گورنر راج کے خاتمے میں تاخیر کیوں

مسلم لیگ (ق) بلوچستان کے انتخابات بھی اختلافات کا شکار ہوگئے ہیں

مسلم لیگ (ق) بلوچستان کے انتخابات بھی اختلافات کا شکار ہوگئے ہیں۔ فوٹو: فائل

صدر مملکت آصف علی زرداری ایران کے دورے کے بعد کوئٹہ سے ہوتے ہوئے لاہور چلے گئے۔

کوئٹہ دورے کے دوران صدر مملکت آصف علی زرداری نے جو چند گھنٹے گزارے اسی دوران ان سے معزول صوبائی حکومت میں شامل اتحادی جماعتوں کے ارکان اسمبلی نے مولانا عبدالواسع کی قیادت میں ملاقات کی اور ان سے مطالبہ کیا کہ بلوچستان سے گورنر راج کو فوری طور پر ختم کرکے جمہوری حکومت کو دوبارہ بحال کیا جائے۔ صدر مملکت نے انہیں یقین دہانی کرائی کہ مارچ کے پہلے ہفتے میں بلوچستان سے گورنر راج کا خاتمہ کردیا جائے گا۔

اس حوالے سے جو قانونی اور آئینی پیچیدگیاں ہیں اس پر وفاقی وزیر قانون فاروق ایچ نائیک کوئٹہ آئیں گے اور مشاورت کریں گے جبکہ وفاقی وزیر قانون فاروق ایچ نائیک کا کہنا تھا کہ بلوچستان سے گورنر راج ہٹانے کا حتمی فیصلہ جلد کرلیا جائے گا۔ انہوں نے اس سلسلے میں جو وقت دیا وہ بھی گزر چکا ہے تاہم ابھی تک بلوچستان میں گورنر راج نافذ ہے، سیاسی حلقوں کا کہنا ہے کہ بلوچستان سے گورنر راج کے خاتمے کیلئے مشاورت کا عمل کافی دنوں سے جاری ہے اور اس حوالے سے مختلف وقت دیئے جارہے ہیں لیکن ابھی تک کوئی حتمی بات سامنے نہیں آئی جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وفاقی حکومت زیادہ سے زیادہ وقت گورنر راج کے نفاذ کو دینا چاہتی ہے ۔ اس لئے وہ ابھی تک کوئی فیصلہ نہیں کرپائی۔

دوسری جانب مسلم لیگ (ق) بلوچستان کے انتخابات بھی اختلافات کا شکار ہوگئے ہیں صدارت کے لئے جعفر مندوخیل اور عاصم کرد گیلو دونوں کے مابین کھینچا تانی جاری ہے۔ دونوں کا یہ دعویٰ ہے کہ صوبائی کونسل نے انہیں صدر منتخب کیا ہے اور دونوں ایک دوسرے کو جنرل سیکرٹری قرار دے رہے ہیں۔ مسلم لیگ (ق) بلوچستان کے انتخابات کے حوالے سے دیگر ناراض ارکان نے الیکشن کمیشن آف پاکستان اور عدالت جانے کا بھی اعلان کیا ہے۔


بلوچستان اسمبلی میں (ق) لیگ کے پارلیمانی لیڈر میر عاصم کرد گیلو نے پارٹی کی مرکزی قیادت کی جانب سے جعفر مندوخیل کو صدر منتخب ہونے پر مبارکباد کاپیغام اخبارات کو جاری کرنے پر پارٹی کی مرکزی کونسل کے اجلاس سے احتجاجاً واک آئوٹ بھی کیا، ان کا موقف ہے کہ پارٹی کی مرکزی قیادت صوبائی معاملات میں مداخلت کررہی ہے جبکہ صوبائی کونسل کی اکثریت نے انہیں پارٹی کا صوبائی صدر منتخب کیا ہے عاصم کرد گیلو نے پارٹی کے رہنمائوں سابق صوبائی وزیر سردار عبدالرحمن کھیتران کے ہمراہ پریس کانفرنس بھی کی جس میں سردار عبدالرحمن کھیتران کا کہنا تھا کہ پارٹی کی مرکزی قیادت نے صوبائی کونسل کے اکثریتی فیصلے کو تسلیم نہ کیا تو پارٹی کا بلوچستان میں شیرازہ بکھر جائے گا، بڑی تعداد میں پارٹی کے مخلص کارکن مکران سے بارکھان تک مستعفی ہوجائیں گے۔

