فخر زمان کو بطور ٹیسٹ اوپنر تیار کرنے کی تجویز
تکنیک پرکام کیا جائے تو پاکستان کا یہ تجربہ کامیاب ہوسکتا ہے، رمیز راجہ کو یقین
رمیز راجہ نے فخرزمان کو بطور ٹیسٹ اوپنرتیار کرنے کی تجویز پیش کردی۔
ایک انٹرویو میں رمیز راجہ نے کہاکہ فخرزمان کو بطور ٹیسٹ اوپنرتیار کیا جا سکتا ہے، آسٹریلوی ڈیوڈ وارنر اور بھارتی شیکھر دھون جارحانہ بیٹنگ کرتے ہوئے حریف کو ابتدا میں ہی دباؤ کا شکار کردیتے ہیں،فخر زمان ردھم میں ہوں تو بہترین کارکردگی پیش کرتے ہیں،ان کی تکنیک پر تھوڑا کام کرلیا جائے تو پاکستان کا یہ تجربہ کامیاب اور ٹیسٹ اوپننگ کا مسئلہ حل ہوسکتا ہے۔
رمیز راجہ نے کہاکہ ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی میں قومی ٹیم کی کارکردگی میں وہی جارحانہ پن نظر آنے لگا جو جدید کرکٹ کی ضرورت سمجھا جاتا ہے،البتہ ٹیسٹ کرکٹ میں درست کمبی نیشن کیلیے مزید کام کرنے کی ضرورت ہوگی، انہوں نے کہا کہ یونس خان اور مصباح الحق اپنے ٹمپرامنٹ کی وجہ سے کریز پر زیادہ قیام کرتے ہوئے حریف کو اپنی حکمت عملی تبدیل کرنے پر مجبور کردیتے تھے لیکن نوجوان بیٹسمین مسائل کا شکار نظر آتے ہیں، اظہر علی اور اسد شفیق کا بیٹنگ آرڈر تبدیل کرنے سے بھی ٹیم تھوڑا اپ سیٹ ہوئی،بابر اعظم کی ٹیسٹ کرکٹ میں فارم کا مسئلہ حل اور بہتری کیلیے تھوڑا کام کرنے کی ضرورت ہے،اس حوالے سے اہم فیصلے کرتے ہوئے مستقبل کی پلاننگ کرنا ہوگی۔
سابق کپتان نے کہا کہ تمام تر خامیوں کے باوجود ڈومیسٹک کرکٹ سے نیا ٹیلنٹ سامنے آہی جاتا ہے،اسے نکھارنے اور سنوارنے کیلیے مناسب رہنمائی اور محنت کی ضرورت ہے، قدرتی صلاحیتوں سے مالا مال چند کرکٹرز کو ڈومیسٹک کرکٹ کی بھٹی سے گزارنے کی بھی ضرورت نہیں ہوتی، شاداب خان اس کی مثال ہیں، پوری امید ہے کہ پاکستان کو ایسے نوجوان کرکٹرز ضرور مل جائیں گے جو سینئرز کا خلا پُر کرسکیں۔
ایک انٹرویو میں رمیز راجہ نے کہاکہ فخرزمان کو بطور ٹیسٹ اوپنرتیار کیا جا سکتا ہے، آسٹریلوی ڈیوڈ وارنر اور بھارتی شیکھر دھون جارحانہ بیٹنگ کرتے ہوئے حریف کو ابتدا میں ہی دباؤ کا شکار کردیتے ہیں،فخر زمان ردھم میں ہوں تو بہترین کارکردگی پیش کرتے ہیں،ان کی تکنیک پر تھوڑا کام کرلیا جائے تو پاکستان کا یہ تجربہ کامیاب اور ٹیسٹ اوپننگ کا مسئلہ حل ہوسکتا ہے۔
رمیز راجہ نے کہاکہ ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی میں قومی ٹیم کی کارکردگی میں وہی جارحانہ پن نظر آنے لگا جو جدید کرکٹ کی ضرورت سمجھا جاتا ہے،البتہ ٹیسٹ کرکٹ میں درست کمبی نیشن کیلیے مزید کام کرنے کی ضرورت ہوگی، انہوں نے کہا کہ یونس خان اور مصباح الحق اپنے ٹمپرامنٹ کی وجہ سے کریز پر زیادہ قیام کرتے ہوئے حریف کو اپنی حکمت عملی تبدیل کرنے پر مجبور کردیتے تھے لیکن نوجوان بیٹسمین مسائل کا شکار نظر آتے ہیں، اظہر علی اور اسد شفیق کا بیٹنگ آرڈر تبدیل کرنے سے بھی ٹیم تھوڑا اپ سیٹ ہوئی،بابر اعظم کی ٹیسٹ کرکٹ میں فارم کا مسئلہ حل اور بہتری کیلیے تھوڑا کام کرنے کی ضرورت ہے،اس حوالے سے اہم فیصلے کرتے ہوئے مستقبل کی پلاننگ کرنا ہوگی۔
سابق کپتان نے کہا کہ تمام تر خامیوں کے باوجود ڈومیسٹک کرکٹ سے نیا ٹیلنٹ سامنے آہی جاتا ہے،اسے نکھارنے اور سنوارنے کیلیے مناسب رہنمائی اور محنت کی ضرورت ہے، قدرتی صلاحیتوں سے مالا مال چند کرکٹرز کو ڈومیسٹک کرکٹ کی بھٹی سے گزارنے کی بھی ضرورت نہیں ہوتی، شاداب خان اس کی مثال ہیں، پوری امید ہے کہ پاکستان کو ایسے نوجوان کرکٹرز ضرور مل جائیں گے جو سینئرز کا خلا پُر کرسکیں۔