سندھ ہائیکورٹ گریڈ18 کے7 افسران کو برطرف کرنے کا حکم
10سال قبل پبلک سروس کمیشن کی جانب سے ناکام امیدواروں کو کامیاب قراردے کر ڈپٹی ڈسٹرکٹ اٹارنیز تعینات کیا گیاتھا
سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس سجاد علی شاہ اور جسٹس نعمت اللہ پھلپوٹو پر مشتمل دو رکنی بینچ نے 10 سال قبل پبلک سروس کمیشن کی جانب سے ناکام امیدواروں کو کامیاب قراردیے گئے 7 امیدواروں کو برطرف کرنے کا حکم دیا ہے۔
ان افسران کو ڈپٹی ڈسٹرکٹ اٹارنی گریڈ 18کی اسامیوں پر تعینات کیا گیا تھا ، فاضل بینچ نے یہ حکم رفیق احمدکولاچی کی جانب سے دائر درخواست منظورکرتے ہوئے جاری کیا ، عدالت نے اپنے حکم میں قرار دیا کہ سندھ پبلک سروس کمیشن کی جانب سے 2003 میں ڈپٹی ڈسٹرکٹ اٹارنیز کی اسامیوں پر تقرری کے لیے عزیزالرحمن،سریش کمار، اقبال احمد، محمد کامل خان، فرخ رضا، سعید احمداور سیدہ زیدی نے انتہائی کم نمبر حاصل کیے تھے ، اس کے باوجود انھیں کامیاب امیدواروں میں شامل کردیا گیا، جس کی بنیاد پر وزارت قانون نے انھیں ڈپٹی ڈسٹرکٹ اٹارنیز کی اسامیوں پر مقرر کردیا۔
تاہم جب ان امیدواروں کی کامیابی کے خلاف اپیل دائر کی گئی تو محکمے نے موقف اختیار کیا کہ اس سلسلے میں محکمہ جاتی کارروائی کرائی جائیگی ، ناکام امیدواروں نے موقف اختیارکیاکہ جب تک محکمہ جاتی انکوائری مکمل نہیں ہوتی اس وقت تک انھیں معمول کے مطابق کام کرنے کی اجازت دی جائے ، رفیق احمد کولاچی کی وکیل شازیہ ہنجرہ نے موقف اختیارکیا کہ پبلک سروس کمیشن میں بدعنوانیوں کی تحقیقات صرف ہائیکورٹ کا جج ہی کرسکتاہے ، اس ضمن میں سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس فیصل عرب کو انکوائری آفیسر مقرر کیا گیا تھا۔
انھوں نے اپنی رپورٹ میں قراردیا کہ ان افسران کو غیرقانونی طور پر کامیاب قراردیا گیا تھا،انھوں نے اپنی رپورٹ حکومت سندھ کو جمع کرادی تھی ، درخواست گزار رفیق کولاچی کی وکیل نے اس رپورٹ کے حوالے سے عدالت عالیہ سے استدعا کی کہ کم نمبروں کے باوجود کامیاب قراردیے جانے والے ڈپٹی ڈسٹرکٹ اٹارنیز کو برطرف کیا جائے ،فاضل بینچ نے ان کے موقف سے اتفاق کرتے ہوئے 7ڈپٹی ڈسٹرکٹ اٹارنیز کو برطرف کرنے کا حکم جاری کردیا۔
ان افسران کو ڈپٹی ڈسٹرکٹ اٹارنی گریڈ 18کی اسامیوں پر تعینات کیا گیا تھا ، فاضل بینچ نے یہ حکم رفیق احمدکولاچی کی جانب سے دائر درخواست منظورکرتے ہوئے جاری کیا ، عدالت نے اپنے حکم میں قرار دیا کہ سندھ پبلک سروس کمیشن کی جانب سے 2003 میں ڈپٹی ڈسٹرکٹ اٹارنیز کی اسامیوں پر تقرری کے لیے عزیزالرحمن،سریش کمار، اقبال احمد، محمد کامل خان، فرخ رضا، سعید احمداور سیدہ زیدی نے انتہائی کم نمبر حاصل کیے تھے ، اس کے باوجود انھیں کامیاب امیدواروں میں شامل کردیا گیا، جس کی بنیاد پر وزارت قانون نے انھیں ڈپٹی ڈسٹرکٹ اٹارنیز کی اسامیوں پر مقرر کردیا۔
تاہم جب ان امیدواروں کی کامیابی کے خلاف اپیل دائر کی گئی تو محکمے نے موقف اختیار کیا کہ اس سلسلے میں محکمہ جاتی کارروائی کرائی جائیگی ، ناکام امیدواروں نے موقف اختیارکیاکہ جب تک محکمہ جاتی انکوائری مکمل نہیں ہوتی اس وقت تک انھیں معمول کے مطابق کام کرنے کی اجازت دی جائے ، رفیق احمد کولاچی کی وکیل شازیہ ہنجرہ نے موقف اختیارکیا کہ پبلک سروس کمیشن میں بدعنوانیوں کی تحقیقات صرف ہائیکورٹ کا جج ہی کرسکتاہے ، اس ضمن میں سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس فیصل عرب کو انکوائری آفیسر مقرر کیا گیا تھا۔
انھوں نے اپنی رپورٹ میں قراردیا کہ ان افسران کو غیرقانونی طور پر کامیاب قراردیا گیا تھا،انھوں نے اپنی رپورٹ حکومت سندھ کو جمع کرادی تھی ، درخواست گزار رفیق کولاچی کی وکیل نے اس رپورٹ کے حوالے سے عدالت عالیہ سے استدعا کی کہ کم نمبروں کے باوجود کامیاب قراردیے جانے والے ڈپٹی ڈسٹرکٹ اٹارنیز کو برطرف کیا جائے ،فاضل بینچ نے ان کے موقف سے اتفاق کرتے ہوئے 7ڈپٹی ڈسٹرکٹ اٹارنیز کو برطرف کرنے کا حکم جاری کردیا۔