سانحہ کراچی کھنڈر فلیٹوں سے منتقلی کا سلسلہ جاری رقت انگیز مناظر
نہیں جانتے اپنی چھت کب میسر ہوگی، حکومتی وعدہ پورا ہوگا یا نہیں؟ ایک گھر کے مکین مختلف علاقوں میں رہیں گے , تاثرات
KARACHI:
عباس ٹائون میں اتوار کو ہونیوالے ہولناک بم دھماکے کی تباہ کاریوں کے بعدکھنڈرات میں تبدیل ہونے والے فلیٹوں سے مکینوں کی بچے کچھے سامان کے ہمراہ منتقلی کاسلسلہ منگل کو بھی جاری رہا۔
اس موقع پر رقت آمیز مناظر دیکھنے میں آئے۔ لوگ اپنے ہنستے بستے گھروں کی تباہی اور پیاروں کے بچھڑنے کا غم لیکر روانہ ہوئے۔ مختلف تنظیموں، ماتمی انجمنوں اوربعض این جی اوزکی جانب سے اقرا سٹی اور رابعہ فلاورکے متاثرہ مکینوں کے لیے کھانا پہنچانے کاسلسلہ بھی جاری رہا۔ دوسری جانب عباس ٹائون کے باہرابوالحسن اصفہانی روڈ پر متاثرین کیلیے باقاعدہ ریلیف کیمپ بھی قائم کردیے گئے ہیں۔
ان ریلیف کیمپوں میں جعفریہ ڈزاسٹرمنیجمنٹ سیل،مجلس وحدت مسلمین،متحدہ قومی موومنٹ،شہیدفائونڈیشن پاکستان اورآئی ایس اوسمیت دیگرتنظیموں کے ریلیف کیمپ ہیں جہاں متاثرین کیلییکھانے پینے کے سامان سمیت زندگی گزارنے کی دیگرضروری اشیا جمع کرکے متاثرین کو پہنچائی جارہی ہیں ۔ ادھر اقرا سٹی کے بعض متاثرہ خاندان پروجیکٹ کے کمپائونڈ میں اپناسامان سمیٹ کراوردریاں بچھاکربیٹھے رہے۔ بعض مکینوں کاکہناتھاکہ وہ یہ نہیں جانتے کے ان کے گھروں کی تعمیر کے حوالے سے سندھ حکومت کا وعدہ کب تک پوراہوگا؟
اور ان کواپنی زمین اوراپنی چھت کب میسرآئے گی،اتنے دن ہم لوگ کہاں جاکررہیں گے؟۔ مکینوں نے ''ایکسپریس''سے گفتگوکرتے ہوئے کہاکہ اگروہ خود اپنے عزیزواقارب کے گھروں میں منتقل ہوبھی جائیں تودھماکے میں بچ جانے والافرنیچراوردیگر سازو سامان کہاں لے جائیں اور ان چیزوں کی حفاظت کیسے کریں؟۔ ایک متاثرہ خاندان نے بتایاکہ وہ اپناسامان مختلف رشتے داروں کے گھروں میں رکھ رہے ہیں جبکہ خاندان کے افرادبھی اسی طرح کسی ایک جگہ رہنے کے بجائے فی الحال مختلف رشتے داروں کے گھروں میں منتقل ہورہے ہیں۔
عباس ٹائون میں اتوار کو ہونیوالے ہولناک بم دھماکے کی تباہ کاریوں کے بعدکھنڈرات میں تبدیل ہونے والے فلیٹوں سے مکینوں کی بچے کچھے سامان کے ہمراہ منتقلی کاسلسلہ منگل کو بھی جاری رہا۔
اس موقع پر رقت آمیز مناظر دیکھنے میں آئے۔ لوگ اپنے ہنستے بستے گھروں کی تباہی اور پیاروں کے بچھڑنے کا غم لیکر روانہ ہوئے۔ مختلف تنظیموں، ماتمی انجمنوں اوربعض این جی اوزکی جانب سے اقرا سٹی اور رابعہ فلاورکے متاثرہ مکینوں کے لیے کھانا پہنچانے کاسلسلہ بھی جاری رہا۔ دوسری جانب عباس ٹائون کے باہرابوالحسن اصفہانی روڈ پر متاثرین کیلیے باقاعدہ ریلیف کیمپ بھی قائم کردیے گئے ہیں۔
ان ریلیف کیمپوں میں جعفریہ ڈزاسٹرمنیجمنٹ سیل،مجلس وحدت مسلمین،متحدہ قومی موومنٹ،شہیدفائونڈیشن پاکستان اورآئی ایس اوسمیت دیگرتنظیموں کے ریلیف کیمپ ہیں جہاں متاثرین کیلییکھانے پینے کے سامان سمیت زندگی گزارنے کی دیگرضروری اشیا جمع کرکے متاثرین کو پہنچائی جارہی ہیں ۔ ادھر اقرا سٹی کے بعض متاثرہ خاندان پروجیکٹ کے کمپائونڈ میں اپناسامان سمیٹ کراوردریاں بچھاکربیٹھے رہے۔ بعض مکینوں کاکہناتھاکہ وہ یہ نہیں جانتے کے ان کے گھروں کی تعمیر کے حوالے سے سندھ حکومت کا وعدہ کب تک پوراہوگا؟
اور ان کواپنی زمین اوراپنی چھت کب میسرآئے گی،اتنے دن ہم لوگ کہاں جاکررہیں گے؟۔ مکینوں نے ''ایکسپریس''سے گفتگوکرتے ہوئے کہاکہ اگروہ خود اپنے عزیزواقارب کے گھروں میں منتقل ہوبھی جائیں تودھماکے میں بچ جانے والافرنیچراوردیگر سازو سامان کہاں لے جائیں اور ان چیزوں کی حفاظت کیسے کریں؟۔ ایک متاثرہ خاندان نے بتایاکہ وہ اپناسامان مختلف رشتے داروں کے گھروں میں رکھ رہے ہیں جبکہ خاندان کے افرادبھی اسی طرح کسی ایک جگہ رہنے کے بجائے فی الحال مختلف رشتے داروں کے گھروں میں منتقل ہورہے ہیں۔