جامعہ کراچی کا پٹرولیم ٹیکنالوجی میں داخلے بند کرنے کا فیصلہ
کمپنیاں برسر روزگار افراد کوفارغ کرنے لگیں۔
WASHINGTON:
جامعہ کراچی کی انتظامیہ ایندھن کی صنعت اور خصوصاً پیٹرولیم میں ہونے والی ترقی، نئے آنے والے منصوبوں اور روزگار سے بے خبر نکلی اور موقف اختیار کیا کہ پٹرولیم کی صنعت میں نوکریاں نہیں مل رہیں اور جو لوگ نوکریاں کررہے ہیں انھیں بڑی تعداد میں فارغ کیا جارہا ہے اس لیے تمام صورتحال کو مد نظر رکھتے ہوئے یہ فیصلہ کیا گیا ہے رواں سال شعبہ پٹرولیم ٹیکنالوجی میں داخلے بند کردیے جائیں۔
ایک ایسے وقت میں جب دنیا بھر کی جامعات میں نت نئے شعبہ جات کھولے جارہے ہیں جامعہ کراچی کی انتظامیہ نے ایک قدم ا?گے بڑھانے کے بجائے پیچھے کرتے ہوئے اپنا ایک اہم ترین شعبہ پیٹرولیم ٹیکنالوجی بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے کہ اور یہ مضحکہ خیز موقف اختیار کیا ہے کہ دنیا بھر میں پیٹرولیم کا شعبہ زوال پزیری کا شکار ہے اور اس شعبے میں نئے روزگار پیدا ہونے کے بجائے برسرروزگار افراد کو فارغ کیا جارہا ہے جس کے باعث یہ شعبہ بند کیا جارہا ہے۔
اس سلسلے میں رابطہ کرنے پر ڈائریکٹر ایڈمیشن جامعہ کراچی ڈاکٹر احمد قادری نے ایکسپریس کو بتایا کہ اس شعبہ پیٹرولیم ٹیکنالوجی میں مسلسل داخلوں میں کمی آرہی ہے۔ جامعہ کو خاطر خواہ فائدہ نہیں ہوررہا، اور پیٹرولیم کی صنعت بحران کا شکار ہے طلبا تعلیم حاصل کرنیکے بعد جب نوکری تلاش کرتے ہیں تو انھیں اس شعبے سے متعلق نوکری نہیں مل رہی، طلبہ کے مستقبل کو محفوظ رکھنے کیلئے فاالحال پیٹرولیم ٹیکنالوجی میں داخلے بند کیے گئے ہیں۔
دوسری جانب پیٹرولیم ٹیکنالوجی کے چیئرمین کے مطابق شعبے میں اس وقت 80 طلبہ زیر تعلیم ہیں جن میں 40 سے 50 طلبہ کاماسٹر اور دیگر طلبہ کابی ایس پروگرام میں اندراج ہے، ماسٹر پروگرام میں داخلے دیئے جائیں گے جبکہ بی ایس میں داخلے بند کیے گئے ہیں، جس کی وجہ پیٹرولیم انڈسٹری کی تنزلی ہے۔
چیئرمین کے مطابق بی ایس میں داخلہ لینے والے طلبہ انٹرکرکے آتے ہیں انھیں کچھ معلوم نہیں ہوتا اور بیچلرز کرنے کے بعد وہ طلبہ صرف پیٹرولیم انڈسٹری میں ہی نوکری کرسکتے ہیں جو ابھی ممکن نہیں جبکہ ماسٹر پروگرام میں داخلہ لینے والے زیادہ تر طلبہ پہلے بی ای پڑھ کے آتے ہیں، ان کے پاس فیلڈ تبدیل کرنے اور مختلف شعبوں جیسے پیٹروکیمیکل یا ریفائنری وغیرہ میں جانے کا اختیار ہوتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ اگر مستقبل میں اس صنعت میں دوبارہ بہتری آتی ہے تو داخلے دوبارہ کھول دیئے جائیں گے جبکہ کراچی میں انجینیئرنگ کی سب سے بڑی جامعہ این ای ڈی میں پیٹرولیم انجینئرنگ کے شعبے میں اس سال40 طلبہ کا اندراج کیا گیا ہے جہاں طلبہ کی بڑی تعداد نے داخلوں کے لیے اپنی دلچسپی ظاہر کی اور اس وقت جامعہ این ای ڈی کے شعبہ پیٹرولیم انجینئرنگ میں175 طلبہ زیر تعلیم ہیں اور تمام کا تعلق بی ایس پروگرام سے ہے۔
