عالمی عدالت میں مستقل جج کے لیے برطانیہ اور بھارت مدمقابل

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے193ارکان بھارت کے دل ویر بھنڈاری اوربرطانیہ کے کرسٹوفرگرین ووڈمیں سے ایک کاانتخاب کریںگے۔

کلبھوشن کیس کے تناظر میں عالمی عدالت انصاف میں جج کاانتخاب پاکستان کیلیے کافی اہم ہے۔ فوٹو؛ نیٹ

بین الاقوامی عدالت انصاف میں مستقل جج کی تعیناتی کیلیے چار ممالک فرانس، صومالیہ، برازیل اور لبنان کے امیدواروں پر اتفاق ہوگیاہے جب کہ پانچویں جج کیلیے برطانیہ اوربھارت مدمقابل ہیں۔

برطانیہ بین الاقوامی عدالت انصاف کے جج کاانتخاب1946سے کبھی نہیں ہارا تاہم اس بار بھارت بھی اپنے امیدوارکی کامیابی کیلیے لابنگ کر رہاہے۔ آئی سی جے کے 15مستقل جج نوسال کیلیے تعینات ہوتے ہیں اور ان میں سے ہر تین سال بعد پانچ جج رٹائر ہوجاتے ہیں۔

بین الاقوامی عدالت انصاف میں تجربہ کے حامل ایک سینئر قانون دان نے کہا کہ پاکستان کے تناظر میں یہ انتخاب اہم ہے کیونکہ بین الاقوامی عدالت انصاف جلدکلبھوشن یادیو کا مقدمہ سننے والی ہے۔انھوں نے کہا بھارت کا امیدوار کامیاب ہونے سے پاکستان کے مفادات متاثرہوسکتے ہیں اس لیے دفترخارجہ اورامریکا میں پاکستان کے سفیرکو چاہیے کہ برطانیہ کے امیدوارکی کامیابی کیلیے تمام کوششیں بروئے کارلائی جائیں۔


قانونی ماہرین کے مطابق دفتر خارجہ میں بھی کئی تبدیلیوں کی ضرورت ہے، یہاں ابھی تک بین الاقوامی ثالثی اوراس جیسے دیگر معاملات کی نگرانی کیلیے سیل تک نہیں بنایاگیا۔ واضح رہے کہ پاکستان کلبھوشن یادیوکیس میں جسٹس تصدق حسین جیلانی کوایڈہاک جج نامزدکرچکا ہے۔

قانونی ماہرین کاخیال ہے کہ بھارت کا نامزد جج منتخب نہ ہوسکا تواسے کلبھوشن کیس میں ایڈہاک جج نامزدکیا جاسکتا ہے،یاد رہے کہ کلبھوشن کیس میں پاکستان نے 13دسمبر تک اپناجواب جمع کرانا ہے۔

واضح رہے کہ اس عہدے کیلیے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے193ارکان بھارت کے دل ویر بھنڈاری اوربرطانیہ کے کرسٹوفرگرین ووڈمیں سے ایک کاانتخاب کریںگے۔

 
Load Next Story