ذکا اشرف نے ڈیو واٹمور کو کلین چٹ دے دی
معاہدے کے مطابق کام جاری رکھے ہوئے ہیں، مجموعی پرفارمنس کافی بہتر رہی، صرف ایک فارمیٹ میں خراب کارکردگی کو بنیاد۔۔۔
QUETTA:
پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین ذکا اشرف ڈیوواٹمور کو کلین چٹ دیتے ہوئے ان کے دفاع پر کمر بستہ ہوگئے۔
جنوبی افریقہ کے خلاف ٹیسٹ سیریز میں کلین سوئپ کے باوجود کوچ کی نوکری برقرار رکھنے کا اشارہ دیدیا، ان کا کہنا ہے کہ غیر ملکی آفیشل معاہدے کے مطابق کام جاری رکھے ہوئے ہیں، مجموعی پرفارمنس کافی بہتر رہی، صرف ایک فارمیٹ میں خراب کارکردگی کو بنیاد بناکر فارغ نہیں کیا جاسکتا،عجلت میں کوئی فیصلہ کرنے کے حق میں نہیں ہیں۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان کرکٹ میں ہر ناکام سیریز کے بعد کسی نہ کسی کو قربانی کا بکرا بنانے کی روایت رہی ہے، تنقید کی زد میں آکر گھر کی راہ دیکھنے والے کوچز کی تعداد بھی کم نہیں، سابق آسٹریلوی کرکٹر جیف لاسن 2008 میں ایک سال ٹیم کے ساتھ گزارنے کے بعد ہی فارغ کردیئے گئے تھے، محسن خان کی کوچنگ میں پاکستان نے اس وقت کے عالمی نمبر ون انگلینڈ کے خلاف متحدہ عرب امارات کے نیوٹرل وینیو ز پر 3-0 سے کلین سوئپ کیا، سابق اوپنر ابھی پوری طرح داد تحسین بھی سمیٹ نہیں پائے تھے کہ پی سی بی نے کوالیفائیڈ کوچ لانے کی تیاری کرلی، ٹیم کی عمدہ کارکردگی کے باوجود مستقبل کے ایونٹس کی تیاریوں کے نام پر تبدیلی لانے کا حتمی فیصلہ کیا گیا۔
طویل غور و فکر کے بعد بالآخر نظر انتخاب سری لنکا کو ورلڈ کپ 1996ء جتوانے والے ڈیو واٹمور پر آکر ٹھہر گئی، دو سالہ کنٹریکٹ کی نصف مدت کے دوران پاکستان نے ایشیا کپ کا ٹائٹل حاصل کیا، روایتی حریف بھارت کیخلاف ون ڈے سیریز میں بھی گرین شرٹس سرخرو ہوئے، تاہم سری لنکا کے بعد پاکستان ٹیم جنوبی افریقہ کے مقابل ٹیسٹ سیریز میں بھی بری طرح مات ہوئی، سابق کپتانوں وسیم اکرم، معین خان، راشد لطیف اور دیگر کرکٹرز نے پروٹیز کیخلاف تیاریوں کو نامکمل قرار دیتے ہوئے ناقص کارکردگی کی ذمہ داری کوچ پر عائد کی، ان کا مطالبہ تھا کھلاڑیوں کی بنیادی خامیاں درست نہ کرپانے والے کوچ کی چھٹی کردی جائے،سابق ٹیسٹ کرکٹرز میں سے بھی خاص طور پر محسن حسن خان کا رویہ جارحانہ رہا۔
انھوں نے کہا کہ کوچ کو اپنی کرسی بچانے کے لالے پڑے ہوئے ہیں اور وہ مخالفت سے بچنے کیلیے کسی کھلاڑی کو سمجھانے کی بجائے چپ سادھنے میں ہی عافیت جان رہے ہیں ۔ اس حوالے سے بات کرتے ہوئے ذکاء اشرف نے کہا ہے کہ ڈیو واٹمور کا پی سی بی کے ساتھ 2 سال کا معاہدہ اور کارکردگی اچھی ہے، ایک کمیٹی ذمہ داریاں سنبھالنے والے ہر عہدیدار کی پرفارمنس کا جائزہ لے کر رپورٹ تیار کرتی ہے جس کے تحت کنٹریکٹ کے حامل افراد کا مستقبل طے کیا جاتا ہے، ہم میرٹ پر فیصلے کرنے پر یقین رکھتے ہیں، اس معاملے میں بھی کوئی جلد بازی نہیں کرینگے۔
دریں اثنا ایک پی سی بی آفیشل نے کہا کہ کہ ہماری ٹیسٹ میں کارکردگی باعث تشویش ضرور ہے مگر دیگر طرز کے مقابلوں میں اتنی بری نہیں ، کوچ پر تنقید کرنے والوں کو ٹیم کی مجموعی پرفارمنس بھی نظر میں رکھنی چاہیے۔ یاد رہے کہ ٹوئنٹی 20میچ قومی ٹیم کی فتح کے بعد گفتگو کرتے ہوئے کپتان محمد حفیظ نے بھی کوچ پر تنقید کو ناجائز قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ کہ اگر کسی ایک فارمیٹ کے نتائج مثبت نہ ہوں تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ پلیئرز محنت نہیںکررہے یا کوچ اپنا کام صحیح نہیں کررہے، ابھی سے کوئی حتمی رائے قائم کرلینا قبل از وقت ہوگا۔
پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین ذکا اشرف ڈیوواٹمور کو کلین چٹ دیتے ہوئے ان کے دفاع پر کمر بستہ ہوگئے۔
جنوبی افریقہ کے خلاف ٹیسٹ سیریز میں کلین سوئپ کے باوجود کوچ کی نوکری برقرار رکھنے کا اشارہ دیدیا، ان کا کہنا ہے کہ غیر ملکی آفیشل معاہدے کے مطابق کام جاری رکھے ہوئے ہیں، مجموعی پرفارمنس کافی بہتر رہی، صرف ایک فارمیٹ میں خراب کارکردگی کو بنیاد بناکر فارغ نہیں کیا جاسکتا،عجلت میں کوئی فیصلہ کرنے کے حق میں نہیں ہیں۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان کرکٹ میں ہر ناکام سیریز کے بعد کسی نہ کسی کو قربانی کا بکرا بنانے کی روایت رہی ہے، تنقید کی زد میں آکر گھر کی راہ دیکھنے والے کوچز کی تعداد بھی کم نہیں، سابق آسٹریلوی کرکٹر جیف لاسن 2008 میں ایک سال ٹیم کے ساتھ گزارنے کے بعد ہی فارغ کردیئے گئے تھے، محسن خان کی کوچنگ میں پاکستان نے اس وقت کے عالمی نمبر ون انگلینڈ کے خلاف متحدہ عرب امارات کے نیوٹرل وینیو ز پر 3-0 سے کلین سوئپ کیا، سابق اوپنر ابھی پوری طرح داد تحسین بھی سمیٹ نہیں پائے تھے کہ پی سی بی نے کوالیفائیڈ کوچ لانے کی تیاری کرلی، ٹیم کی عمدہ کارکردگی کے باوجود مستقبل کے ایونٹس کی تیاریوں کے نام پر تبدیلی لانے کا حتمی فیصلہ کیا گیا۔
طویل غور و فکر کے بعد بالآخر نظر انتخاب سری لنکا کو ورلڈ کپ 1996ء جتوانے والے ڈیو واٹمور پر آکر ٹھہر گئی، دو سالہ کنٹریکٹ کی نصف مدت کے دوران پاکستان نے ایشیا کپ کا ٹائٹل حاصل کیا، روایتی حریف بھارت کیخلاف ون ڈے سیریز میں بھی گرین شرٹس سرخرو ہوئے، تاہم سری لنکا کے بعد پاکستان ٹیم جنوبی افریقہ کے مقابل ٹیسٹ سیریز میں بھی بری طرح مات ہوئی، سابق کپتانوں وسیم اکرم، معین خان، راشد لطیف اور دیگر کرکٹرز نے پروٹیز کیخلاف تیاریوں کو نامکمل قرار دیتے ہوئے ناقص کارکردگی کی ذمہ داری کوچ پر عائد کی، ان کا مطالبہ تھا کھلاڑیوں کی بنیادی خامیاں درست نہ کرپانے والے کوچ کی چھٹی کردی جائے،سابق ٹیسٹ کرکٹرز میں سے بھی خاص طور پر محسن حسن خان کا رویہ جارحانہ رہا۔
انھوں نے کہا کہ کوچ کو اپنی کرسی بچانے کے لالے پڑے ہوئے ہیں اور وہ مخالفت سے بچنے کیلیے کسی کھلاڑی کو سمجھانے کی بجائے چپ سادھنے میں ہی عافیت جان رہے ہیں ۔ اس حوالے سے بات کرتے ہوئے ذکاء اشرف نے کہا ہے کہ ڈیو واٹمور کا پی سی بی کے ساتھ 2 سال کا معاہدہ اور کارکردگی اچھی ہے، ایک کمیٹی ذمہ داریاں سنبھالنے والے ہر عہدیدار کی پرفارمنس کا جائزہ لے کر رپورٹ تیار کرتی ہے جس کے تحت کنٹریکٹ کے حامل افراد کا مستقبل طے کیا جاتا ہے، ہم میرٹ پر فیصلے کرنے پر یقین رکھتے ہیں، اس معاملے میں بھی کوئی جلد بازی نہیں کرینگے۔
دریں اثنا ایک پی سی بی آفیشل نے کہا کہ کہ ہماری ٹیسٹ میں کارکردگی باعث تشویش ضرور ہے مگر دیگر طرز کے مقابلوں میں اتنی بری نہیں ، کوچ پر تنقید کرنے والوں کو ٹیم کی مجموعی پرفارمنس بھی نظر میں رکھنی چاہیے۔ یاد رہے کہ ٹوئنٹی 20میچ قومی ٹیم کی فتح کے بعد گفتگو کرتے ہوئے کپتان محمد حفیظ نے بھی کوچ پر تنقید کو ناجائز قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ کہ اگر کسی ایک فارمیٹ کے نتائج مثبت نہ ہوں تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ پلیئرز محنت نہیںکررہے یا کوچ اپنا کام صحیح نہیں کررہے، ابھی سے کوئی حتمی رائے قائم کرلینا قبل از وقت ہوگا۔