این ای ڈی یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر سروش لودھی کاکہنا ہے کہ وہ طلبہ جو رواں سال بیچلرز پروگرام میں داخلہ لیں گے وہ 4 سال بعدفارغ التحصیل ہوں گے اور آنے والے کئی سالوں میں پیٹرولیم صنعت دوبارہ پروان چڑھ سکتی ہے، صرف اس بات کو مد نظر رکھتے ہوئے کسی بھی شعبے کو بند کرنا تعلیم دشمنی ہے، کوئی بھی نیا پروگرام اور شعبہ اسی لیے تعمیر کیا جاتا ہے کہ تعلیم کو پروان چڑھایا جائے جبکہ رواں سال جامعہ کراچی کی داخلہ پالیسی شعبہ پیٹرولیم ٹیکنالوجی کیلئے تعلیم دشمن داخلہ پالیسی ثابت ہوئی۔
دوسری جانب پیٹرولیم صنعت سے وابستہ ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان میں پیٹرولیم کی صنعت دن بہ دن ترقی کررہی ہے متعدد نئی کمپنیاں پاکستان میں کاروبار کا آغاز کرنے والی ہیں حکومتی سطح پر بھی بہت سے منصوبے چل رہے ہیں جن میں گیس پائپ لائن کے منصوبے نئی ریفائنریز کا قیام اور پاور پلانٹ کی تعمیر شامل ہے ان عوامل کی بنا پر پیٹرولیم صنعت میں روزگار میں نئے اور بہترین مواقع فراہم ہوں گے جبکہ پیٹرولیم ٹیکنالوجی کے حامل افراد کی ریفائنریز، پاور پلانٹ، آئل مارکیٹنگ کمپنیوں میں سب سے زیادہ ضرورت ہوتی ہے۔
انڈسٹری آفیشلز نے مزید کہا کہ ملک میں حالات بہتر ہونے کے بعد تیل اور گیس تلاش کرنے کیلئے عمل تیز ہوگیا ہے اور نئے لوگوں کی کھپت بھی بڑھ رہی ہے۔
جامعہ کراچی کی انتظامیہ ایندھن کی صنعت اور خصوصاً پیٹرولیم میں ہونے والی ترقی، نئے آنے والے منصوبوں اور روزگار سے بے خبر نکلی اور موقف اختیار کیا کہ پٹرولیم کی صنعت میں نوکریاں نہیں مل رہیں اور جو لوگ نوکریاں کررہے ہیں انھیں بڑی تعداد میں فارغ کیا جارہا ہے اس لیے تمام صورتحال کو مد نظر رکھتے ہوئے یہ فیصلہ کیا گیا ہے رواں سال شعبہ پٹرولیم ٹیکنالوجی میں داخلے بند کردیے جائیں۔
ایک ایسے وقت میں جب دنیا بھر کی جامعات میں نت نئے شعبہ جات کھولے جارہے ہیں جامعہ کراچی کی انتظامیہ نے ایک قدم ا?گے بڑھانے کے بجائے پیچھے کرتے ہوئے اپنا ایک اہم ترین شعبہ پیٹرولیم ٹیکنالوجی بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے کہ اور یہ مضحکہ خیز موقف اختیار کیا ہے کہ دنیا بھر میں پیٹرولیم کا شعبہ زوال پزیری کا شکار ہے اور اس شعبے میں نئے روزگار پیدا ہونے کے بجائے برسرروزگار افراد کو فارغ کیا جارہا ہے جس کے باعث یہ شعبہ بند کیا جارہا ہے۔
اس سلسلے میں رابطہ کرنے پر ڈائریکٹر ایڈمیشن جامعہ کراچی ڈاکٹر احمد قادری نے ایکسپریس کو بتایا کہ اس شعبہ پیٹرولیم ٹیکنالوجی میں مسلسل داخلوں میں کمی آرہی ہے۔ جامعہ کو خاطر خواہ فائدہ نہیں ہوررہا، اور پیٹرولیم کی صنعت بحران کا شکار ہے طلبا تعلیم حاصل کرنیکے بعد جب نوکری تلاش کرتے ہیں تو انھیں اس شعبے سے متعلق نوکری نہیں مل رہی، طلبہ کے مستقبل کو محفوظ رکھنے کیلئے فاالحال پیٹرولیم ٹیکنالوجی میں داخلے بند کیے گئے ہیں۔
