- رویندرا جدیجا کا ٹیسٹ میں 300 وکٹیں لیکر نیا ریکارڈ
- سندھ میں سیاحتی مقامات پر شوٹنگ، کمرشل وڈیو اور فوٹوگرافی کی فیس میں بڑی کمی
- مویشیوں کی خوراک کی آڑ میں سویابین آئل اور سویابین آٹا درآمد کرنے کی کوشش ناکام
- درخت کاٹنے کیخلاف درخواست پر میئر کراچی سندھ ہائیکورٹ طلب
- باس کا چھٹی دینے سے انکار، خاتون طبعیت ناسازی کیوجہ سے ہلاک
- حزب اللہ کے پیجرز دھماکوں میں ملوث بھارتی شہری کے ریڈ وارنٹ جاری
- جسٹس طارق محمود جہانگیری ڈگری کیس؛ جامعہ کراچی نے عدالت میں جواب جمع کروا دیا
- بے نظیر یونیورسٹی لیاری کی طالبہ کی ڈپٹی ڈائریکٹر فنانس کے خلاف ہراسانی کی شکایت
- امتحان میں نمایاں کامیابی پر کباڑیے نے بیٹے کو کئی آئی فون تحفے میں دیدیے
- پنجاب میں ہونہار اسکالر شپ پروگرام کی رجسٹریشن شروع
- سیلاب متاثرین کیلیے 400 ملین ڈالر میں نے حاصل کیے جو وفاق نے جیب میں رکھ لیے، بلاول
- خواتین کیخلاف جرائم کی رپورٹ، جنسی زیادتی کیسز میں پنجاب سرفہرست
- بےروزگاری کی وجہ سے ذہنی تناؤ، کیسے نمٹا جائے؟
- بھارت نے ٹیسٹ میں تاریخی ریکارڈ اپنے نام کر لیا
- اسٹیبلشمنٹ کی حمایت سے سیاست، اقتدار حاصل کرنے کی روایت ختم ہونا چاہیے، سعد رفیق
- ٹک ٹاک بنانے پر بھائی نے بہن کو قتل کردیا
- ٹریفک حادثے کی جگہ پر رقص کرنا برازیلین انفلوئنسر کو مہنگا پڑ گیا
- ہم قربانیوں اور تکالیف کے باوجود اپنی فتح تک لڑتے رہیں گے؛ عبوری سربراہ حزب اللہ
- 9 فروری واقعات؛ شوکت یوسفزئی سمیت 18 ملزمان عدم ثبوت کی بنا پر بری
- چیٹ جی پی ٹی کے سی ای او کی مستقبل سے متعلق حیران کُن پیشگوئی
پریکٹس کمیٹی کے تشکیل کردہ بینچ کا حصہ نہیں بن سکتا، جسٹس منیب کا خط
اسلام آباد: سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس منیب اختر نے رجسٹرار کو خط لکھ کر کہا ہے کہ پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کے تشکیل کردہ بنچ کا حصہ نہیں بن سکتا۔
سپریم کورٹ میں منحرف اراکین پارلیمنٹ کا ووٹ شمار نہ کرنے کے فیصلے کے خلاف آرٹیکل 63 اے نظرثانی اپیلوں پر سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بنچ نے سماعت شروع کی تو جسٹس منیب اختر سماعت میں شریک نہ ہوئے۔ ان کی عدم شرکت پر سماعت ملتوی ہوگئی۔
آرٹیکل 63 اے کی سماعت جسٹس منیب کی عدم شرکت پر ملتوی، چیف جسٹس کی منانے کی کوشش
چیف جسٹس نے بتایا کہ جسٹس منیب اختر نے رجسٹرار کو خط لکھا ہے کہ میں آج اس کیس میں شامل نہیں ہوسکتا لیکن میرے خط کو بنچ سے الگ ہونا نہ سمجھا جائے اور نظر ثانی کیس میں ریکارڈ کا حصہ بھی بنایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ لارجر بنچ کیلئے نہ دستیاب ہوں نہ ہی میرے خط کو بنچ سے علیحدگی سمجھا جائے۔
جسٹس منیب اختر نے خط میں کہا کہ پانچ رکنی لارجر بنچ 23 ستمبر کی ججز کمیٹی میں ترمیمی آرڈیننس کے تحت تشکیل دیا گیا، جبکہ ترمیمی آرڈیننس کے تحت بینچز کی تشکیل پر سینئر جج نے خط میں آئینی سوالات اٹھائے ہیں، چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے جواب میں سینئر جج کو خط لکھا مگر انہوں نے آئینی سوالات کا جواب نہیں دیا، افسوس کی بات ہے چیف جسٹس کے خط پر ایک مہم چلی۔
خط میں کہا گیا کہ کمیٹی کی میٹنگ میں چیف جسٹس نے سینئر جج کی سربراہی میں بینچ تشکیل دینے کی رائے دی، آرٹیکل 63 اے نظر ثانی معاملے پر چیف جسٹس قاضی فائز پہلے کمیٹی اقلیتی میں تھے، تو اب وہ اب بنچ کے سربراہ کیوں بنے وجوہات سامنے نہیں آئیں، لارجر بنچ میں ایڈہاک جج جسٹس مظہر عالم میاں خیل کو شامل کیا گیا، یہ درست ہے کہ جسٹس مظہر عالم میاں خیل فیصلہ دینے والے بنچ کا حصہ تھے لیکن جسٹس مظہر عالم میاں خیل کی شمولیت آرٹیکل 182 کیخلاف ہے، لہذا 63 اے نظر ثانی سماعت کیلئے تشکیل بنچ میں موجودہ حالات میں شمولیت سے معذرت کرتا ہوں۔
آرٹیکل 63 اے کی سماعت جسٹس منیب کی عدم شرکت پر ملتوی، چیف جسٹس کا منانے کا عندیہ
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