ایف بی آرکی نیٹوکنٹینرزسے جنگی سامان ضبط کرنیکی ہدایت
ٹرانزٹ ٹریڈ کےتحت افغانستان کیلیے آنیوالی امریکی سامان میں کوئی ممنوعہ اسلحہ یا اشیا پائی جائیںتوانھیں ضبط کرلیاجائے
پاکستان اور امریکاکے درمیان نیٹوسپلائی کے حوالے سے معاہدے کے بعدایف بی آر نے کسٹمزحکام کوہدایت کی ہے کہ اگر نیٹو سپلائی کے سامان میںجنگی طیارے ،ہیلی کاپٹر،رات کے اندھیرے میںدیکھنے والی عینکیں،یونیفارم یاکوئی ممنوعہ اسلحہ وگولہ بارودپایا جائے تواسے ضبط کرلیاجائے۔
ایکسپریس کودستیاب دستاویزکے مطابق ایف بی آرکی طرف سے ملک بھرکی فیلڈ فارمیشنزکو باضابطہ طورپرہدایات جاری کردی ہیںجس میں بتایا گیا ہے کہ نئے کسٹمزجنرل آرڈر کے تحت نیٹو کنٹینرز کے ذریعے پاکستان کے راستے چھوٹے یابڑے ہتھیار افغانستان نہیں بھجوائے جاسکیںگے،تمام اقسام کے اینٹی ٹینک ہتھیار، مارٹرز، خودکار گرینیڈلانچرز ، ٹینک اور آرمرڈ وہیکلز، تمام اقسام کی آرٹلری گن،گائیڈڈ اور دیگر میزائل، راکٹس لانچرز،تمام اقسام کی مائنز،بم،پروجیکٹائلز اورآرٹلری میونشن، ڈائریکٹڈ انرجی ونیٹڈ انرجی ویپنز سسٹمز،لیزویپن سسٹم،بشمول ویواینڈ پلس لیزرسسٹمز،جنگی طیارے وہیلی کاپٹرز،بغیرڈرائیور چلنے والی ایئریل وہیکلز، گولہ بارود، ملٹری اینڈکمرشل ایکسپلوژو اور ڈرونز سمیت دیگر خطر ناک اور مہلک ہتھیار پاکستان کے راستے افغانستان نہیں بھجوائے جاسکتے اور ان اشیاکی ٹرانزٹ ٹریڈ کوممنوع قرار دیاگیا ہے۔
اس لیے اگر ٹرانزٹ ٹریڈ کے تحت افغانستان کیلیے آنیوالے امریکی سامان میں کوئی ممنوعہ اسلحہ یا اشیا پائی جائیںتو انھیں ضبط کرلیا جائے اور یہ کہ ٹریکنگ اینڈ مانیٹرنگ آف کارگو رُولزٹرانزٹ ٹریڈ کے غلط استعمال کو روکنے کیلیے نیٹو فورسزکو پٹرولیم مصنوعات و دیگرسامان کی ترسیل کی چیکنگ اور مانیٹرنگ کی جائیگی اوراس کیلیے ایف بی آرکی جانب سے ٹرانزٹ سامان کی چیکنگ ومانیٹرنگ کیلیے پہلے ہی ٹریکنگ اینڈمانیٹرنگ آف کارگو رُولز 2012 جاری کیے جاچکے ہیں۔
ایک سینئر افسرنے بتایا کہ افغانستان بھجوائے جانیوالے ہر قسم کے کارگو کیلیے راہداری کیلیے ٹریکنگ اور مانیٹرنگ کیلیے ان رُولز کا اطلاق ہوگا اور نیٹو و ایساف فورسز کو پاکستان سے بحال ہونیوالی سُپلائی کی بھی ٹریکنگ اور مانیٹرنگ ان رُولز کے تحت کی جاسکے گی،ایف بی آرکے نوٹیفکیشن نمبر 413(I)/2012 کے تحت جاری کردہ ٹریکنگ اینڈمانیٹرنگ آف کارگو رُولز 2012 کے تحت لائنسنس حاصل کرنیوالی کمپنیاں صرف ٹرانزٹ کارگو کی ٹریکنگ ومانیٹرنگ کرسکیں گی۔
یہ لائسنس کمپنیوں کو لائسنس کمیٹی جاری کریگی اور لائسنس کمیٹی بھی مذکورہ رُولز کے مطابق کام کریگی اور کلکٹر کسٹمز پریوینٹو کراچی اس لائنسنس کمیٹی کاکنوینرہوگا جبکہ ایم سی سی پریوینٹو کراچی اس کمیٹی کاہیڈ کوارٹرہوگا، ایف بی آرکی طرف سے جاری کردہ مذکورہ رُولز میںٹرانزٹ کارگو کی ٹریکنگ و مانیٹرنگ کا لائسنسس لینے کیلیے درخواست دینے کے قواعدو ضوابط اور طریقہ کار بھی وضع کیا گیا ہے اس کے علاوہ ٹرانزٹ کارگو کی ٹریکنگ و مانیٹرنگ کے لائسنسس کیلیے اہلیت کامعیار بھی دیا گیا ہے۔