دوسری جانب پیٹرولیم ٹیکنالوجی کے چیئرمین کے مطابق شعبے میں اس وقت 80 طلبہ زیر تعلیم ہیں جن میں 40 سے 50 طلبہ کاماسٹر اور دیگر طلبہ کابی ایس پروگرام میں اندراج ہے، ماسٹر پروگرام میں داخلے دیئے جائیں گے جبکہ بی ایس میں داخلے بند کیے گئے ہیں، جس کی وجہ پیٹرولیم انڈسٹری کی تنزلی ہے۔
چیئرمین کے مطابق بی ایس میں داخلہ لینے والے طلبہ انٹرکرکے آتے ہیں انھیں کچھ معلوم نہیں ہوتا اور بیچلرز کرنے کے بعد وہ طلبہ صرف پیٹرولیم انڈسٹری میں ہی نوکری کرسکتے ہیں جو ابھی ممکن نہیں جبکہ ماسٹر پروگرام میں داخلہ لینے والے زیادہ تر طلبہ پہلے بی ای پڑھ کے آتے ہیں، ان کے پاس فیلڈ تبدیل کرنے اور مختلف شعبوں جیسے پیٹروکیمیکل یا ریفائنری وغیرہ میں جانے کا اختیار ہوتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ اگر مستقبل میں اس صنعت میں دوبارہ بہتری آتی ہے تو داخلے دوبارہ کھول دیئے جائیں گے جبکہ کراچی میں انجینیئرنگ کی سب سے بڑی جامعہ این ای ڈی میں پیٹرولیم انجینئرنگ کے شعبے میں اس سال40 طلبہ کا اندراج کیا گیا ہے جہاں طلبہ کی بڑی تعداد نے داخلوں کے لیے اپنی دلچسپی ظاہر کی اور اس وقت جامعہ این ای ڈی کے شعبہ پیٹرولیم انجینئرنگ میں175 طلبہ زیر تعلیم ہیں اور تمام کا تعلق بی ایس پروگرام سے ہے۔
این ای ڈی یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر سروش لودھی کاکہنا ہے کہ وہ طلبہ جو رواں سال بیچلرز پروگرام میں داخلہ لیں گے وہ 4 سال بعدفارغ التحصیل ہوں گے اور آنے والے کئی سالوں میں پیٹرولیم صنعت دوبارہ پروان چڑھ سکتی ہے، صرف اس بات کو مد نظر رکھتے ہوئے کسی بھی شعبے کو بند کرنا تعلیم دشمنی ہے، کوئی بھی نیا پروگرام اور شعبہ اسی لیے تعمیر کیا جاتا ہے کہ تعلیم کو پروان چڑھایا جائے جبکہ رواں سال جامعہ کراچی کی داخلہ پالیسی شعبہ پیٹرولیم ٹیکنالوجی کیلئے تعلیم دشمن داخلہ پالیسی ثابت ہوئی۔
دوسری جانب پیٹرولیم صنعت سے وابستہ ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان میں پیٹرولیم کی صنعت دن بہ دن ترقی کررہی ہے متعدد نئی کمپنیاں پاکستان میں کاروبار کا آغاز کرنے والی ہیں حکومتی سطح پر بھی بہت سے منصوبے چل رہے ہیں جن میں گیس پائپ لائن کے منصوبے نئی ریفائنریز کا قیام اور پاور پلانٹ کی تعمیر شامل ہے ان عوامل کی بنا پر پیٹرولیم صنعت میں روزگار میں نئے اور بہترین مواقع فراہم ہوں گے جبکہ پیٹرولیم ٹیکنالوجی کے حامل افراد کی ریفائنریز، پاور پلانٹ، آئل مارکیٹنگ کمپنیوں میں سب سے زیادہ ضرورت ہوتی ہے۔
انڈسٹری آفیشلز نے مزید کہا کہ ملک میں حالات بہتر ہونے کے بعد تیل اور گیس تلاش کرنے کیلئے عمل تیز ہوگیا ہے اور نئے لوگوں کی کھپت بھی بڑھ رہی ہے۔