اڈیالہ جیل کے لاپتا ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ گھر نہیں پہنچے، وکیل ایمان مزاری کا دعویٰ

ویب ڈیسک  پير 30 ستمبر 2024
اڈیالہ جیل راولپنڈی کے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ 13 اور 14 اگست کی درمیانی رات سے لاپتا  تھے (فوٹو: فائل)

اڈیالہ جیل راولپنڈی کے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ 13 اور 14 اگست کی درمیانی رات سے لاپتا تھے (فوٹو: فائل)

 راولپنڈی: وکیل ایمان مزاری نے دعویٰ کیا ہے کہ اڈیالہ جیل کے لاپتا ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ گھر نہیں پہنچے ہیں۔ قبل ازیں اطلاع تھی کہ لاپتا ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل گھر پہنچ گئے ہیں۔

لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی بینچ میں جسٹس چوہدری عبدالعزیز کے روبرو اڈیالہ جیل کے لاپتا ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ محمد اکرم کی بازیابی کے حوالے سے دائر پٹیشن پر سماعت ہوئی، جس میں عدالت نے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل محمد اکرم کی سرکاری گھر سے بے دخلی پر انتظامیہ سے جواب طلب کرلیا۔

یہ خبر بھی پڑھیں: ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ کی گمشدگی : عدالت پولیس رپورٹ پر برہم، سیکریٹری دفاع سے جواب طلب

دوران سماعت وزارتِ دفاع اور داخلہ کی جانب سے رپورٹ عدالت میں جمع کروا دی گئی، جس میں بتایا گیا کہ لاپتا ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ محمد اکرم کسی بھی ادارے کی تحویل یا حراست میں نہیں ہیں۔ عدالت نے حکم دیا کہ افسران کی جانب سے بیان حلفی داخل کروائے جائیں۔

اس موقع پر پٹیشنر میمونہ ریاض اپنی وکیل ایمان مزاری کے ساتھ عدالت میں پیش ہوئیں، جہاں انہوں نے مؤقف اختیار کیا کہ محمد اکرم کی فیملی کو سرکاری رہائشگاہ سے نکال دیا گیا ہے، جس پر عدالت نے جیل انتظامیہ سے سرکاری رہائشگاہ خالی کرانے پر جواب طلب کرلیا گیا۔

عدالت نے سماعت کے دوران وقفہ کردیا۔

وقفے کے بعد سماعت پر حکومت کی جانب سے اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل عدالت میں پیش ہوئے۔ عدالت نے انہیں ہدایت کی کہ وزارت دفاع وداخلہ کی جانب سے جواب لیگل ڈیپارٹمنٹ نے جمع کروایا ہے۔ آپ سیکرٹریز سے پوچھ لیں۔

مزید پڑھیں: پولیس نے سابق ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ اکرم کی بازیابی کے لیے 14 روز کی مہلت مانگ لی

دوران سماعت پٹیشنر میمونہ ریاض کی وکیل ایمان مزاری نے سرکاری رہائش خالی کروانے پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ محمد اکرم کی فیملی کو سرکاری رہائش گاہ سے نکال دیا گیا ہے، جس پر عدالت نے اظہار برہمی کرتے ہوئے جیل سپرنٹنڈنٹ سے سرکاری رہائش گاہ خالی کرانے پر جواب مانگ لیا۔

عدالت نے استفسار کیا کہ اکرم لاپتا تھا تو اس کی فیملی کو کس طرح گھر سے نکال دیا گیا۔ سپرنٹنڈنٹ جیل انہیں جگہ فراہم کریں، اگر نہیں تو آئی جی جیل خانہ جات کو آرڈر کریں گے۔ بعد ازاں عدالت نے سماعت 2 اکتوبر تک ملتوی کردی۔

بعد ازاں وکیل ایمان مزاری نے دعویٰ کیا کہ ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ جیل محمد اکرم ابھی گھر نہیں پہنچے۔ انہوں نے کہا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے بیان حلفی کی کوئی اہمیت نہیں ۔ دوبارہ ہائی کورٹ سماعت ہوگی، ہم ان کی رپورٹ کو مسترد کرتے ہیں۔ دوبارہ سماعت کے بعد تمام صورتحال واضح ہو جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں: ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ محمد اکرم ایجنسیوں کی تحویل میں نہیں، وزارت دفاع

قبل ازیں اطلاعات تھیں کہ اڈیالہ جیل راولپنڈی کے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ جو 13 اور 14 اگست کی درمیانی رات سے لاپتا تھے، واپس گھر پہنچ گئے۔ محمد اکرم پر بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی مبینہ سہولت کاری کا الزام تھا۔ ذرائع کے مطابق محمد اکرم 25 ستمبر کو گھر پہنچے تاہم ان کے اہل خانہ نے واپسی کی اطلاع کسی کو نہیں دی۔

یاد رہے کہ چند دن قبل ڈی آئی جی پریژن آفس کا اسسٹنٹ ناظم شاہ بھی گھر واپس پہنچا تھا، جو محمد اکرم کے ساتھ لاپتا ہوا تھا۔ محمد اکرم اور ناظم شاہ کے ساتھ لاپتا ہونے والے سابق ڈپٹی سپریٹنڈنٹ ظفر غوری 17 اگست کو پہلے ہی اپنے گھر واپس پہنچ گئے تھے۔

قبل ازیں لاہور ہائیکورٹ راولپنڈی بینچ میں سماعت کے دوران ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا تھا کہ ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل محمد اکرم آئی ایس آئی یا ایم آئی کی تحویل میں نہیں ہیں جب کہ وزارت دفاع کی جانب سے بھی عدالت میں تحریری بیان داخل کیا گیا تھا۔

بعد ازاں کیس کی سماعت میں سی پی او راولپنڈی کی جانب سے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ اکرم کی بازیابی کے لیے 14 روز کی مہلت طلب کی گئی تھی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