کلفٹن لڑکی کے اغوا کی کوشش ملزمان کی کار لیاری سے چھینی گئی تھی
پولیس نے اغوا میں عالمگیر اور ساتھیوں کو ملوث کردیا،ملزمان پر پولیس ہاتھ ڈالنے سے گریزاں.
کلفٹن میں شاپنگ سینٹر سے ہفتے کی شب لڑکی کے اغوا میں استعمال کی جانے والی کار 8 ماہ قبل لیاری سے چھینی گئی تھی ۔
جس کا مقدمہ منگل کو کلری تھانے میں درج کرایا گیا، اغوا کے مقدمے میں عالمگیر اور اس کے ساتھیوں کو نامزد کر دیا گیا، ملزمان کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں تاحال کسی ملزم کی گرفتاری عمل میں نہیں آسکی۔
تفصیلات کے مطابق بوٹ بیسن تھانے کی حدود کلفٹن سی ویو کے قریب واقع ایک شاپنگ سینٹر کی پارکنگ سے ہفتے کی شام مہوش نامی لڑکی کے اغوا کے لیے استعمال کی جانے والی بغیر رجسٹریشن والی کار اگست 2012 میں مبینہ طور پر لیاری سے چھینی گئی تھی یہ بات مقدمے کے تفتیشی افسر نصر اﷲ نے ایکسپریس کو بتائی، ایس ایچ او کلری کے مطابق کار شوروم مالک ذوالفقار کی تھی جس نے کلری تھانے میں رپورٹ درج کرائی تھی جسے ایف آئی آر نمبر 77/13 دے کر مقدمہ درج کر لیا گیا ہے، ملزمان کی کار سے لائسنس یافتہ پستول ملا تھا۔
لائسنس عالمگیر ولد عبد اﷲ جان نامی شخص کا تھا، پولیس نے عالمگیر اور ایک خاتون سمیت 3 افراد کو مقدمے میں نامزد کر دیا ہے، لائسنس پر درج عالمگیر کے شناختی کارڈ نمبر کی مدد سے پولیس نے پتے پر چھاپہ مارا تو وہاں دوسری فیملی رہائش پذیر تھی جنھوں نے ملزم کی تصویر پہنچاننے سے انکار کیا ۔
ذرائع نے بتایا کہ ملزمان با اثر ہیں اور ان کے اعلیٰ پولیس افسران سے مراسم ہیں جس پر پولیس انھیں گرفتار کرنے سے گریزاں ہے،ایس پی انویسٹی گیشن کلفٹن فیض اﷲ کوریجو نے بات کرنے سے انکار کیا جبکہ ایس ایچ او کلری چاند خان نیازی نے بھی کار کے مالک ذوالفقار کا موبائل نمبر مانگنے پر بہانہ بنادیا، کار سے پولیس کو ایک موبائل فون بھی ملا تھا۔
جس کے بارے میں انویسٹی گیشن پولیس کا کہنا ہے کہ وہفون اغوا کاروں کے ہاتھوں سے بچ نکلنے والی لڑکی مہوش کا ہے،پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ واقعہ ذاتی نوعیت کا ہوسکتا ہے،تفصیلات کے مطابق ہفتہ کو کلفٹن کے شاپنگ مال سے مہوش نامی لڑکی کے اغوا کی کوشش سیکیورٹی گارڈ نے ناکام بنادی تھی، جس کا مقدمہ بوٹ بیسن تھانے میں درج کیا گیا تھا،ایف آئی آر میں مدعی سمیعہ سلیمان نے بیان دیا ہے کہ ہفتہ کو بیٹی کے ہمراہ شاپنگ کے لیے گئی تھی کہ انھیں اغوا کرنے کی کوشش کی گئی۔
ذرائع نے بتایا کہ پولیس نے گاڑی کے بارے میں تحقیق کی تو معلوم ہوا کہ پورٹ سے گاڑی ارشد نامی شخص کے نام پر کلیئر کرائی گئی تھی جس کے پتے پر پولیس نے ہفتے کی شب گلشن معمار میں چھاپہ مارا تاہم وہ وہاں نہیں ملا،ذرائع نے ایکسپریس کو بتایا کہ متاثرہ خاندان کو پولیس میڈیا سے دور رکھنے میں کامیاب رہی ہے،اغوا کا معاملہ ذاتی دشمنی ہوسکتا ہے کیونکہ متاثرہ خاندان نے پولیس کو کچھ افراد کے نام بھی دیے ہیں جن کی تلاش میں پولیس نے چھاپے مارے ہیں۔
