باغیچہ گھر کی خوب صورتی بڑھانے کا ذریعہ
کیاریوں اور گملوں میں کِھلے خوش رنگ پُھول انسان کی صحت اور مزاج پر بھی مثبت اثر ڈالتے ہیں
ISLAMABAD:
گھر کی تزئین و آرائش میں اس کے سبھی حصے مساوی اہمیت رکھتے ہیں۔ ان کی سجاوٹ گھر کی خوب صورتی میں اضافہ کرتی ہے۔
اگر گھر میں ایک چھوٹا سا باغیچہ ہو تو اس کی دل کشی اور بڑھ جاتی ہے۔ صبح کے وقت پھولوں کی بھینی بھینی خوشبو دل و دماغ کو تازگی بخشتی اور روح کو تسکین فراہم کرتی ہے ۔شبنمی قطروں کی نرماہٹ نہ صرف پاؤں کو ٹھنڈک کا احساس دلاتی ہے بلکہ آنکھوں کو بھی ترواہٹ سے آشنا کرتی ہے ۔گھر کی خوش نمائی میں ایک خوبصورت لان نہ صرف آپ کے جمالیاتی ذوق کی عکاسی کرتا ہے بلکہ ماحول کی رعنائیت اور تازگی میں بھی اضافے کا سبب بنتا ہے ۔گھر کو گل و گلزار بنانے کے لیے خوش رنگ پھولوں کی خوش بو سے مہکتے باغیچے کا ہونا ضروری ہے۔ یہ کام اگرچہ مشقت طلب ہے مگر آپ کی تھوڑی سے توجہ اور دیکھ بھال زندگی کی قدرتی خوب صورتی کو آپ کے قریب لا سکتی ہے ۔
کچھ گھروں کے داخلی دروازے سے اندرونی دیوار کے درمیان ایک راہداری موجود ہوتی ہے اس لیے وہاں باغیچے کا بھرپور انتظام ہو سکتا ہے۔ سب سے پہلے تو باغیچے کے لیے منتخب زمین کی قسم معلوم کریں کہ آیا زمین ریتیلی ہے ، پتھریلی ہے یا کلر زدہ ہے ۔ہارٹیکلچر سو سائٹی آف پاکستان کے مطابق اچھی مٹی میں ریت اور مٹی کی مقدار برابر ہوتی ہے جس کی وجہ سے پودوں کی جڑوں تک ہوا اور نمی یکساں مقدارمیں ملتی رہتی ہے۔ مٹی کی نوعیت کا اندازہ لگانے کے بعد اس کی اچھی طرح کھدائی کرکے وہ سارا ملبہ نکال دیں جو باغیچے کے پروان چڑھنے میں رکاوٹ کا باعث بنے ۔ زمین کی کھدائی کے بعد اس میں ریت اور کھاد اچھی طرح شامل کردیں اور اسے اسی طرح دو دن تک پڑا رہنے دیں۔ اس کے بعد کیاریاں بنا نا شروع کریں۔ یہ آپ کی پسند اور مرضی پر منحصر ہے کہ آپ کس طرح کی کیاریاں بنانا پسند کرتے ہیں۔ان کیاریوں کے گرد کنکریوں یا چوکور اینٹوں کی باڑ لگا دیں۔گملوں اور کیاریوں میں مٹی بھر دیں۔اگر موسمی پھول لگانا چاہتے ہیں تو اس کے لیے مٹی کی زیادہ موٹی تہہ نہ لگائیںلیکن اگر سدا بہار یا دوسری قسم کے پودے اگانا چاہتے ہیں تو پھر مٹی کی تہہ کچھ موٹی رکھنا ہوگی۔
کیاریوں میں بیج بوتے ہوئے اس بات کا خاص خیال رکھیں کہ بیج زیادہ گہرائی میں نہ جائیں کیوںکہ اس طرح ان کے خراب ہوجانے کا اندیشہ ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ زیادہ اونچائی سے پانی نہ دیں، فوارے سے پانی دیں تاکہ یکساں پھوار سے پانی پڑے۔
ایک تحقیقی رپورٹ کے مطابق کچھ پھولوں ،پھلوں اور جڑی بوٹیوں کی خوشبو ذہنی تھکن اور دباؤ کو کافی حد کم کردیتی ہے ۔ پھلوں میں لیموں ،آم اور مالٹے کی خوشبو دماغی سکون فراہم کرتی ہے۔ جڑی بوٹیوں میں پودینہ جبکہ پھولوں میں گلاب کی خوشبو نفسیاتی امراض کو کافی حد تک کم کرتی ہے اور اس سے یادداشت میں بھی اضافہ ہوتا ہے ۔
