کراچی حصص مارکیٹ میں اتارچڑھاؤ 18000 کی حد گرگئی
انڈیکس7 پوائنٹس کمی سے17993 پر آگیا، سرمایہ کاروں کو 4 ارب 54 کروڑ روپے کا نقصان۔
کراچی اسٹاک ایکس چینج میں جمعرات کوبھی اتارچڑھاؤ کے بعدمندی کے اثرات غالب رہے جس سے انڈیکس کی18000 کی نفسیاتی حد بھی گرگئی۔
مندی کے باعث40 فیصد حصص کی قیمتیں گر گئیں جبکہ سرمایہ کاروں کے مزید4 ارب53 کروڑ76 لاکھ27 ہزار 785 روپے ڈوب گئے۔ ماہرین کا کہنا تھا کہ گزشتہ روز ایم کیو ایم کی جانب سے ہڑتال کی کال واپس لیے جانے والے فیصلے پرجمعرات کی صبح حصص مارکیٹ نے اچھا تاثر لیا جس کی وجہ سے ایک موقع پر120.30 پوائنٹس کی تیزی سے انڈیکس کی18100 کی حد بحال ہوگئی تھی لیکن امن وامان کی غیریقینی صورتحال کے علاوہ بیشتر لسٹڈ کمپنیوں کے مالیاتی نتائج کے اعلان ہونے کے بعدریزلٹ سیزن ختم ہونے کی وجہ سے بعددوپہر سرمایہ کاری کے مختلف شعبوں نے پرافٹ ٹیکنگ کو ترجیح دی جس سے تیزی مندی میں تبدیل ہوگئی۔
ٹریڈنگ کے دوران مقامی کمپنیوں کی جانب سے5 لاکھ68 ہزار903 ڈالر، بینکوں ومالیاتی اداروں کی جانب سے3 لاکھ26 ہزار14 ڈالر اور انفرادی سرمایہ کاروں کی جانب سے28 لاکھ12 ہزار535 ڈالر مالیت کی تازہ سرمایہ کاری کی گئی لیکن اس دوران غیرملکیوں، میوچل فنڈز، این بی ایف سیز اور دیگر آرگنائزیشنز کی جانب سے مجموعی طور پر37 لاکھ7 ہزار452 ڈالر مالیت کے سرمائے کے انخلا نے مارکیٹ کے گراف کو تنزلی کی جانب گامزن کیا جس کے سبب کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای 100 انڈیکس7.54 پوائنٹس کمی سے17992.91 اور کے ایس ای30 انڈیکس62.32 پوائنٹس کمی سے 14602.15 ہوگیا،اسکے برعکس کے ایم آئی30 انڈیکس 17.19 پوائنٹس اضافے سے31321.37 ہوگیا۔
کاروباری حجم بدھ کی نسبت 46 فیصد کم رہا،مجموعی طور پر18 کروڑ46 لاکھ7 ہزار 930 حصص کے سودے ہوئے، کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ357 کمپنیوںتک محدود رہاجن میں سے 192 کے بھاؤ میں اضافہ، 143 کے داموں میں کمی اور22 کی قیمتوں میں استحکام رہا۔
مندی کے باعث40 فیصد حصص کی قیمتیں گر گئیں جبکہ سرمایہ کاروں کے مزید4 ارب53 کروڑ76 لاکھ27 ہزار 785 روپے ڈوب گئے۔ ماہرین کا کہنا تھا کہ گزشتہ روز ایم کیو ایم کی جانب سے ہڑتال کی کال واپس لیے جانے والے فیصلے پرجمعرات کی صبح حصص مارکیٹ نے اچھا تاثر لیا جس کی وجہ سے ایک موقع پر120.30 پوائنٹس کی تیزی سے انڈیکس کی18100 کی حد بحال ہوگئی تھی لیکن امن وامان کی غیریقینی صورتحال کے علاوہ بیشتر لسٹڈ کمپنیوں کے مالیاتی نتائج کے اعلان ہونے کے بعدریزلٹ سیزن ختم ہونے کی وجہ سے بعددوپہر سرمایہ کاری کے مختلف شعبوں نے پرافٹ ٹیکنگ کو ترجیح دی جس سے تیزی مندی میں تبدیل ہوگئی۔
ٹریڈنگ کے دوران مقامی کمپنیوں کی جانب سے5 لاکھ68 ہزار903 ڈالر، بینکوں ومالیاتی اداروں کی جانب سے3 لاکھ26 ہزار14 ڈالر اور انفرادی سرمایہ کاروں کی جانب سے28 لاکھ12 ہزار535 ڈالر مالیت کی تازہ سرمایہ کاری کی گئی لیکن اس دوران غیرملکیوں، میوچل فنڈز، این بی ایف سیز اور دیگر آرگنائزیشنز کی جانب سے مجموعی طور پر37 لاکھ7 ہزار452 ڈالر مالیت کے سرمائے کے انخلا نے مارکیٹ کے گراف کو تنزلی کی جانب گامزن کیا جس کے سبب کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای 100 انڈیکس7.54 پوائنٹس کمی سے17992.91 اور کے ایس ای30 انڈیکس62.32 پوائنٹس کمی سے 14602.15 ہوگیا،اسکے برعکس کے ایم آئی30 انڈیکس 17.19 پوائنٹس اضافے سے31321.37 ہوگیا۔
کاروباری حجم بدھ کی نسبت 46 فیصد کم رہا،مجموعی طور پر18 کروڑ46 لاکھ7 ہزار 930 حصص کے سودے ہوئے، کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ357 کمپنیوںتک محدود رہاجن میں سے 192 کے بھاؤ میں اضافہ، 143 کے داموں میں کمی اور22 کی قیمتوں میں استحکام رہا۔