- وزیراعظم شہباز شریف نے وفاقی کابینہ کا اجلاس کل طلب کرلیا
- پی ٹی آئی چئیرمین بیرسٹر گوہر کا مولانا فضل الرحمن کو فون
- بلوچستان میں ملٹری آپریشن نہیں کرنا چاہتے، وزیر اعلیٰ سرفراز بگٹی
- توشہ خانہ ٹو کیس میں عمران خان اور بشریٰ بی بی کی درخواست ضمانت مسترد
- راولپنڈی، اسلام آباد ٹیکس بار ایسوسی ایشن کا بھی ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کیلیے توسیع کا مطالبہ
- پریکٹس کمیٹی کے تشکیل کردہ بینچ کا حصہ نہیں بن سکتا، جسٹس منیب کا خط
- بھارتی فوج کی ریاستی دہشت گردی میں ایک اور کشمیری نوجوان شہید
- عوام کو موقع نہ دیں کہ بنگلادیش حکومت جیسا حال ہو جائے، سیکرٹری اطلاعات پی ٹی آئی
- آئی جی اسلام آباد کو پی ٹی آئی رہنماؤں پر درج جعلی مقدمات ختم کرنے کی ہدایت
- سندھ ہائیکورٹ؛ گیس کے بلوں میں فکس چارجز وصولی کیخلاف حکم امتناع میں توسیع
- آرٹیکل 63 اے کی سماعت جسٹس منیب کی عدم شرکت پر ملتوی، چیف جسٹس کا منانے کا عندیہ
- وزیراعلی کے پی پشاور ہائیکورٹ میں پیش، جبری گمشدگی کیخلاف قانون سازی کی یقین دہانی
- مریخ کی حیاتیاتی فضا مٹی تلے دبے ہونے کا انکشاف
- عمران خان کا ملٹری ٹرائل شروع بھی نہیں ہوا عدالت نے امتناع دیدیا، عظمیٰ بخاری
- کراچی میں 100 سے زائد وارداتوں میں ملوث ملزمان سمیت 9 ڈاکو گرفتار
- سوات میں گاڑی کھائی میں گرنے سے ایک شخص جاں بحق
- شادی کی تقریب میں گئے مہمان کے گھر میں لاکھوں کی چوری
- حکومت غیر ترقیاتی اخراجات کا بوجھ 50 فیصد کم کرے، لیاقت بلوچ
- کراچی؛ انٹرکا طالبعلم سمندر میں ڈوب کر جاں بحق، 10 گھنٹے بعد لاش برآمد
- پاکستان انگلینڈ ٹیسٹ سیریز؛ آن لائن ٹکٹ آج سے فروخت ہوں گے
ووٹوں کی دوبارہ گنتی پرفارمز 45، 47 کوحتمی تعین نہیں کہا جا سکتا، سپریم کورٹ کا فیصلہ جاری
اسلام آباد: سپریم کورٹ نے نصیرآباد میں انتخابی نتائج میں رد و بدل کے خلاف درخواست مسترد کرنے کا فیصلہ جاری کردیا۔
سپریم کورٹ کے پی بی 14 نصیرآباد میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی اور انتخابی نتائج میں رد و بدل سے متعلق درخواست پر فیصلے کے مطابق ووٹوں کی دوبارہ گنتی ہوجائے تو فارمز 45 اور 47 کو حتمی تعین نہیں کہا جاسکتا۔
چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کے تحریر کردہ 4 صفحات پر مشتمل فیصلے میں کہا گیا ہے کہ کاسٹ کیے گئے بیلٹ پیپرز انتخابی نتیجے میں بنیادی شواہد ہوتے ہیں۔ جب امیدوار دوبارہ گنتی کی درخواست دیتا ہے تو درخواست منظور ہو تو امیدواروں کی موجودگی میں دوبارہ گنتی ہوتی ہے۔گنتی کے معاملے پر تنازع ہو تو دوبارہ گنتی سے تنازع حل ہو جاتا ہے۔ عدالت کے سامنے انتخابی تھیلوں کی سیل ٹوٹی ہوئی ہونے کا کیس نہیں ہے۔ ووٹنگ کا عمل مکمل ہونے کے بعد پریذائیڈنگ افسر ہر پولنگ اسٹیشن کے ووٹ گن کر فارم 45 تیار کرتا ہے۔
فیصلے کے مطابق ریٹرننگ افسر پریذائیڈنگ افسر کے بھیجے گئے تمام فارم 45 کے ووٹ شمار کرکے فارم 47 جاری کرتا ہے پھر ریٹرننگ افسر نتیجے الیکشن کمیشن کو بھیجتا ہے۔ کاسٹ کیے گئے بیلٹ پیپرز کو تعین کردہ عنصر کی حیثیت حاصل ہے۔ جب انتخابی تھیلے کھول کر ووٹوں کی دوبارہ گنتی ہو جائے تو پریذیڈنٹ افسر یا ریٹرننگ افسر کے فارمز کو حتمی تعین نہیں کہا جا سکتا۔جب تک دوبارہ گنتی کا آرڈر نہیں آتا متعلقہ فورمز کو درست سمجھا جاتا ہے۔ اثرورسوخ استعمال کرکے انتخابی نتائج میں ردوبدل کا الزام ثابت نہیں ہوا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