- کراچی: کورنگی میں غیرت کے نام پر نوجوان قتل
- آرٹیکل 63 اے نظر ثانی درخواستوں پر سپریم کورٹ کا حکم نامہ غیر قانونی ہے، جسٹس منیب اختر
- ملکی معیشت کو بہتر کرنا ہے تو عام آدمی کے کاروبار کو اہمیت دینی ہوگی، گورنر سندھ
- حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں کم کردیں
- لاہور؛ ڈکیت و موٹر سائیکل چور گینگ گرفتار، 5 موٹر سائیکلیں، اسلحہ اور نقدی برآمد
- پاکستان باکسنگ فیڈریشن نے پی ایس بی کی پابندی کو یکسر مسترد کردیا
- انسداد دہشت گردی عدالت نے کالعدم ٹی ٹی پی کمانڈر کو 14 سال قید کی سزا سنادی
- لڑکی سے اجتماعی زیادتی کرنے والا پولیس اہلکار اور ساتھی گرفتار
- شکیب الحسن کو وطن واپسی پر سکیورٹی فراہم کی جائے گی، بنگلادیشی حکومت
- ٹیلی کام سیکٹر کی بہتری کیلیے پی ٹی اے نے نئی سہولت شروع کردی
- مسلم آبادی میں اضافے کے بیان پر بی جے پی رہنما کے تن بدن میں آگ لگ گئی
- نوسربازوں نے شادی کا جھانسہ دے کر گونگے بہرے محنت کش کو لوٹ لیا
- گوگل نے سابق ملازم کی خدمات بھاری ڈیل کے عوض دوبارہ حاصل کرلیں
- جعلی سفری دستاویزات پر سفر کرنے والا مسافر کراچی ایئرپورٹ سے گرفتار
- سوات؛ پولیس کی حراست سے قتل کے ملزم کے فرار پر دو سب انسپکٹرز سمیت تین اہلکار معطل
- اسٹاک ایکسچینج میں مندی، 100 انڈیکس 81 ہزار کی نفسیاتی حد پر پہنچ گیا
- معیشت میں ذرمبادلہ کی طلب بڑھنے سے انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی نسبت روپیہ کمزور
- خیبرپختونخوا کے اسمبلی اجلاس میں بار بار بجلی کی لوڈ شیڈنگ
- آرٹیکل 63 اے نظر ثانی اپیلوں پر سپریم کورٹ کی کارروائی کا تحریری حکم نامہ جاری
- آئی ایم ایف قرض پروگرام کی سخت شرائط، اسٹاک مارکیٹ میں مندی کا رجحان
مخصوص نشستوں پر آئینی و قانونی سوالات کا جواب آنا ضروری ہے، عطا تارڑ
نیویارک: وفاقی وزیر اطلاعات عطاءاللہ تارڑ نے کہا ہے کہ پارلیمان کی بالادستی پر یقین رکھتے ہیں، مخصوص نشستوں کے معاملے پر آئینی و قانونی سوالات کا جواب آنا ضروری ہے۔
نیویارک میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ اسپیکر قومی اسمبلی اور اسپیکر پنجاب اسمبلی نے الیکشن کمیشن آف پاکستان کو خطوط لکھے، جس میں کہا گیا کہ ایسی سیاسی جماعت کو نشستیں کس طرح دی جاسکتی ہیں جس کا پارلیمان میں وجود ہی نہیں، آئین کے مطابق آزاد امیدوار نے تین دن میں کسی سیاسی جماعت میں شامل ہونا ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مخصوص نشستوں کے کیس میں پی ٹی آئی دعویدار نہیں تھی کیونکہ تحریک انصاف نے سنی اتحاد کونسل کو جوائن کیا جس کا پارلیمان میں وجود ہی نہیں تھا، حلف نامے دینے والے پارٹی تبدیل نہیں کر سکتے، ایک فریق جس نے درخواست ہی نہیں دی اُسے ریلیف کیسے دیا جاسکتا ہے؟، اس معاملے پر ابھی آئینی و قانونی سوالات کا جواب آنا ضروری ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ پارلیمان کی بالادستی کے لئے اسپیکر کے کردار کی ستائش کرتے ہیں، اسپیکر نے فلور کراسنگ کے بارے میں سوال اٹھایا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