سانحہ عباس ٹاؤن کیس کا فیصلہ 8 مارچ کو سنایا جائے گا سپریم کورٹ

سپریم کورٹ نےایس ایس پی راؤانوار کو معطل کرنےکاحکم دیتےہوئےکہا کہ سانحےکی ذمہ داری پولیس اوررینجرز دونوں پرعائدہوتی ہے

حد یہ ہے کہ جنازے لے کر جانے والوں پر حملہ کیا گیا لیکن اس دوران کوئی سیکیورٹی پلان مرتب نہیں کیا گیا۔ چیف جسٹس

سانحہ عباس ٹاؤن ازخود نوٹس کیس کی سماعت کے موقع پر سپریم کورٹ نے ایس ایس پی راؤانوار کو معطل کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ جو ایس پی بکتربند میں گھومتا ہو وہ عوام کو کیسے تحفظ فراہم کرسکتا ہے، سانحے کی ذمہ داری پولیس اوررینجرز دونوں پرعائد ہوتی ہے۔

چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں جسٹس امیر ہانی مسلم اور جسٹس اعجاز افضل پر مشتمل 3 رکنی بنچ نے سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں سانحہ عباس ٹاؤن ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی، دوران سماعت آئی جی سندھ ، ایڈووکیٹ جنرل سندھ سمیت اعلیٰ پولیس افسران بینچ کے روبرو پیش ہوئے، اس موقع پر چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ رینجرز کے پاس پولیس کے مساوی اختیارات ہیں وہ بھی ذمہ دارہے، سانحہ عباس ٹاؤن پر پولیس اور انتظامیہ کا رویہ افسوسناک اور بے حسی کی انتہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حد یہ ہے کہ جنازے لے کر جانے والوں پر حملہ کیا گیا لیکن اس دوران کوئی سیکیورٹی پلان مرتب نہیں کیا گیا۔


چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کراچی بدامنی کیس میں اپنے فیصلے میں پہلے ہی کہہ چکی ہے کہ سندھ حکومت عوام کو تحفظ فراہم کرنے میں ناکام ہوچکی ہے اورحکومت سندھ نے سانحہ عباس ٹاؤن میں غفلت اور لاپرواہی برتنے والے ایک بھی افسر کو اب تک شوکاز نوٹس جاری نہیں کیا، حکومت کی مجرمانہ غفلت سے واضح ہے کہ سارے پولیس افسران آج بھی موجود ہیں، ہمارے پاس ثبوت ہیں کہ پولیس 4 گھنٹے گزرنے کے بعد جائے حادثہ پر پہنچی، کیا انہیں ایک اور موقع دیں تاکہ خدانخواستہ اور لوگ مارے جائیں۔

چیف جسٹس آف پاکستان کا کہنا تھا کہ ہم وزیراعلٰی کا احترام کرتے ہیں، وہ بے چارے کچھ جانتے ہی نہیں، اس دوران حکومت سندھ کے وکیل انور منصور خان کا کہنا تھا کہ جمہوریت بہترین انتقام ہے جواب میں چیف جسٹس نے کہا کہ جمہوریت کا مطلب عوام کو تحفظ فراہم کرنا ہے۔

Recommended Stories

Load Next Story