دہری شہریت والے ججز کے نام نہ دینے پر سینیٹ میں احتجاج انسداد دہشت گردی ترمیمی بل منظور
سپریم کورٹ نے جواب دیاہے کہ ججوں پردہری شہریت کی پابندی نہیں،وزیرقانون، پارلیمنٹ اپنے اختیارسے دستبردارنہیں ہوگی،ارکان
سینیٹ میںمسلم لیگ ن، پیپلزپارٹی اوراے این پی سمیت تمام سیاسی جماعتوں کے نمائندوں نے دہری شہریت کے حامل ججوںکے نام پارلیمنٹ کوفراہم نہ کیے جانے پراحتجاج کرتے ہوئے مطالبہ کیاکہ دہری شہریت کے حامل ججوں کی تفصیلات پارلیمنٹ میں پیش کی جائیں،پارلیمنٹ اپنے اختیارسے دستبردارنہیں ہوگی۔
منگل کوسینیٹ کااجلاس چیئرمین نیئربخاری کی زیرصدارت شروع ہوا۔ وزیرقانون فاروق ایچ نائیک کی جانب سے ایوان کوبتایا گیاکہ شریعت کورٹ نے مطلع کیاہے کہ ان کے کسی جج بشمول چیف جسٹس کی دہری شہریت نہیںتاہم اعلیٰ عدالتوںکے رجسٹرارزکی طرف سے جواب کاانتظارہے۔سپریم کورٹ نے جواب دیاہے کہ ججوں پر دہری شہریت کی کوئی پابندی نہیں۔ پیپلزپارٹی کے فرحت اللہ بابرنے اپنے سوال پرکہاکہ میراسوال بہت سادہ ہے کہ کیا اعلیٰ عدالتوںکے کسی جج کی دہری شہریت ہے اوراگرہے توان کے نام کیاہیں؟۔ اعتزاز احسن نے کہا کہ سپریم کورٹ نے گزشتہ چند ماہ سے پارلیمنٹ میں شفافیت لانے کیلیے کافی تگ ودوکی ہے،یہی پیمانہ سپریم کورٹ کواپنے لیے بھی رکھنا چاہیے۔
ظفرعلی شاہ نے کہا کہ اگرکسی سے اس کا عیب پوچھا جائے تووہ بیوقوف ہی ہوگاجواپنے عیب بتادے ۔ اے این پی کے زاہدخان نے کہا کہ اگر کسی نے ملکہ کی وفاداری کا حلف اٹھا رکھا ہو تووہ جج کیسے بن سکتا ہے۔منگل کو انسداددہشتگردی ایکٹ میں مزید ترمیم کا بل متفقہ طورپر منظورکرلیا گیا ہے جبکہ پاکستان مسلم لیگ(ن) نے وزیر داخلہ رحمن ملک کی جانب سے پنجاب حکومت پر لشکری جھنگوی کوسپورٹ کرنے کے الزام پر احتجاج کیا۔
وزیر قانون فاروق ایچ نائیک نے واضح کیا ہے کہ امریکا سمیت کسی بھی ملک کی فوج کوجناح انٹرنیشنل ایئر پورٹ کراچی میں کمپائونڈکی تعمیرکی اجازت نہیںدی گئی، اس بارے میں کسی کمپنی سے کوئی معاہدہ بھی نہیںکیا گیا۔ اس معاملے پررضا ربانی کی چیئرمین سینیٹ سے تلخ کلامی بھی ہو گئی جس پر رضا ربانی واک آئوٹ کرگئے۔الیکشن معاملات پرخصوصی کمیٹی کی رپورٹ جہانگیر بدر نے پیش کی۔ ایوان میں وفاقی محتسب ادارتی اصلاحات آرڈیننس پیش کردیا گیاجبکہ نئے صوبوں کے بل کو موخر کردیا گیا۔ اجلاس بدھ کی شام 3 بجے دوبارہ ہوگا۔
منگل کوسینیٹ کااجلاس چیئرمین نیئربخاری کی زیرصدارت شروع ہوا۔ وزیرقانون فاروق ایچ نائیک کی جانب سے ایوان کوبتایا گیاکہ شریعت کورٹ نے مطلع کیاہے کہ ان کے کسی جج بشمول چیف جسٹس کی دہری شہریت نہیںتاہم اعلیٰ عدالتوںکے رجسٹرارزکی طرف سے جواب کاانتظارہے۔سپریم کورٹ نے جواب دیاہے کہ ججوں پر دہری شہریت کی کوئی پابندی نہیں۔ پیپلزپارٹی کے فرحت اللہ بابرنے اپنے سوال پرکہاکہ میراسوال بہت سادہ ہے کہ کیا اعلیٰ عدالتوںکے کسی جج کی دہری شہریت ہے اوراگرہے توان کے نام کیاہیں؟۔ اعتزاز احسن نے کہا کہ سپریم کورٹ نے گزشتہ چند ماہ سے پارلیمنٹ میں شفافیت لانے کیلیے کافی تگ ودوکی ہے،یہی پیمانہ سپریم کورٹ کواپنے لیے بھی رکھنا چاہیے۔
ظفرعلی شاہ نے کہا کہ اگرکسی سے اس کا عیب پوچھا جائے تووہ بیوقوف ہی ہوگاجواپنے عیب بتادے ۔ اے این پی کے زاہدخان نے کہا کہ اگر کسی نے ملکہ کی وفاداری کا حلف اٹھا رکھا ہو تووہ جج کیسے بن سکتا ہے۔منگل کو انسداددہشتگردی ایکٹ میں مزید ترمیم کا بل متفقہ طورپر منظورکرلیا گیا ہے جبکہ پاکستان مسلم لیگ(ن) نے وزیر داخلہ رحمن ملک کی جانب سے پنجاب حکومت پر لشکری جھنگوی کوسپورٹ کرنے کے الزام پر احتجاج کیا۔
وزیر قانون فاروق ایچ نائیک نے واضح کیا ہے کہ امریکا سمیت کسی بھی ملک کی فوج کوجناح انٹرنیشنل ایئر پورٹ کراچی میں کمپائونڈکی تعمیرکی اجازت نہیںدی گئی، اس بارے میں کسی کمپنی سے کوئی معاہدہ بھی نہیںکیا گیا۔ اس معاملے پررضا ربانی کی چیئرمین سینیٹ سے تلخ کلامی بھی ہو گئی جس پر رضا ربانی واک آئوٹ کرگئے۔الیکشن معاملات پرخصوصی کمیٹی کی رپورٹ جہانگیر بدر نے پیش کی۔ ایوان میں وفاقی محتسب ادارتی اصلاحات آرڈیننس پیش کردیا گیاجبکہ نئے صوبوں کے بل کو موخر کردیا گیا۔ اجلاس بدھ کی شام 3 بجے دوبارہ ہوگا۔