ڈرون حملوں کا کوئی جواز نہیں

حملے پاکستان نے خودکیے اور واشنگٹن سے اس پر احتجاج بھی کیا۔

پاکستان کا پہلے بھی واضح اور دو ٹوک موقف رہا ہے کہ امریکی ڈرونزحملے بند کیے جائیں اور یہ ٹیکنالوجی پاکستان کو دی جائے فوٹو: فائل

ڈرون حملے کے نتیجے میں دہشت گردوں کے ساتھ ساتھ عام شہریوں کے جاں بحق ہونے سے امریکا کے خلاف شدید ردعمل پایاجاتا ہے ۔ دہشت گردی کے خلاف عالمی جنگ میں فرنٹ لائن اسٹیٹ کا کردار ادا کرنے کے باوجود نا جانے پاکستان کے خلاف پروپیگنڈا زور وشور سے کیوں جاری ہے ۔ حال ہی میںامریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے امریکی حکام کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ فروری میں پاکستان کے قبائلی علاقوں میں ہونیوالے ڈرون حملے میں سی آئی اے کا کوئی ہاتھ نہیں ، یہ ڈرون حملے خود پاکستان نے کیے ہیں۔

مسلح افواج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نے ڈرون حملوں کے حوالے سے نیویارک ٹائمزمیں چھپنے والی رپورٹ کی فوری تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ الزام بے بنیاد اور متعلقہ رپورٹ حقائق پرمبنی نہیں ۔امریکی صدر بارک اوباما نے تمام تر خصوصی اختیارات امریکی سی آئی اے کوخود تفویض کیے ہیں ۔امریکی سی آئی اے پہلے ہی تمام بین الاقوامی قوانین کو نظر اندازکرنے میں اپنا ثانی نہیں رکھتی اور پاکستان کی فضائی حدود کی خلاف ورزی تو اس نے اپنا وطیرہ بنا لیا ہے،آئے دن کے ڈرون حملوں میں بے شمار انسانی جانوں کا ضیاع ایک معمول بن چکا ہے،امریکی سی آئی اے نے ایبٹ آباد میں اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے لیے جو آپریشن کیا وہ بھی سراسر پاکستانی حدود کی خلاف ورزی اور سلامتی پر حملہ تھا ۔


پاکستان کا پہلے بھی واضح اور دو ٹوک موقف رہا ہے کہ امریکی ڈرونزحملے بند کیے جائیں اور یہ ٹیکنالوجی پاکستان کو دی جائے تاکہ مکمل انٹیلی جنس معلومات کے بعد پاکستان خود ملزموں کے خلاف بھرپورکارروائی کرے لیکن پاکستان کو یہ ٹیکنالوجی سرے سے فراہم ہی نہیں کی گئی ہے تو بھلا پاکستان ازخود ڈرون حملے کیسے کرسکتا ہے ۔ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ایسے بے بنیاد الزامات کا مقصد ڈرون حملوں پر پاکستانی موقف کو کمزور کرنا ہے ۔اسی حوالے سے پاک فوج نے نیویارک ٹائمز کی اسٹوری کو نہ صرف یکسر مسترد کردیا ہے بلکہ آئی ایس پی آر کے مطابق رپورٹ میں بتائے گئے دنوں کے دوران فاٹا کے اندر کوئی فضائی حملہ ہی نہیں کیا گیا ۔ امریکی اخبار نے اعلیٰ حکام کے حوالے سے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ یہ حملے ان کے ڈرونز سے نہیں کیے گئے۔

حملے پاکستان نے خودکیے اور واشنگٹن سے اس پر احتجاج بھی کیا۔ عجب ناقابل یقین رپورٹ ہے، پاکستان نے تو دہشت گردی کے خلاف عالمی جنگ کی بہت بھاری قیمت ادا کی ہے، پینتالیس ہزار سے زائد قیمتی جانیں بم دھماکوں اور دہشت گردی کے دیگر واقعات میں لقمہ اجل بن چکی ، ہزاروں فوجی دہشت گردوں کے خلاف آپریشن میں شہید ہوچکے ہیں ، پورے ملک کا انفرااسٹرکچر تباہ ہوگیا ہے۔ملکی معیشت کا بھٹہ بیٹھ چکا ہے ۔دوسری جانب پوری دنیا میں ڈرون حملوں کے اخلاقی ، سیاسی اور قانونی جواز کے حوالے سے نہ صرف بحث جاری ہے بلکہ اکثریت کی رائے میں یہ حملے سراسر اپنا کوئی جواز نہیں رکھتے، اسی عالمی رائے عامہ کے تناظر میں پاکستانی علاقوں میں امریکی ڈرون حملے اپنا جواز کھو بیٹھتے ہیں ، امریکا اپنے اور دوستوں کے مفادات کو مقدم نہ جانے۔

اس ضمن میں امریکی ضد اور ہٹ دھرمی کیا معنی رکھتی ہے ۔ اگر امریکا سپرپاور ہونے کے زعم میں من مانی کرتا رہا تو اسے سابق سپرپاور روس کا انجام بھی یاد رکھنا چاہیے ۔سوال تو یہ ہے کہ کیا امریکی سی آئی اے کسی عالمی قاعدے، قانون کی پابند ہے جواب تو یقیناً نفی میں ہے تو پھر اپنا کیے کا الزام دوسرے کے سرتھوپنے کا یہ بھونڈا طریقہ کار ہے۔ امریکا کو پاکستان جیسے دوست ملک کی قدرومنزلت کرتے ہوئے اور دہشت گردی کے خلاف عالمی جنگ میں اس کے کردار کو خلوص نیت سے تسلیم کرتے ہوئے پاکستان کی سالمیت کا احترام کرنا چاہیے۔
Load Next Story