میری ٹائم مسائل کاحل باہمی تعاون میں مضمرہےسندھیلہ
قزاقی کے عفریت سے خطرہ ہے،پانچویں میری ٹائم کانفرنس 2013کاافتتاح
چیف آف نیول اسٹاف ایڈمرل ایم آصف سندھیلہ نشان امتیاز(ملٹری) نے مسائل کے حل کیلیے ایک مستحکم تعاون اور شراکت داری کو آگے بڑھانے پر زور دیا ہے۔
منگل کو بحریہ یونیورسٹی کراچی کیمپس میں پانچویں میری ٹائم کانفرنس 2013کے افتتاح کے موقع پر چیف آف نیول اسٹاف نے تجارت کے تناظر میں سمندروں کی اہمیت کو اجاگر کیا اور قزاقی کے عفریت اور میری ٹائم سے متعلق دیگر مسائل کو وسیع تر امدادباہمی کی بنیاد پر حل کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ اس سہ روزہ کانفرنس کا انعقاد بحریہ یونیورسٹی کے نیشنل سینٹر برائے میری ٹائم پالیسی ریسرچ کی میزبانی میں 2سال میں ایک بار ہونے والی بین الاقوامی میری ٹائم ایکسرسائز امن 2013 کے ساتھ کیا گیا ہے جسکا مقصد بحرہند کے تناظر میں علاقائی سلامتی پر اپنی توجہ مرکوز کرنا ہے، اسے علاقائی میری ٹائم سلامتی اور اس کے حرکیات، ناگزیری اور باہمی وابستگی کا عنوان دیا گیا ہے۔
اس موقع پر خطاب کرنیوالے مختلف مقررین نے علاقائی میری ٹائم سلامتی سے متعلق تمام پہلوئوں کا احاطہ کیا۔ میری ٹائم فورسز پیسیفک ہیڈکوارٹرز کینیڈا کے خصوصی مشیر برائے پالیسی ڈاکٹر جیمزاے باٹلیئر نے نئے انڈوپیسیفک میری ٹائم آرڈر کے بارے میں رائے کا اظہار کرتے ہوئے خطے میں سمندر کے موجودہ حالات کا تجزیہ کیا۔ ممتازسائنسدان ڈاکٹراسٹینلے بائرن ویکس نے رائے دی کہ ریاست ہائے متحدہ امریکا اور علاقائی اقوام امدادباہمی کیساتھ اشتراک عمل کرکے نقل و حمل کے سمندری راستوں کو لاحق غیررسمی خطرات سے بچا سکتے ہیں۔
کانفرنس کے دیگر مقررین میں ڈاکٹر زیالیپنگ، ڈاکٹرامین ترضی، یوآن یوبائی، کموڈور لی کورڈنر اور عبدالعلیم شامل ہیں۔ کانفرنس میں آسٹریلیا، آذربائیجان، بحرین، برازیل، مصر، فرانس، اردن، قازقستان، مالدیپ، برما، شمالی سوڈان، اومان، پولینڈ، روس، سعودی عرب، جنوبی کوریا، تنزانیہ، ترکمانستان، یوکرائن، بنگلا دیش، برونائی، چین، انڈونیشیا، اٹلی، جاپان، ملائشیا، سری لنکا، ترکی، متحدہ عرب امارات، یو کے اور ریاست ہائے متحدہ امریکا کے وفود اور نیوی افسران نے شرکت کی۔
بحریہ یونیورسٹی کے نیشنل سینٹر برائے میری ٹائم پالیسی ریسرچ کو اس کے قیام سے اب تک 4بین الاقوامی میری ٹائم کانفرنسز منعقد کرنے کا اعزاز حاصل ہو چکا ہے۔ یہ میری ٹائم پالیسی ریسرچ کیلیے ایک سیٹ آف ایکسی لینس اور کثیر الانضباطی مطالعات اور میری ٹائم معاملات کیلیے بطور تھنک ٹینک کام کرتا ہے تاکہ میری ٹائم عملداری کے لیے موجودہ چیلنجز کے حل کیلیے راہنمائی مہیا کر سکے۔
منگل کو بحریہ یونیورسٹی کراچی کیمپس میں پانچویں میری ٹائم کانفرنس 2013کے افتتاح کے موقع پر چیف آف نیول اسٹاف نے تجارت کے تناظر میں سمندروں کی اہمیت کو اجاگر کیا اور قزاقی کے عفریت اور میری ٹائم سے متعلق دیگر مسائل کو وسیع تر امدادباہمی کی بنیاد پر حل کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ اس سہ روزہ کانفرنس کا انعقاد بحریہ یونیورسٹی کے نیشنل سینٹر برائے میری ٹائم پالیسی ریسرچ کی میزبانی میں 2سال میں ایک بار ہونے والی بین الاقوامی میری ٹائم ایکسرسائز امن 2013 کے ساتھ کیا گیا ہے جسکا مقصد بحرہند کے تناظر میں علاقائی سلامتی پر اپنی توجہ مرکوز کرنا ہے، اسے علاقائی میری ٹائم سلامتی اور اس کے حرکیات، ناگزیری اور باہمی وابستگی کا عنوان دیا گیا ہے۔
اس موقع پر خطاب کرنیوالے مختلف مقررین نے علاقائی میری ٹائم سلامتی سے متعلق تمام پہلوئوں کا احاطہ کیا۔ میری ٹائم فورسز پیسیفک ہیڈکوارٹرز کینیڈا کے خصوصی مشیر برائے پالیسی ڈاکٹر جیمزاے باٹلیئر نے نئے انڈوپیسیفک میری ٹائم آرڈر کے بارے میں رائے کا اظہار کرتے ہوئے خطے میں سمندر کے موجودہ حالات کا تجزیہ کیا۔ ممتازسائنسدان ڈاکٹراسٹینلے بائرن ویکس نے رائے دی کہ ریاست ہائے متحدہ امریکا اور علاقائی اقوام امدادباہمی کیساتھ اشتراک عمل کرکے نقل و حمل کے سمندری راستوں کو لاحق غیررسمی خطرات سے بچا سکتے ہیں۔
کانفرنس کے دیگر مقررین میں ڈاکٹر زیالیپنگ، ڈاکٹرامین ترضی، یوآن یوبائی، کموڈور لی کورڈنر اور عبدالعلیم شامل ہیں۔ کانفرنس میں آسٹریلیا، آذربائیجان، بحرین، برازیل، مصر، فرانس، اردن، قازقستان، مالدیپ، برما، شمالی سوڈان، اومان، پولینڈ، روس، سعودی عرب، جنوبی کوریا، تنزانیہ، ترکمانستان، یوکرائن، بنگلا دیش، برونائی، چین، انڈونیشیا، اٹلی، جاپان، ملائشیا، سری لنکا، ترکی، متحدہ عرب امارات، یو کے اور ریاست ہائے متحدہ امریکا کے وفود اور نیوی افسران نے شرکت کی۔
بحریہ یونیورسٹی کے نیشنل سینٹر برائے میری ٹائم پالیسی ریسرچ کو اس کے قیام سے اب تک 4بین الاقوامی میری ٹائم کانفرنسز منعقد کرنے کا اعزاز حاصل ہو چکا ہے۔ یہ میری ٹائم پالیسی ریسرچ کیلیے ایک سیٹ آف ایکسی لینس اور کثیر الانضباطی مطالعات اور میری ٹائم معاملات کیلیے بطور تھنک ٹینک کام کرتا ہے تاکہ میری ٹائم عملداری کے لیے موجودہ چیلنجز کے حل کیلیے راہنمائی مہیا کر سکے۔