’’رس گلے‘‘ کے لئے بھارتی ریاستیں آپس میں لڑ پڑیں

بھارتی ریاست مغربی بنگال اور اڑیسہ کی حکومتوں کا کہنا ہے کہ ’’رس گلا‘‘ ان کی ایجاد ہے اور اب یہ فیصلہ عدالت میں ہوگا

معروف حلوائی نابن چندرا داس نے 1868 میں ’رس گلہ‘ ایجاد کیا تھا، بنگال حکومت: فوٹو: فائل

برصغیر پاک و ہند میں ''رس گُلے'' کروڑوں لوگوں کی من پسند مٹھائی ہے لیکن اس مٹھائی نے بھارت کی دو ریاستوں مغربی بنگال اور اڑیسہ میں کشیدگی پیدا کرادی ہےاور معاملہ عدالت تک جاپہنچا ہے۔

غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق 'رس گلے' کے حوالے سے تنازع 2015 میں اس وقت دیکھنے میں آیا جب اڑیسہ کے سائنس اور ٹیکنالوجی کے وزیر پرادیپ کمار نے اپنے بیان میں بتایا کہ 'رس گلہ' ریاست میں 600 سال سے موجود ہے۔

بنگال کے وزیرخوراک عبدالرزاق ملا کا کہنا ہے کہ اڑیسہ نے دعویٰ جھوٹ اور بے بنیاد ہے،'رس گلہ' خالصتاً بنگال کی ایجاد ہے اور اس دعوے پر بنگال حکومت نے عدالت جانے کا فیصلہ کیا ہے، انھوں نے کہا کہ 'رس گلے' کی ایجاد کے حقائق سامنے لانے کےلئے عدالت میں درخواست دائر کی جارہی ہے جس میں 'رس گلے' کی جغرافیائی پیدائش کے حقائق شامل ہیں۔


بنگال حکومت کا کہنا ہے کہ معروف حلوائی نابن چندرا داس نے 1868 میں 'رس گلہ' ایجاد کیا تھا جبکہ بنگال کی وزیراعلیٰ ممتا بنرجی نے 'رس گلے' کو بنگال کا اعزازی سفیر بنانے کی خواہش کا بھی اظہار کیا ہے۔

دوسری جانب اڑیسہ حکومت نے اپنے مؤقف میں دعویٰ کیا ہے کہ 'رس گلہ' سب سے پہلے ان کے ساحلی علاقے 'پوری' میں ایجاد کیا گیا جس کا پہلا نام 'کھیرموہانہ' رکھا گیا جو بعد میں 'پہلا رس گلہ' کے نام سے مشہورہوا۔

واضح رہے کہ 2015 میں اڑیسہ حکومت نے سوشل میڈیا پر رس گلے کو اڑیسہ کی ایجاد کے نام سے مہم شروع کی تھی جس کے بعد یہ سوشل میڈیا زیربحث رہا اور بالآخر بنگال حکومت اور اڑیسہ اس حوالے سے عدالت تک جانے کا فیصلہ کربیٹھے۔
Load Next Story