ن لیگ کا ہم خیال جماعتوں سے ’’انتخابی اتحاد‘‘ کرنے کا فیصلہ
لیگی قیادت کا مولانا فضل الرحمن سے رابطہ، متحدہ مجلس عمل سے انتخابی الائنس کا ارادہ
مسلم لیگ (ن) کی قیادت نے ملک میں عام انتخابات سے قبل قومی وصوبائی سطح پر ہم خیال جماعتوں سے ''انتخابی اتحاد '' کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
لیگی قیادت نے جلد پی ٹی آئی کو سیاسی جواب دینے کیلیے ملک بھر میں عوامی رابطہ مہم کے تحت جلسوں کے انعقاد کا فیصلہ کیا ہے جبکہ ذرائع کا کہنا ہے کہ مولانا فضل الرحمن مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کے درمیان سیاسی تعلقات میں موجودہ تناؤ کو دور کرانے کیلیے متحرک ہوگئے ہیں۔
مسلم لیگ ن کی قیادت نے طے کیا ہے کہ وہ مذہبی جماعتوں کے جلد مکمل طور پر فعال ہونے والے بڑے اتحاد ''متحدہ مجلس عمل '' سے انتخابی الائنس کرے گی، اس حوالے سے لیگی قیادت نے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن سے رابطہ کیا ہے اور اس اتحادکے معاملے پر بات کی گئی ہے، مولانا فضل الرحمن نے لیگی قیادت کو جواب دیا ہے کہ ایم ایم اے کی قیادت کی تشکیل کے بعد ان کی مشاورت سے جلد جواب دیا جائے گا۔
اس وسیع تر انتخابی اتحاد کی تشکیل کا مقصد پی ٹی آئی کے خلاف عام انتخابات میں مشترکہ امیدوار سامنے لانا ہوگا جب کہ ذرائع کا کہنا ہے کہ لیگی قیادت نے حلقہ بندیوں اور نئے احتساب قوانین سمیت اہم امور پر پارلیمنٹ سے قانون سازی کیلیے پیپلز پارٹی، ایم کیو ایم پاکستان ، جماعت اسلامی اور دیگر پارلیمانی جماعتوں سے موثر سیاسی رابطے شروع کر دیے ہیں۔
لیگی قیادت نے جلد پی ٹی آئی کو سیاسی جواب دینے کیلیے ملک بھر میں عوامی رابطہ مہم کے تحت جلسوں کے انعقاد کا فیصلہ کیا ہے جبکہ ذرائع کا کہنا ہے کہ مولانا فضل الرحمن مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کے درمیان سیاسی تعلقات میں موجودہ تناؤ کو دور کرانے کیلیے متحرک ہوگئے ہیں۔
مسلم لیگ ن کی قیادت نے طے کیا ہے کہ وہ مذہبی جماعتوں کے جلد مکمل طور پر فعال ہونے والے بڑے اتحاد ''متحدہ مجلس عمل '' سے انتخابی الائنس کرے گی، اس حوالے سے لیگی قیادت نے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن سے رابطہ کیا ہے اور اس اتحادکے معاملے پر بات کی گئی ہے، مولانا فضل الرحمن نے لیگی قیادت کو جواب دیا ہے کہ ایم ایم اے کی قیادت کی تشکیل کے بعد ان کی مشاورت سے جلد جواب دیا جائے گا۔
اس وسیع تر انتخابی اتحاد کی تشکیل کا مقصد پی ٹی آئی کے خلاف عام انتخابات میں مشترکہ امیدوار سامنے لانا ہوگا جب کہ ذرائع کا کہنا ہے کہ لیگی قیادت نے حلقہ بندیوں اور نئے احتساب قوانین سمیت اہم امور پر پارلیمنٹ سے قانون سازی کیلیے پیپلز پارٹی، ایم کیو ایم پاکستان ، جماعت اسلامی اور دیگر پارلیمانی جماعتوں سے موثر سیاسی رابطے شروع کر دیے ہیں۔