موسم سرما کے آغاز سے ہی پھولوں کا موسم شروع ہو جاتا ہے اور مئی تک اپنی بہار دکھاتا ہے۔گیندے اور گل داؤدی بھی اسی موسم کے خوب صورت پودے ہیں جو گملوں میں بھی باآسانی اگائے جاتے ہیں۔
گل اشرفی :ایک بہت ہی مسحور کن پودا ہے جس کے پھول پیلے اور مالٹائی رنگ کے ہوتے ہیں۔ یہ نرم و نازک پھولوں والا سدا بہار پودا ہے۔ اس کی موجودگی باغیچے کی خوب صورتی بڑھادیتی ہے۔
پٹونیا :ایک رنگا رنگ پھولوں والا پودا ہے جسے دیکھ کر ہی طبیعت ہشاش بشاش ہو جاتی ہے۔ اس کو گملے یا کیاریوں میں لگا سکتے ہیں ۔
جربرا ڈیزی: ایک انتہائی خوب صورت پھول ہے جو ہر رنگ میں دستیاب ہو تا ہ۔ے یہ بھی سدا بہار ہے اس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ فضا کو آلودگی سے پاک رکھتا ہے۔ یہ آپ کے لان کے حسن کو د وبالا کردے گا ۔
ایلو ویرا :یہ غذائی اور طبی لحاظ سے بہت اہم قسم کا پودا ہے۔ اس کو ایک بار گملے میں لگا لیا تو کبھی ختم نہیں ہو گا۔ یہ بھی گھریلو فضا کو صاف رکھنے میں اہم کردار رکھتا ہے ۔
منی پلانٹ: یہ اکثر آپ کو لٹکانے والی ٹوکریوں میں لگا دکھائی دے گا۔ اس کو گملے میں بھی لگا سکتے ہیں ۔یہ ہوا صاف کرنے والے پودوں میں شمار ہوتا ہے ۔
گل چیں: یہ ایک خوب صورت پھول دار پیڑ ہے۔ اس کے سفید اور سرخی مائل پھول سارے درخت کو اپنی لپیٹ میں لے لیتے ہیں۔ اس کی قلم بھی لگائی جائے تو اسی سال پھول لگنا شروع ہو جاتے ہیں۔
جو پودے آپ گملوں میں لگاتے ہیں ان کے لیے تھوڑی سی احتیاط بھی ضروری ہو تی ہے ۔ ان کو اتنا زیادہ پانی بھی نہ دیں کہ وہ کئی دن تک گملوں میں کھڑا رہے اور نہ ہی ان کو سوکھنے دیں ۔ پھولوں کی بیلیں بھی گملوں میں اگائی جاسکتی ہیں جیسے وسٹیریا سفید اور جامنی پھولوں والی بیل ہے جو آج کل بہت پسند کی جارہی ہے ۔ انگورکی بیل بھی اکثر گھروں کے باغیچے کی زینت بنی دکھائی دیتی ہے۔ یہ تیزی سے بڑھتی ہے۔ باغیچے میں رکھے گملوں کو سخت دھوپ سے بچائیں ان کے اوپر چھت کے طور پر سبز رنگ کی شیٹ ڈال دیں۔
پودوں کی غذائی ضرورت پوری کرنے کے لیے کھاد '' این پی کے'' ہر گملے اور کیاری میں ایک چائے کا چمچہ ہر دو ماہ بعد ڈالتے رہیں۔ پتوں اور پھولوں کو تروتازہ رکھنے کے لیے مایع کھاد دو سے تین ماہ بعد اسپرے کرتے رہیں۔موسمی پودوں یا بیل وغیرہ کے پتے جھڑ جائیں تو بالکل پریشان نہ ہو ں بلکہ ان کے گملے سائیڈ پر رکھ دیں، موسم آنے پر یہ خودبخود پھوٹ نکلیں گے ۔ سر سبز گھاس آپ کے باغیچے کو گھنا اور خوب صورت بنانے میں بہت اہمیت کی حامل ہے۔گھاس کی کٹائی کرنے کے باوجود بھی یہ بہت جلد بحال ہو جاتی ہے۔
باغیچے کی صفائی کا خاص خیال رکھیں ،کیاریوں اور گملوں میں سوکھے پتے جمع نہ ہونے دیں اور وقتا فوقتا گوڈی کرنے کے بعد پتوں کی نیچے تک پہنچتی ہوئی شاخیں احتیاط سے تراشتے رہیں۔ باغیچے میں بیٹھنے کے لیے ایک یادو پتھر کے بینچ لگوادیںیا لوہے کی کرسیاںبھی رکھی جاسکتی ہیں تاکہ چہل قدمی کے بعد کچھ دیر پرسکون ماحول کی تازگی سے لطف اندوز ہونے کے لیے وہاں بیٹھا جاسکے ۔ ٹیرس پر بھی کچھ پھول دار گملے رکھے جاسکتے ہیں جن پر کھلے پھول ایک دل کش منظر پیش کرتے ہیں۔