جس کا مقدمہ منگل کو کلری تھانے میں درج کرایا گیا، اغوا کے مقدمے میں عالمگیر اور اس کے ساتھیوں کو نامزد کر دیا گیا، ملزمان کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں تاحال کسی ملزم کی گرفتاری عمل میں نہیں آسکی۔
تفصیلات کے مطابق بوٹ بیسن تھانے کی حدود کلفٹن سی ویو کے قریب واقع ایک شاپنگ سینٹر کی پارکنگ سے ہفتے کی شام مہوش نامی لڑکی کے اغوا کے لیے استعمال کی جانے والی بغیر رجسٹریشن والی کار اگست 2012 میں مبینہ طور پر لیاری سے چھینی گئی تھی یہ بات مقدمے کے تفتیشی افسر نصر اﷲ نے ایکسپریس کو بتائی، ایس ایچ او کلری کے مطابق کار شوروم مالک ذوالفقار کی تھی جس نے کلری تھانے میں رپورٹ درج کرائی تھی جسے ایف آئی آر نمبر 77/13 دے کر مقدمہ درج کر لیا گیا ہے، ملزمان کی کار سے لائسنس یافتہ پستول ملا تھا۔
لائسنس عالمگیر ولد عبد اﷲ جان نامی شخص کا تھا، پولیس نے عالمگیر اور ایک خاتون سمیت 3 افراد کو مقدمے میں نامزد کر دیا ہے، لائسنس پر درج عالمگیر کے شناختی کارڈ نمبر کی مدد سے پولیس نے پتے پر چھاپہ مارا تو وہاں دوسری فیملی رہائش پذیر تھی جنھوں نے ملزم کی تصویر پہنچاننے سے انکار کیا ۔
ذرائع نے بتایا کہ ملزمان با اثر ہیں اور ان کے اعلیٰ پولیس افسران سے مراسم ہیں جس پر پولیس انھیں گرفتار کرنے سے گریزاں ہے،ایس پی انویسٹی گیشن کلفٹن فیض اﷲ کوریجو نے بات کرنے سے انکار کیا جبکہ ایس ایچ او کلری چاند خان نیازی نے بھی کار کے مالک ذوالفقار کا موبائل نمبر مانگنے پر بہانہ بنادیا، کار سے پولیس کو ایک موبائل فون بھی ملا تھا۔
جس کے بارے میں انویسٹی گیشن پولیس کا کہنا ہے کہ وہفون اغوا کاروں کے ہاتھوں سے بچ نکلنے والی لڑکی مہوش کا ہے،پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ واقعہ ذاتی نوعیت کا ہوسکتا ہے،تفصیلات کے مطابق ہفتہ کو کلفٹن کے شاپنگ مال سے مہوش نامی لڑکی کے اغوا کی کوشش سیکیورٹی گارڈ نے ناکام بنادی تھی، جس کا مقدمہ بوٹ بیسن تھانے میں درج کیا گیا تھا،ایف آئی آر میں مدعی سمیعہ سلیمان نے بیان دیا ہے کہ ہفتہ کو بیٹی کے ہمراہ شاپنگ کے لیے گئی تھی کہ انھیں اغوا کرنے کی کوشش کی گئی۔
ذرائع نے بتایا کہ پولیس نے گاڑی کے بارے میں تحقیق کی تو معلوم ہوا کہ پورٹ سے گاڑی ارشد نامی شخص کے نام پر کلیئر کرائی گئی تھی جس کے پتے پر پولیس نے ہفتے کی شب گلشن معمار میں چھاپہ مارا تاہم وہ وہاں نہیں ملا،ذرائع نے ایکسپریس کو بتایا کہ متاثرہ خاندان کو پولیس میڈیا سے دور رکھنے میں کامیاب رہی ہے،اغوا کا معاملہ ذاتی دشمنی ہوسکتا ہے کیونکہ متاثرہ خاندان نے پولیس کو کچھ افراد کے نام بھی دیے ہیں جن کی تلاش میں پولیس نے چھاپے مارے ہیں۔