شمالی علاقہ جات کیلیے 3 کروڑ 75 لاکھ ڈالر کا معاہدہ

قدرتی آفات سے بچاؤ کیلیے یواین ڈی پی کے پروجیکٹ کے تحت ڈیمز، تالاب، آبی گزر گاہیں بنیں گی

70 لاکھ افراد کو خطرہ ہے، گلیشیرز پگھلنے سے 3044 جھیلیں بن چکیں، 33 جھیلیںآفت زدہ قرار۔ فوٹو: نیٹ

SAN FRANCISCO:
اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام (یو این ڈی پی) نے پاکستان کے شمالی علاقہ جات میں 37.5ملین ڈالر (3کروڑ 75 لاکھ ڈالر) کی لاگت کے پروجیکٹ کا معاہدہ کر لیا۔

یو این ڈی پی نے پاکستان کے شمالی علاقہ جات میں مکینوں کی زندگی کوقدرتی آفات سے تحفظ فراہم کرنے کی غرض سے وفاقی وزارت برائے موسمیاتی تبدیلی سے 37.5ملین ڈالر (3کروڑ 75 لاکھ ڈالر) کی لاگت کے پروجیکٹ کا معاہدہ کر لیا جس سے شمالی علاقہ جات کے3کروڑ مقامی لوگ مستفید ہوںگے۔

پروگرام کے تحت خطرناک جھیلوں کو محفوظ بنایا جائے اور قدرتی آفات سے نمٹنے کے لیے ڈیم، آبی گزرگاہیں، قبل از وقت سیلاب کی وارننگ سسٹم بھی قائم کیا جائے گا،شمالی علاقوں میں مجموعی طور پر 250 انجینئرنگ اسٹرکچرز پر کام ہوگا۔


یواین ڈی پی نے پاکستان کے شمالی علاقہ جات میں پگھلتے برفانی گلیشیئر سے بننے والی جھیلوں کے اطراف کے مقامی لوگوں کی زندگیوں کو تحفظ فراہم کرنے اور قدرتی آفات سے نمٹنے کے لیے وفاقی وزارت برائے موسمیاتی تبدیلی سے معاہدہ کرلیا ہے، پروجیکٹ کا نام اسکیلنگ ۔ اپ آف گلیشیل لیک آؤٹ برسٹ فلڈ (گلوف)ہے۔

یو این ڈی پی کا گرین کلائمیٹ فنڈ 37.5 ملین ڈالر پاکستان کو فراہم کرے گا، پروجیکٹ کا دورانیہ 5 سال ہوگا اور بہت جلد اس پرکام شروع کردیا جائے گا، گرین ہاؤس گیسوں کا اخراج زمین کو گرم سے گرم ترین کرنے کا باعث بن رہا ہے جس کی وجہ سے شمالی علاقہ جات (خیبر پختونخوا اور گلگت بلتستان ) میں ہندوکش،قراقرم اور ہمالیہ گلیشیئرزتیزی سے پگھل رہے ہیں جس کی وجہ سے 3ہزار 44 گلیشیل جھیلیں پیدا ہوچکی ہیں، ماہرین نے 33 گلیشیل جھیلوں کو آفت زدہ قرار دیا ہے۔

واضح رہے کہ ماحول خراب کرنے والے ممالک می پاکستان کا نمبر 135 ہے لیکن آلودگی سے متاثرہ ملکوں میں ہمارا نمبرآٹھواں ہے۔ شمالی علاقہ جات میں قدرتی آفت سے 70لاکھ انسانی جانوں کوخطرہ درپیش ہے، مذکورہ پروجیکٹ کے تحت ڈیمز،تالاب،آبی گذر گاہیںاور نالیاں بنائی جائیں گی، جھیلوں کے اطراف شجرکاری کی جائے گی،ڈیزاسٹر مینجمنٹ پالیسیز، موسمیاتی مانیٹرنگ اسٹیشنز، قبل از وقت وارننگ نظام تشکیل دیا جائے گا جب کہ شمالی علاقہ جات میں سیلاب متاثرین بالخصوص خواتین کو معاشی وسماجی طور پر بااختیار بنانا بھی ترجیحات میں شامل ہے۔
Load Next Story