روئی کی قیمت میں 150 روپے اضافہ خریداری میں بھارت کی غیر معمولی دلچسپی بزنس
برآمدی سودوں کی رجسٹریشن دوبارہ شروع ہونے سے بھارت کے ساتھ بنگلہ دیش کوبھی روئی کی برآمدات شروع ہونے کاامکان
مقامی کاٹن مارکیٹ میں روئی کی خریداری کی سرگرمیاں بڑھنے اور متعلقہ ریگولیٹری اداروں کی جانب سے خام روئی کی برآمدی سودوں کی رجسٹریشن کے آغازنے گزشتہ ہفتے کاروبار پر مثبت اثرات مرتب کیے،گزشتہ ہفتے کے دوران مقامی کاٹن مارکیٹ میں روئی کی فی من قیمت 150روپے کے اضافے سے 5ہزار 850روپے کی سطح تک پہنچ گئی جبکہ نیو یارک کاٹن ایکس چینج میںاکتوبرکے وعدے پرروئی کے سودے 2.78سینٹ فی پائونڈاضافے کے ساتھ پچھلے ڈھائی ماہ کی بلند ترین سطح پرپہنچ گئے۔
پاکستان کاٹن جنرزایسوسی ایشن کے ایگزیکٹوممبراحسان الحق نے بتایاکہ ٹی ڈی اے پی اور اسٹیٹ بینک کی جانب سے روئی کے برآمدی سودوں کی رجسٹریشن کیے جانے کے کاٹن مارکیٹ پرانتہائی منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں،انہی عوامل کی وجہ سے گزشتہ ہفتے پاکستان کاٹن جنرزایسوسی ایشن اور کراچی کاٹن ایسوسی ایشن کی جانب سے زبردست احتجاج ریکارڈ کرایا گیا اور ان کے مطالبے پردونوںریگولیٹرزنے روئی کے برآمدی سودوں کی رجسٹریشن دوبارہ شروع کردی ہے جس سے توقع ہے کہ پاکستان سے روئی کی برآمدات شروع ہونے سے زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافے کے ساتھ کسانوں کی فی ایکڑ آمدنی میں بھی خاطر خواہ اضافہ سامنے آئے گا۔
انھوںنے بتایاکہ رواں سال بھارت میں غیر معمولی خشک سالی کے باعث کپاس کی کاشت کم اور تاخیر سے ہونے کے باعث وہاں روئی کی نئی فصل کی آمد میں تاخیر کے باعث بھارتی تاجروں کی جانب سے پاکستان سے روئی کی درآمد میں غیر معمولی دلچسپی کا مظاہرہ کیا جارہا ہے اوراطلاعات کے مطابق پاکستانی کاٹن ایکسپورٹرز نے اب تک بھارت کو تقریبا 2ہزار ٹن روئی کی برآمد کے معاہدے مکمل کرلیے ہیں اور توقع ظاہر کی جارہی ہے کہ ٹی ڈیپ میں روئی کی برآمدی سودوں کی رجسٹریشن دوبارہ شروع ہونے سے بھارت کے ساتھ ساتھ بنگلہ دیش کو بھی روئی کی بھرپور برآمدات شروع ہونے کاامکان ہے۔
انھوںنے بتایاکہ گزشتہ ہفتے کے دوران پاکستان میں روئی کی قیمتیں 150روپے فی من اضافے کے ساتھ 5ہزار 850روپے فی من ، نیویارک کاٹن ایکسچینج میں حاضر ڈلیوری روئی کے سودے 2.20سینٹ فی پائونڈ کمی کے ساتھ 81.25 سینٹ فی پائونڈ ، اکتوبر ڈلیوری روئی کے سودے 2.49سینٹ فی پائونڈ اضافے کے ساتھ73.22سینٹ فی پائونڈ چائنہ میں ستمبر ڈلیوری روئی کے سودے 260یوآن فی پائونڈ کمی کے ساتھ18ہزار250یوآن فی ٹن جبکہ کراچی کاٹن ایسوسی ایشن میںروئی کے اسپاٹ ریٹ 50روپے فی من اضافے کے ساتھ 5ہزار650روپے فی من تک پہنچ گئے۔