جعفر مندوخیل کے حامیوں کا کہنا ہے کہ وہ جعفر مندوخیل کو صدر اور عاصم کرد گیلو کو جنرل سیکرٹری کی حیثیت سے ویلکم کرتے ہیں، جبکہ جعفر مندوخیل کا کہنا ہے کہ پارٹی میں کوئی اختلاف نہیں ہے،ان کے عاصم کرد گیلو سے اچھے تعلقات برقرار ہیں وہ دونوں جلد مل بیٹھ کر تمام معاملات کو خوش اسلوبی سے حل کرلیں گے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ انھوں نے پارٹی کی صوبائی صدارت مرکزی قیادت اور صوبائی کونسل کے فیصلے کو مد نظر رکھ کر قبول کی اور اب وہ عاصم کرد گیلو سمیت پارٹی کے تمام سینئر ساتھیوں کے ساتھ مل کر انقلابی اقدامات کریں گے اور مسلم لیگ کا نقشہ تبدیل کردیں گے۔ سیاسی حلقوں کے مطابق (ق) لیگ میں ابھی تک اختلافات برقرار ہیں جن کے آگے چل کر جنرل الیکشن پر بھی منفی اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔

ان حلقوں کا کہنا ہے کہ پارٹی کے بعض ارکان (ن) لیگ اور جمعیت علماء اسلام (ف) میں شمولیت کا سوچ رہے ہیں۔ اس حوالے سے وہ ان جماعتوں کے رہنمائوں سے بھی رابطے میں ہیں اور آئندہ چند روز میں یہ اختلاف کھل کر سامنے آجائیں گے اور (ق) لیگ سے بہت سے سیاسی لوگ دیگر سیاسی جماعتوں میں شامل ہوجائیں گے؟ پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کی مرکزی کانگریس کے انتخابات بھی مکمل ہوگئے ہیں جس میں محمود خان اچکزئی دوبارہ چیئرمین، عبدالرحیم مندوخیل سینئر ڈپٹی چیئرمین ،مختار خان یوسفزئی ڈپٹی چیئرمین،اکرم شاہ سیکرٹری جنرل ، رضا محمد رضا سیکرٹری اطلاعات اور ڈاکٹر کلیم اللہ سیکرٹری مالیات منتخب ہوگئے ۔

پیپلز پارٹی کے سابق صوبائی صدراور سینیٹر حاجی لشکری رئیسانی نے مسلم لیگ (ن) میں شمولیت کا حتمی فیصلہ کرلیا ہے اور ان سطور کی اشاعت تک وہ نواز شریف سے ملاقات کے دوران مسلم لیگ ن میں شمولیت کا باقاعدہ اعلان کرچکے ہوں گے۔ واضح رہے کہ وہ دو سال قبل پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پر سینٹ کے رکن منتخب ہوئے تھے۔ انہوں نے سینٹ کی رکنیت سے استعفیٰ بھی دے رکھا تھا جو پیپلز پارٹی نے ان کے حتمی فیصلے کے بعد منظور کر لیا ہے۔

کوئٹہ میں فائرنگ اور گرفتاریوں کے خلاف اہلسنت و الجماعت نے کامیاب شٹر ڈائون ہڑتال اور قومی شاہراہیں احتجاجاً بلاک کیں جبکہ دو دن مسلسل دھرنے دیئے جس پر ضلعی انتظامیہ نے انہیں یہ یقین دہانی کرائی کہ گرفتار کارکنوں کو رہا کیا جائے گا اور فائرنگ کے واقعات میں بے گناہ افراد کے جاں بحق ہونے پر متعلقہ اہلکاروں کے خلاف مقدمات بھی درج کئے جائیں گے ۔ اس یقین دہانی کے بعد اہلسنت و الجماعت نے اپنی دھرنا اور احتجاج ختم کیا۔
Load Next Story