈی پی) نے سرکاری انسانی حقوق کمیشن کو بتایا کہ مقبوضہ کشمیر میں ایل او سی کے قریب 3 ہزار 844 گمنام قبریں موجود ہیں۔ ان میں سے 2 ہزار 717 قبریں پونچھ اور ایک ہزار 127 راجوڑی میں ہیں۔

بھارتی کمیشن نے 2080 قبروں کی موجودگی کو تسلیم کرتے ہوئے حکومت پر 6 ماہ میں جامع تحقیقات کے لیے زور دیا ہے۔ کمیشن نے کہا کہ حکومت قبر کشائیاں کرکے ان میں موجود لاشوں کے ڈی این اے ٹیسٹ کرے اور پھر لاپتہ افراد کے اہل خانہ سے ان کا موازنہ کرے۔


لاپتہ افراد کے والدین کی تنظیم کا کہنا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں مجموعی طور پر 8 ہزار سے زائد افراد لاپتہ ہیں اور قابض افواج جعلی مقابلوں میں بے گناہ کشمیریوں کو شہید کردیتی ہیں۔ اے پی ڈی پی نے سرکاری کمیشن کی تحقیقات کے مطالبے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح بھارتی حکومت نے گمنام قبروں کی موجودگی کا اعتراف کرلیا ہے۔

کشمیر میڈیا سروس کے مطابق بھارتی فوج بے گناہ کشمیریوں کو شہید کرکے انہیں خاموشی سے دفن کردیتی ہے۔ واضح رہے کہ جولائی 2008 کو یورپی پارلیمنٹ نے قرارداد منظور کرکے بھارت پر مقبوضہ کشمیر میں تمام اجتماعی قبروں کی آزاد تحقیقات کرانے زور دیا تھا۔

علاوہ ازیں مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج نے کپواڑہ میں فائرنگ کرکے ایک نوجوان کو شہید کردیا۔ بھارتی فوج نے دعویٰ کیا کہ نوجوان عسکریت پسند تھا جو مقابلے میں شہید ہوگیا۔ ادھر پلوامہ میں پولیس قافلے پر عسکریت پسندوں کے حملے میں دو بھارتی پولیس اہلکار زخمی ہوگئے۔
Load Next Story