احسان الحق نے بتایا کہ سندھ اور پنجاب کے کچھ اضلاع میں کپاس کی فصل پر ملی بگ کے حملے کی اطلاعات مل رہی ہیںاس لیے کسانوں کوچاہیے کہ وہ ملی بگ کا حملہ شروع ہوتے ہی اس سے متاثرہ کپاس اور پودے کھیت سے نکال کرکسی گڑھے میںدبادیں تاکہ اس یہ مزید فصل کومتاثرنہ کرسکے جبکہ کسانوں کو ملی بگ کیخلاف اسپرے بھی فوری طور پر شروع کردیناچاہیے،یاد رہے کہ تقریبا5 سال قبل پاکستان بھر میں ملی بگ کے حملے کے باعث کپاس کی مجموعی ملکی پیداوار کو تقریباً 30سے35فیصد کمی کا سامنا کرنا پڑاتھا۔
پاکستان کاٹن جنرزایسوسی ایشن کے ایگزیکٹوممبراحسان الحق نے بتایاکہ ٹی ڈی اے پی اور اسٹیٹ بینک کی جانب سے روئی کے برآمدی سودوں کی رجسٹریشن کیے جانے کے کاٹن مارکیٹ پرانتہائی منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں،انہی عوامل کی وجہ سے گزشتہ ہفتے پاکستان کاٹن جنرزایسوسی ایشن اور کراچی کاٹن ایسوسی ایشن کی جانب سے زبردست احتجاج ریکارڈ کرایا گیا اور ان کے مطالبے پردونوںریگولیٹرزنے روئی کے برآمدی سودوں کی رجسٹریشن دوبارہ شروع کردی ہے جس سے توقع ہے کہ پاکستان سے روئی کی برآمدات شروع ہونے سے زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافے کے ساتھ کسانوں کی فی ایکڑ آمدنی میں بھی خاطر خواہ اضافہ سامنے آئے گا۔
انھوںنے بتایاکہ رواں سال بھارت میں غیر معمولی خشک سالی کے باعث کپاس کی کاشت کم اور تاخیر سے ہونے کے باعث وہاں روئی کی نئی فصل کی آمد میں تاخیر کے باعث بھارتی تاجروں کی جانب سے پاکستان سے روئی کی درآمد میں غیر معمولی دلچسپی کا مظاہرہ کیا جارہا ہے اوراطلاعات کے مطابق پاکستانی کاٹن ایکسپورٹرز نے اب تک بھارت کو تقریبا 2ہزار ٹن روئی کی برآمد کے معاہدے مکمل کرلیے ہیں اور توقع ظاہر کی جارہی ہے کہ ٹی ڈیپ میں روئی کی برآمدی سودوں کی رجسٹریشن دوبارہ شروع ہونے سے بھارت کے ساتھ ساتھ بنگلہ دیش کو بھی روئی کی بھرپور برآمدات شروع ہونے کاامکان ہے۔
انھوںنے بتایاکہ گزشتہ ہفتے کے دوران پاکستان میں روئی کی قیمتیں 150روپے فی من اضافے کے ساتھ 5ہزار 850روپے فی من ، نیویارک کاٹن ایکسچینج میں حاضر ڈلیوری روئی کے سودے 2.20سینٹ فی پائونڈ کمی کے ساتھ 81.25 سینٹ فی پائونڈ ، اکتوبر ڈلیوری روئی کے سودے 2.49سینٹ فی پائونڈ اضافے کے ساتھ73.22سینٹ فی پائونڈ چائنہ میں ستمبر ڈلیوری روئی کے سودے 260یوآن فی پائونڈ کمی کے ساتھ18ہزار250یوآن فی ٹن جبکہ کراچی کاٹن ایسوسی ایشن میںروئی کے اسپاٹ ریٹ 50روپے فی من اضافے کے ساتھ 5ہزار650روپے فی من تک پہنچ گئے۔
احسان الحق نے بتایا کہ سندھ اور پنجاب کے کچھ اضلاع میں کپاس کی فصل پر ملی بگ کے حملے کی اطلاعات مل رہی ہیںاس لیے کسانوں کوچاہیے کہ وہ ملی بگ کا حملہ شروع ہوتے ہی اس سے متاثرہ کپاس اور پودے کھیت سے نکال کرکسی گڑھے میںدبادیں تاکہ اس یہ مزید فصل کومتاثرنہ کرسکے جبکہ کسانوں کو ملی بگ کیخلاف اسپرے بھی فوری طور پر شروع کردیناچاہیے،یاد رہے کہ تقریبا5 سال قبل پاکستان بھر میں ملی بگ کے حملے کے باعث کپاس کی مجموعی ملکی پیداوار کو تقریباً 30سے35فیصد کمی کا سامنا کرنا پڑاتھا۔