گھر کی تزئین و آرائش میں اس کے سبھی حصے مساوی اہمیت رکھتے ہیں۔ ان کی سجاوٹ گھر کی خوب صورتی میں اضافہ کرتی ہے۔
اگر گھر میں ایک چھوٹا سا باغیچہ ہو تو اس کی دل کشی اور بڑھ جاتی ہے۔ صبح کے وقت پھولوں کی بھینی بھینی خوشبو دل و دماغ کو تازگی بخشتی اور روح کو تسکین فراہم کرتی ہے ۔شبنمی قطروں کی نرماہٹ نہ صرف پاؤں کو ٹھنڈک کا احساس دلاتی ہے بلکہ آنکھوں کو بھی ترواہٹ سے آشنا کرتی ہے ۔گھر کی خوش نمائی میں ایک خوبصورت لان نہ صرف آپ کے جمالیاتی ذوق کی عکاسی کرتا ہے بلکہ ماحول کی رعنائیت اور تازگی میں بھی اضافے کا سبب بنتا ہے ۔گھر کو گل و گلزار بنانے کے لیے خوش رنگ پھولوں کی خوش بو سے مہکتے باغیچے کا ہونا ضروری ہے۔ یہ کام اگرچہ مشقت طلب ہے مگر آپ کی تھوڑی سے توجہ اور دیکھ بھال زندگی کی قدرتی خوب صورتی کو آپ کے قریب لا سکتی ہے ۔
کچھ گھروں کے داخلی دروازے سے اندرونی دیوار کے درمیان ایک راہداری موجود ہوتی ہے اس لیے وہاں باغیچے کا بھرپور انتظام ہو سکتا ہے۔ سب سے پہلے تو باغیچے کے لیے منتخب زمین کی قسم معلوم کریں کہ آیا زمین ریتیلی ہے ، پتھریلی ہے یا کلر زدہ ہے ۔ہارٹیکلچر سو سائٹی آف پاکستان کے مطابق اچھی مٹی میں ریت اور مٹی کی مقدار برابر ہوتی ہے جس کی وجہ سے پودوں کی جڑوں تک ہوا اور نمی یکساں مقدارمیں ملتی رہتی ہے۔ مٹی کی نوعیت کا اندازہ لگانے کے بعد اس کی اچھی طرح کھدائی کرکے وہ سارا ملبہ نکال دیں جو باغیچے کے پروان چڑھنے میں رکاوٹ کا باعث بنے ۔ زمین کی کھدائی کے بعد اس میں ریت اور کھاد اچھی طرح شامل کردیں اور اسے اسی طرح دو دن تک پڑا رہنے دیں۔ اس کے بعد کیاریاں بنا نا شروع کریں۔ یہ آپ کی پسند اور مرضی پر منحصر ہے کہ آپ کس طرح کی کیاریاں بنانا پسند کرتے ہیں۔ان کیاریوں کے گرد کنکریوں یا چوکور اینٹوں کی باڑ لگا دیں۔گملوں اور کیاریوں میں مٹی بھر دیں۔اگر موسمی پھول لگانا چاہتے ہیں تو اس کے لیے مٹی کی زیادہ موٹی تہہ نہ لگائیںلیکن اگر سدا بہار یا دوسری قسم کے پودے اگانا چاہتے ہیں تو پھر مٹی کی تہہ کچھ موٹی رکھنا ہوگی۔
کیاریوں میں بیج بوتے ہوئے اس بات کا خاص خیال رکھیں کہ بیج زیادہ گہرائی میں نہ جائیں کیوںکہ اس طرح ان کے خراب ہوجانے کا اندیشہ ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ زیادہ اونچائی سے پانی نہ دیں، فوارے سے پانی دیں تاکہ یکساں پھوار سے پانی پڑے۔
ایک تحقیقی رپورٹ کے مطابق کچھ پھولوں ،پھلوں اور جڑی بوٹیوں کی خوشبو ذہنی تھکن اور دباؤ کو کافی حد کم کردیتی ہے ۔ پھلوں میں لیموں ،آم اور مالٹے کی خوشبو دماغی سکون فراہم کرتی ہے۔ جڑی بوٹیوں میں پودینہ جبکہ پھولوں میں گلاب کی خوشبو نفسیاتی امراض کو کافی حد تک کم کرتی ہے اور اس سے یادداشت میں بھی اضافہ ہوتا ہے ۔
موسم سرما کے آغاز سے ہی پھولوں کا موسم شروع ہو جاتا ہے اور مئی تک اپنی بہار دکھاتا ہے۔گیندے اور گل داؤدی بھی اسی موسم کے خوب صورت پودے ہیں جو گملوں میں بھی باآسانی اگائے جاتے ہیں۔