ایکسپریس کودستیاب دستاویزکے مطابق ایف بی آرکی طرف سے ملک بھرکی فیلڈ فارمیشنزکو باضابطہ طورپرہدایات جاری کردی ہیںجس میں بتایا گیا ہے کہ نئے کسٹمزجنرل آرڈر کے تحت نیٹو کنٹینرز کے ذریعے پاکستان کے راستے چھوٹے یابڑے ہتھیار افغانستان نہیں بھجوائے جاسکیںگے،تمام اقسام کے اینٹی ٹینک ہتھیار، مارٹرز، خودکار گرینیڈلانچرز ، ٹینک اور آرمرڈ وہیکلز، تمام اقسام کی آرٹلری گن،گائیڈڈ اور دیگر میزائل، راکٹس لانچرز،تمام اقسام کی مائنز،بم،پروجیکٹائلز اورآرٹلری میونشن، ڈائریکٹڈ انرجی ونیٹڈ انرجی ویپنز سسٹمز،لیزویپن سسٹم،بشمول ویواینڈ پلس لیزرسسٹمز،جنگی طیارے وہیلی کاپٹرز،بغیرڈرائیور چلنے والی ایئریل وہیکلز، گولہ بارود، ملٹری اینڈکمرشل ایکسپلوژو اور ڈرونز سمیت دیگر خطر ناک اور مہلک ہتھیار پاکستان کے راستے افغانستان نہیں بھجوائے جاسکتے اور ان اشیاکی ٹرانزٹ ٹریڈ کوممنوع قرار دیاگیا ہے۔
اس لیے اگر ٹرانزٹ ٹریڈ کے تحت افغانستان کیلیے آنیوالے امریکی سامان میں کوئی ممنوعہ اسلحہ یا اشیا پائی جائیںتو انھیں ضبط کرلیا جائے اور یہ کہ ٹریکنگ اینڈ مانیٹرنگ آف کارگو رُولزٹرانزٹ ٹریڈ کے غلط استعمال کو روکنے کیلیے نیٹو فورسزکو پٹرولیم مصنوعات و دیگرسامان کی ترسیل کی چیکنگ اور مانیٹرنگ کی جائیگی اوراس کیلیے ایف بی آرکی جانب سے ٹرانزٹ سامان کی چیکنگ ومانیٹرنگ کیلیے پہلے ہی ٹریکنگ اینڈمانیٹرنگ آف کارگو رُولز 2012 جاری کیے جاچکے ہیں۔
ایک سینئر افسرنے بتایا کہ افغانستان بھجوائے جانیوالے ہر قسم کے کارگو کیلیے راہداری کیلیے ٹریکنگ اور مانیٹرنگ کیلیے ان رُولز کا اطلاق ہوگا اور نیٹو و ایساف فورسز کو پاکستان سے بحال ہونیوالی سُپلائی کی بھی ٹریکنگ اور مانیٹرنگ ان رُولز کے تحت کی جاسکے گی،ایف بی آرکے نوٹیفکیشن نمبر 413(I)/2012 کے تحت جاری کردہ ٹریکنگ اینڈمانیٹرنگ آف کارگو رُولز 2012 کے تحت لائنسنس حاصل کرنیوالی کمپنیاں صرف ٹرانزٹ کارگو کی ٹریکنگ ومانیٹرنگ کرسکیں گی۔
یہ لائسنس کمپنیوں کو لائسنس کمیٹی جاری کریگی اور لائسنس کمیٹی بھی مذکورہ رُولز کے مطابق کام کریگی اور کلکٹر کسٹمز پریوینٹو کراچی اس لائنسنس کمیٹی کاکنوینرہوگا جبکہ ایم سی سی پریوینٹو کراچی اس کمیٹی کاہیڈ کوارٹرہوگا، ایف بی آرکی طرف سے جاری کردہ مذکورہ رُولز میںٹرانزٹ کارگو کی ٹریکنگ و مانیٹرنگ کا لائسنسس لینے کیلیے درخواست دینے کے قواعدو ضوابط اور طریقہ کار بھی وضع کیا گیا ہے اس کے علاوہ ٹرانزٹ کارگو کی ٹریکنگ و مانیٹرنگ کے لائسنسس کیلیے اہلیت کامعیار بھی دیا گیا ہے۔