63 اے فیصلے سے پنجاب حکومت گرائی گئی تھی، حمزہ شہباز کا فیصلہ کالعدم قرار دینے کا خیرمقدم

ویب ڈیسک  جمعرات 3 اکتوبر 2024
جمہوری عمل کا راستہ روکنے کے حربے کو سپریم کورٹ نے کالعدم قرار دیا ہے، حمزہ شہباز

جمہوری عمل کا راستہ روکنے کے حربے کو سپریم کورٹ نے کالعدم قرار دیا ہے، حمزہ شہباز

 لاہور: آرٹیکل 63 اے فیصلہ کالعدم قرار دیئے جانے پر سابق وزیراعلی پنجاب و نائب صدر مسلم لیگ ن حمزہ شہباز شریف کا ردعمل سامنے آگیا۔

حمزہ شہباز نے اپنے بیان میں کہا کہ آرٹیکل 63 اے کا فیصلہ کالعدم قرار دے کر سپریم کورٹ نے آئین کو دوبارہ لکھنے کے عمل کو غلط قرار دیا۔ گزشتہ فیصلے کو بنیاد بنا کر پنجاب میں حکومت کو گرایا گیا تھا۔

حمزہ شہباز نے مزید کہا کہ جمہوری عمل کا راستہ روکنے کے حربے کو سپریم کورٹ نے کالعدم قرار دیا ہے، آئین کی تشریح کے بجائے اس میں تحریف کی گئی تھی، معزز عدالت کے متفقہ فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہیں۔

آرٹیکل 63 اے پر نظرثانی درخواستیں منظور؛ منحرف اراکین کا ووٹ شمار نہ کرنے کا فیصلہ کالعدم قرار

یاد رہے کہ حمزہ شہباز 30 اپریل 2022ء کو وزیر اعلیٰ پنجاب بنے تھے تاہم سپریم کورٹ کی جانب سے آرٹیکل 63 اے کیس کے فیصلے کے بعد لاہور ہائی کورٹ نے حمزہ شہباز کا بطور وزیراعلیٰ پنجاب انتخاب کالعدم قرار دے دیا تھا۔

سپریم کورٹ نے آرٹیکل 63 اے کی تشریح سے متعلق صدارتی ریفرنس پر فیصلہ سنایا تھا کہ منحرف رکن اسمبلی کا پارٹی پالیسی کے برخلاف دیا گیا ووٹ شمار نہیں ہوگا۔

وزیر اعلیٰ پنجاب کا انتخاب: منحرف ارکان کو نکال کر ووٹوں کی دوبارہ گنتی کا حکم

آج اس فیصلے کے خلاف نظرثانی اپیلیں منظور کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے منحرف اراکین کا ووٹ شمار نہ کرنے کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