گل اشرفی :ایک بہت ہی مسحور کن پودا ہے جس کے پھول پیلے اور مالٹائی رنگ کے ہوتے ہیں۔ یہ نرم و نازک پھولوں والا سدا بہار پودا ہے۔ اس کی موجودگی باغیچے کی خوب صورتی بڑھادیتی ہے۔
پٹونیا :ایک رنگا رنگ پھولوں والا پودا ہے جسے دیکھ کر ہی طبیعت ہشاش بشاش ہو جاتی ہے۔ اس کو گملے یا کیاریوں میں لگا سکتے ہیں ۔
جربرا ڈیزی: ایک انتہائی خوب صورت پھول ہے جو ہر رنگ میں دستیاب ہو تا ہ۔ے یہ بھی سدا بہار ہے اس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ فضا کو آلودگی سے پاک رکھتا ہے۔ یہ آپ کے لان کے حسن کو د وبالا کردے گا ۔
ایلو ویرا :یہ غذائی اور طبی لحاظ سے بہت اہم قسم کا پودا ہے۔ اس کو ایک بار گملے میں لگا لیا تو کبھی ختم نہیں ہو گا۔ یہ بھی گھریلو فضا کو صاف رکھنے میں اہم کردار رکھتا ہے ۔
منی پلانٹ: یہ اکثر آپ کو لٹکانے والی ٹوکریوں میں لگا دکھائی دے گا۔ اس کو گملے میں بھی لگا سکتے ہیں ۔یہ ہوا صاف کرنے والے پودوں میں شمار ہوتا ہے ۔
گل چیں: یہ ایک خوب صورت پھول دار پیڑ ہے۔ اس کے سفید اور سرخی مائل پھول سارے درخت کو اپنی لپیٹ میں لے لیتے ہیں۔ اس کی قلم بھی لگائی جائے تو اسی سال پھول لگنا شروع ہو جاتے ہیں۔
جو پودے آپ گملوں میں لگاتے ہیں ان کے لیے تھوڑی سی احتیاط بھی ضروری ہو تی ہے ۔ ان کو اتنا زیادہ پانی بھی نہ دیں کہ وہ کئی دن تک گملوں میں کھڑا رہے اور نہ ہی ان کو سوکھنے دیں ۔ پھولوں کی بیلیں بھی گملوں میں اگائی جاسکتی ہیں جیسے وسٹیریا سفید اور جامنی پھولوں والی بیل ہے جو آج کل بہت پسند کی جارہی ہے ۔ انگورکی بیل بھی اکثر گھروں کے باغیچے کی زینت بنی دکھائی دیتی ہے۔ یہ تیزی سے بڑھتی ہے۔ باغیچے میں رکھے گملوں کو سخت دھوپ سے بچائیں ان کے اوپر چھت کے طور پر سبز رنگ کی شیٹ ڈال دیں۔
پودوں کی غذائی ضرورت پوری کرنے کے لیے کھاد '' این پی کے'' ہر گملے اور کیاری میں ایک چائے کا چمچہ ہر دو ماہ بعد ڈالتے رہیں۔ پتوں اور پھولوں کو تروتازہ رکھنے کے لیے مایع کھاد دو سے تین ماہ بعد اسپرے کرتے رہیں۔موسمی پودوں یا بیل وغیرہ کے پتے جھڑ جائیں تو بالکل پریشان نہ ہو ں بلکہ ان کے گملے سائیڈ پر رکھ دیں، موسم آنے پر یہ خودبخود پھوٹ نکلیں گے ۔ سر سبز گھاس آپ کے باغیچے کو گھنا اور خوب صورت بنانے میں بہت اہمیت کی حامل ہے۔گھاس کی کٹائی کرنے کے باوجود بھی یہ بہت جلد بحال ہو جاتی ہے۔
باغیچے کی صفائی کا خاص خیال رکھیں ،کیاریوں اور گملوں میں سوکھے پتے جمع نہ ہونے دیں اور وقتا فوقتا گوڈی کرنے کے بعد پتوں کی نیچے تک پہنچتی ہوئی شاخیں احتیاط سے تراشتے رہیں۔ باغیچے میں بیٹھنے کے لیے ایک یادو پتھر کے بینچ لگوادیںیا لوہے کی کرسیاںبھی رکھی جاسکتی ہیں تاکہ چہل قدمی کے بعد کچھ دیر پرسکون ماحول کی تازگی سے لطف اندوز ہونے کے لیے وہاں بیٹھا جاسکے ۔ ٹیرس پر بھی کچھ پھول دار گملے رکھے جاسکتے ہیں جن پر کھلے پھول ایک دل کش منظر پیش کرتے ہیں۔